بھارتی حکومت نے نئے ٹیکس نظام میں تنخواہ دار ملازمین کی معیاری کٹوتی 50,000 روپے سے بڑھا کر 75,000 کرنے کا اعلان کیا ہے، مالی سال 2024 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے بھارتی وزیر خزانہ نے پرانے ٹیکس نظام میں کسی تبدیلی کا عندیہ نہیں دیا ہے۔
نئے بھارتی ٹیکس نظام میں 3 لاکھ روپے سالانہ آمدن کو ٹیکس سے مستثنیٰ کرتے ہوئے 3 سے 7 لاکھ تک سالانہ آمدن والے شہریوں پر 5 فیصد جبکہ 7 سے 10 لاکھ روپے آمدن والے شہریوں پر 10 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ کے بعد اب تک کون سی اشیا کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوا؟
’میرے پاس نئے ٹیکس نظام کا انتخاب کرنے والوں کے لیے دو اعلانات ہیں، پہلا، تنخواہ دار ملازمین کے لیے معیاری کٹوتی 50000 سے بڑھا کر 75000 روپے کرنے کی تجویز ہے، اسی طرح پینشنرز کے لیے فیملی پینشن پر کٹوتی کو 15000 سے بڑھا کر 25000 کرنے کی تجویز ہے، جس سے تقریباً 4 کروڑ تنخواہ دار افراد اور پینشنرز کو ریلیف ملے گا۔‘
بھارتی وزیر خزانہ سیتھا رامن کی جانب سے اعلان کردہ نئی ٹیکس رجیم سلیب کے مطابق 10 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 15 فیصد، 12 سے 15 لاکھ روپے آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، اسی طرح 15 لاکھ سے اوپر آمدن پر 30 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ایک برس کے دوران اشیائے ضروریہ کتنی مہنگی ہوئیں؟
’ان تبدیلیوں کے نتیجے میں، نئے ٹیکس نظام میں ایک تنخواہ دار ملازم کو انکم ٹیکس میں 17,500 روپے تک کی بچت ہوگی۔‘
بھارتی وزیر خزانہ نے لوک سبھا میں بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی حکومت انکم ٹیکس ایکٹ کا جامع جائزہ لے رہی ہے تاکہ اسے پڑھنا آسان بنایا جاسکے، اسی طرح چیریٹی ٹرسٹ کے لیے 2 ٹیکس استثنیٰ کے نظام کو ایک میں ضم کر دیا جائے گا۔
سیتھا رامن نے لوک سبھا سے خطاب میں کہا کہ 2 تہائی سے زیادہ افراد نے انکم ٹیکس کے نئے نظام سے فائدہ اٹھایا، اسی طرح کارپوریٹ ٹیکس کا 58 فیصد مالی سال 23 میں آسان ٹیکس نظام سے آیا ہے، نئے ٹیکس نظام میں تنخواہ دار ملازمین کی معیاری کٹوتی 50,000 روپے سے بڑھا کر 75,000 کر دی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے مزید اعلان کیا کہ ڈیجیٹل پبلک انفرا اسٹرکچر ایپس کو کریڈٹ، ای کامرس، تعلیم، صحت، قانون، ایم ایس ایم ای سروس ڈیلیوری، اور اربن گورننس کے لیے تیار کیا جائے گا۔