رمضان کا مہینہ جہاں مسلمانوں کے لیے عبادات کا مہینہ تصور ہوتا ہے وہیں یہ ان کے کلچر کو بھی دنیا سے روشناس کرانے کا سبب بنتا ہے۔ مسلمان اس مقدس مہینے میں روزے کے ساتھ نماز اورتراویح کا خاص اہتمام کرتے ہیں۔ اور امریکا کے شہر نیویارک کا کلب کہلائے جانے والے ’ ٹائمز اسکوائر‘ پر ادا کی جانے والی تراویح اس وقت دنیا کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ لندن میں پہلی مرتبہ رمضان المبارک اسٹریٹ لائٹس میں منایا گیا۔
For the first time London celebrates Ramadan in street lights. I took this photo near Leicester Square this evening. pic.twitter.com/h2aguax6pI
— Paul Williams (@freemonotheist) March 22, 2023
یاد رہے امریکا کی تاریخ میں مسلمانوں نے دوسری بار ’ ٹائمز اسکوائر‘ پر نماز تراویح ادا کی۔
اس سے قبل 2022میں پہلی بار سینکڑوں مسلمانوں نے امریکا کےمشہور مقام ’ ٹائمز اسکوائر‘ پر با جماعت نماز تراویح ادا کی تھی۔
ڈاکٹر طارق کا کہنا ہے کہ نیو یارک کے میئر نے ٹائمز اسکوائر پر مسلمانوں کو نماز تراویح کی اجازت دے دی۔
New York Mayor approves Muslim night prayers at the Times Square in the month of #Ramadan. pic.twitter.com/O7EpRFycu8
— Dr Tariq Tramboo (@tariqtramboo) March 29, 2023
جہاں ایک طرف لوگ ٹائمز اسکوائر میں تراویح کا اہتمام کرنے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں وہیں دوسری طرف ہندوستان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جہاں بھارتی ریاست اتر پردیش میں گھر میں تراویح ادا کرنے سے پولیس حرکت میں آ گئی۔
24/03/2023, Lajpat Nagar, Moradabad
members of Bajrang Dal have stopped the offering of Taraweeh prayers at home & complained it to Police
After this, SSP requested to stop offering Taraweeh namaz in his own house@moradabadpolice Now a Muslim cannot offer Namaz even at home? pic.twitter.com/JNGM1Xo692
— زماں (@Delhiite_) March 26, 2023
ایک بھارتی صارف نے کہا کہ ہمارے ملک ہندوستان کو یورپ سے کچھ سیکھنا چاہیے۔
Our country India must learn from Europe. https://t.co/w74LSyK4IS
— Kaleem Ahmad Khan (@KaleemAhmadKha5) March 23, 2023
وسیع اللہ خان نامی صارف نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں نماز تراویح کا انعقاد کیا گیا اگر ہندوستان میں ایسے نماز پڑھی جائے تو نفرت پھیلانے والے پولیس کو بلائیں گے ۔
https://twitter.com/wasiullahkhan9/status/1640064678775918592?s=20
یاد رہے راشٹریہ بجرنگ دل ریاست کے صدر روہن سکسینا نے مسلمانوں کے گھر پر نماز تراویح ادا کرنے پر واویلا کیا اور کہا کہ ہم یہ نئی روایت قائم نہیں ہونے دیں گے۔ ان لوگوں کے خلاف بد امنی کے الزام میں مقدمہ درج ہونا چاہیے۔
اس واقع کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھارت کو شدید رد عمل کا سامنا ہے کہ لوگوں کو گھروں میں بھی نماز پڑھنے کی آزادی نہیں ہے۔