حکومت پنجاب نے لاہور شہر میں ٹرام سروس شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد شہر کی خوبصورتی کو بڑھانا اور شہریوں کو ایک جدید اور آرام دہ ٹرانسپورٹ سسٹم فراہم کرنا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے زیرصدارت لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے ہیڈ کوارٹرز میں ہونے والے اجلاس میں اس منصوبے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، معاون خصوصی برائے سیاسی امور ذیشان ملک، چیف سیکریٹری، پرنسپل سیکریٹری اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
یہ بھی پرھیں: لاہور کی ساری سڑکیں،گلیاں پختہ اور روشن کرنے کا منصوبہ، وزیراعلیٰ مریم نواز نے 3 ماہ کی ڈیڈ لائن دیدی
ذرائع کے مطابق، ٹرام سروس لبرٹی، مین مارکیٹ، منی مارکیٹ اور ہال روڈ کے علاقوں میں چلائی جائے گی۔ ٹرام کل 11 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی اور اس کے راستے پر ہر ایک سے ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر ایک اسٹاپ قائم کیا جائے گا۔
یہ منصوبہ چین اور فن لینڈ کی طرز پر بنایا جائے گا۔ ٹرام سروس نہ صرف شہر کی خوبصورتی کو بڑھانے میں مددگار ہوگی بلکہ شہریوں کو ایک سستا اور آسان ٹرانسپورٹ سسٹم بھی فراہم کرے گی۔ ٹرام سروس کے لیے ایم ایم عالم روڈ کو تبدیل کیا جائے گا اور سڑک پر ٹائلیں بھی استعمال کی جائیں گی۔
پی ٹی آئی دور میں بھی اس منصوبے کی منظوری دی گئی تھی؟
2019ء میں جب پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت تھی تو اس وقت ٹرانسپوراٹ کے صوبائی وزیر جہانزیب کھچی نے یہ منصوبہ ٹھوکر نیاز بیگ سے جلوموڑ تک چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔ 2019ء میں ٹرام سروس کے لیے 30 سے 35 کلومیٹر طویل روٹ تجویز کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا لاہور میں اورینج لائن ٹرین کے بعد اب الیکڑک بسیں چلیں گی؟
محکمہ ٹرانسپورٹ نے اس وقت چیک رپبلک اور چین کے اشتراک پر مبنی غیرملکی کمپنیوں ’ان کون گروپ‘ اور ’سی آر ایس سی انٹرنیشنل‘ کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے لیکن یہ منصوبہ تکنیکی مسائل کی وجہ سے تیار نہ ہوسکا اور اب اس منصوبے کی دوبارہ منظوری وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے دی ہے اور متعلقہ حکام کو اس منصوبے کی جلد ازجلد تکمیل کی ہدایت کی ہے۔