کیا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بنوں جرگہ کے تمام مطالبات منظور کر لیے؟

منگل 23 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنوں میں قیام امن کے لیے تشکیل کردہ جرگے کے اراکین کی وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے ایک طویل  ملاقات میں اپنے 16 نکاتی مطالبات سے صوبائی حکومت کو آگاہ کردیا ہے، جنہیں اب صوبائی ایپکس کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

وزیر اعلی ہاؤس پشاور میں منعقدہ اس ملاقات میں چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا، آئی جی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔، تاہم اس ملاقات میں جرگہ کے بعض ارکان کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں داخلے سے روک دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کچھ قوتوں نے بنوں امن مارچ کو سیاست کی نذر کیا، اب پروپیگنڈا ہورہا ہے، وزیر اطلاعات

ذرائع نے بتایا کہ جرگہ اراکین گزشتہ رات وزیر اعلیٰ ہاؤس پہنچے تو مکمل سیکیورٹی  چیک کے بعد اندر جانے کا عمل شروع ہوا اور اس دوران چند جرگہ اراکین کو اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا جس پر دیگر ارکان برہم ہو گئے، ذرائع کے مطابق اس صورتحال کے طول پکڑنے پر علی امین گنڈاپور خود باہر آئے اور تمام اراکین کو اندر لے گئے جس کے بعد ملاقات کا آغاز ہوسکا۔

کیا جرگے کے تمام مطالبات مان لیے گئے؟

جرگے کے صدر ناصر خان بنگش نے میڈیا کو بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ان کے تمام مطالبات سننے کے بعد کہا کہ تمام مطالبات ایپکس کمیٹی کے سامنے رکھے جائیں گے اور وہاں اس پر تفیصلی بات ہو گی، ناصر بنگش نے دعویٰ کیا کہ ملاقات میں فیصلہ ہوا کہ جرگے کے پانچ اراکین بھی ایپکس کمیٹی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

دھرنا بدستور جاری رہے گا

ناصر بنگش نے واضح کیا کہ بنوں میں جاری امن دھرنا بدستور جاری رہے گا، اپیکس کمیٹی اجلاس کے بعد وزیر اعلی علی امین خود بنوں کا دورہ کریں گے اور دھرنے کے شرکا کو ایپکس کمیٹی کے فیصلے سے خود آگاہ کریں گے، جرگہ اپیکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں دھرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرے گا۔

مزید پڑھیں: بنوں امن جرگہ وزیراعلیٰ سے ملاقات کے لیے پہنچ گیا، ’امن چاہتے ہیں بارود کی بو نہیں‘

وزیر اعلی ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کی بعض ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی، جس کا اختتام دعا کے ساتھ ہوا، تاہم وزیر اعلی ہاؤس سے اس ضمن میں سرکاری سطح پر کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔

بنوں جرگہ کے مطالبات کیا ہیں؟

بنوں میں جاری امن دھرنے کے شرکا نے حکومت سے مذاکرات کے لیے 45 رکنی جرگہ تشکیل دیا تھا، جس میں بااثر علاقہ عمائدین، تحریک انصاف کے رہنما اور صوبائی وزیر پختویار خان، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما اور اراکین شامل ہیں۔

دھرنے کے ایک رکن نے بتایا کہ جرگے کی تشکیل کے بعد 16 نکاتی مطالبات کو بھی حتمی شکل دی گئی جو جرگہ نے حکومت کو پیش کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: بنوں میں امن بحال ہوگیا، بیرسٹر سیف

دھرنے میں موجود ایک رکن عدنان خان نے بتایا کہ بنوں میں اس وقت بھی دھرنا جاری ہے جس میں تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنان شریک ہیں لیکن سب کے ہاتھ میں سفید پرچم ہے اور پارٹی سے بالاتر ہیں۔

جرگے کی جانب سے دیے گئے مطالبات کی کاپی وی نیوز کو موصول ہوگئی ہے، جس میں قیام امن کے لیے موثر اور ٹھوس اقدامات اٹھائے پر زور دیا گیا ہے۔

مطالبات کا پہلا نکتہ آپریشن عزم استحکام کے خلاف ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ انہیں آپریشن کسی صورت قبول نہیں، اس کے ساتھ ساتھ دوسرا اہم مطالبہ بنوں میں مبینہ طور پر موجود طالبان کے مراکز کو ختم کرنے کا کیا گیا ہے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی پولیس کو بااختیار کیا جائے اور آپریشن کے لیے جدید سامان دیا جائے، مطالبات میں پے درپے پولیس چھاپوں کو بھی بند کرنے کا مطالبہ شامل ہے، جرگہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مدارس اور مقامی افراد کی بے عزتی نہ کی جائے، اس کے علاوہ سی ٹی ڈی کو مکمل طور پر فعال بنانے کا تقاضا بھی مطالبات کی فہرست میں شامل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp