لکی مروت میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی اقبال مومند کے خلاف دہشتگردوں کا منصوبہ کامیاب کیسے ہوا؟

جمعرات 30 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لکی مروت میں دہشتگردوں کے حملے میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی اقبال مومند کو اکثر لوگ محض پولیس افسر کے طور پر جانتے ہیں لیکن ان کی ادب سے دلچسپی  اور انہیں شاعر کے طور پر کم ہی لوگ جانتے ہیں۔ وہ پشتو زبان کے بڑے شاعر تھے۔

57 سالہ اقبال مومند کا تعلق پشاور کے نواحی علاقے ادیزئی سے ہے۔ وہ 6 بیٹوں اورایک بیٹی کے باپ تھے۔ پولیس حلقوں میں ڈی ایس پی اقبال مومند کی اپنی ایک الگ ہی شناخت تھی۔ وہ بہادر، نڈر اور ہمیشہ فرنٹ لائن پر ٹیم کی قیادت کرتے تھے۔

سابق ڈی پی او لکی مروت عمران خان نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ اقبال مومند ان کے ساتھ لکی مروت میں تعینات تھے اور ان کی اچانک شہادت پرغمزدہ ہیں۔ وہ بہت ہی بہادر اور قابل افسر تھے۔ واضح رہے کہ اقبال مومند نے 11 ماہ تک سابق ڈی پی او عمران خان کے ماتحت فرائض منصبی ادا کیے۔

عمران خان نے بتایا کہ ‘لکی مروت دہشتگردی سے متاثرہ ضلع ہے جہاں آئے روز حملے اور پولیس آپریشن کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ حالیہ دہشتگردی کی لہر کے بعد، اقبال مومند پولیس آپریشن کی نگرانی کرتے تھے اور رات گئے اکثرخود ٹیم لے کر دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کرنے پہنچ جاتے تھے جس میں انہوں نے بہت سے اہم کمانڈرز کو ہلاک بھی کیا تھا’۔

انہوں نے بتایا کہ اقبال مومند کوہاٹ کے ایک پولیس اسٹیشن میں ہاؤس اسٹیشن افسر تھے، بعدازاں ان کا تبادلہ بنوں ہوگیا۔ اس کے بعد ان کی لکی مروت میں تعیناتی ہوئی۔

’لکی مروت میں گزشتہ برس ہی اقبال مومند پر 2 بار حملے ہوئے اور وہ دونوں میں ہی محفوظ رہے۔ آخری حملے میں تو ان کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی۔‘

عمران خان نے بتایا کہ ‘اقبال مومند شروع ہی سے دہشتگردی والے علاقوں میں ڈیوٹی کے عادی تھے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج خیبر پختونخوا پولیس ایک بہادراور نڈر افسر سے محروم ہوگئی ہے۔

لکی مروت میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے بعد، اس وقت کے ڈی پی او عمران خان اور اقبال مومند

پشاور ہائی کورٹ کے سینئر وکیل فرہات آفریدی اقبال مومند کے قریبی دوست تھے اور دونوں کے آپس میں خاندانی تعلقات تھے۔

فرہات آفریدی نے ‘وی نیوز’ کو بتایا کہ ’اقبال شاعر تھے، ادیب تھے، ایک حساس انسان تھے، جس کا اکثر لوگوں کو علم نہیں تھا۔ اقبال ہر وقت پولیس  فورس کے لیے فکرمند رہتے تھے‘۔ انہوں نے اقبال مومند کا ایک شعر سنایا:

جنګ چه ما ګټې او نورو له خطاب ورکاوې

‏دا کم انصاف دې آخرت کې به جواب ورکاوېںو

جنگ مجھ پر جتاتے ہے لیکن خطاب کسی اور کو دیتاہے

یہ کونسا انصاف ہے ، آخرت میں حساب دینا ہوگا

’اقبال مومند کے اس شعر سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کتنے فکرمند تھے۔ وہ نرم مزاج، ادیب، شاعر اور اس مٹی سے پیار کرنے والے تھے،  وہ سخت مزاج پولیس افسر ہرگز نہیں تھے‘۔

 فرہات آفریدی نے بتایا کہ ‘اقبال ہر وقت دہشتگردوں کی ہٹ لسٹ پر ہوتے تھے، جب بھی ان سے ملاقات ہوئی، وہ دھمکی آمیز فون کالز اور موبائل میسیجز کا ذکر کیا کرتے تھے۔ آخری بار ان سے 3 ماہ پہلے ہائی کورٹ میں ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے لکی مروت میں دہشتگردی کے واقعات بڑھنے پر خاصی پریشانی کا اظہار کیا تھا۔ وہ اپنے لیے پریشان نہیں ہوتے تھے بلکہ فورس اورعام لوگوں کے لیے فکرمند ہوتے تھے’۔

خیبر پختونخواکے ایک دوسرے اعلیٰ افسر نے بتایا کہ گزشتہ سال اقبال مومند سے لکی مروت سے ان کے تبادلہ کے لیے رابطہ کیا گیا تھا، درخواست بھی ارسال کی گئی تھی لیکن انہوں نے خود تبادلے سے انکار کردیا۔

شہید ڈی ایس پی اقبال مومند

لکی مروت پولیس کے ایک افسر نے ‘وی نیوز’ کو بتایا کہ رات گئے دہشتگردوں کا حملہ مکمل منصوبہ بندی سے کیا گیا تھا۔ پہلے تھانے پر حملہ ہوا اور پھر راستے میں ڈی ایس پی کو نشانہ بنایا گیا۔

اگر آپ ان دونوں واقعات کو دیکھیں تو اندازہ لگا سکتے ہیں کہ دہشتگردوں کو معلوم تھا کہ تھانے پر حملے کے بعد ڈی ایس پی آئیں گے اس لیے راستے میں انہیں نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی۔ راستے میں ایک پُل کو بند کیا گیا تاکہ ڈی ایس پی کی واپسی ممکن نہ ہو۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے جاری بیان میں بھی واضح بتایا گیا کہ ان کا ہدف اقبال مومند تھے۔ ٹی ٹی پی انہیں اپنے خلاف آپریشن اور طالبان کمانڈرز کو ہلاک کرنے کی ذمہ دار سمجھتی تھی۔

یوں دہشتگرد اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوئے اور پولیس ایک بہادر افسر سے محروم ہوگئی۔

اقبال مومند اکثر اپنے دوستوں کو بتاتے تھے کہ پولیس کا کام عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے، اس لیے ہم اپنی سیکیورٹی  کے چکر میں نہیں پڑسکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp