امریکی سفیر کی عمران خان سے ملاقات کے لیے کون پُر امید؟

بدھ 24 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جہاں ایک طرف امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سینئر رکن بریڈ شرمین نے امید کا اظہار کیا ہے کہ اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر سابق وزیر اعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کریں گے، وہیں امریکی محکمہ خارجہ نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات، کیا بات چیت ہوئی؟

وائس آف امریکا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں رکن کانگریس بریڈ شرمین کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ پاکستان میں موجود امریکی سفیر ایمبیسیڈر ڈونلڈ بلوم اڈیالہ جیل میں قید عمران خان سے ملاقات کریں گے، ان کے مطابق یہ اس بات کا اظہار ہو گا کہ امریکا اپنے حامیوں کے علاوہ بھی دیگر افراد کے لیے قانون کی حکمرانی کا خواہاں ہے۔

بریڈ شرمین کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کا اظہار ہو گا کہ امریکہ قانون کی حکمرانی دیکھنا چاہتا ہے اور یہ کہ جیل میں کسی کا ماورائے عدالت قتل پاکستان کی جمہوریت پر ایک حقیقی داغ ہو گا۔

’اس سے دنیا کو یہ پیغام بھی جائے گا کہ ہم ایک ایسے ملک میں بھی جمہوریت چاہتے ہیں جس کے ساتھ بعض اوقات معاملات کرنا مشکل ہوتا ہے۔‘

مزید پڑھیں: عمران خان کا انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر امریکا سے آواز اٹھانے کا مطالبہ

کانگریس مین شرمین نے پاکستان میں انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے ضمن میں صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان بالخصوص سندھ میں ہندووں اور مسیحی لڑکیوں کے ساتھ سلوک سمیت پی ٹی آئی سے وابستہ لوگوں کی گرفتاریوں کا حوالہ بھی دیا۔

پی ٹی آئی کے بغیر انتخابی نشان الیکشن لڑنے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ امریکا ’فیئر پلے‘ کا عنصر کارفرما دیکھنا چاہتا ہے، انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ ہم چاہیں گے کہ پاکستانی شہری اس جماعت کو ووٹ دیں جو امریکا کے ساتھ زیادہ تعاون چاہتی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی تشویش

امریکی محکمہ خارجہ میں معمول کی بریفنگ کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ امریکا کوکہین بھی اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاریوں پر ہمیشہ تشویش ہوتی ہے، اور اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں کی رپورٹس دیکھی ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا میں لابنگ: تحریک انصاف کیا چاہتی ہے؟

ترجمان محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ کسی ترجمان کی گرفتاری دیکھ کر وہ ذاتی طور پر پریشان رہتے ہیں۔ ’ہم آئینی اور جمہوری اصولوں کی پرامن پاسداری کی حمایت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان اصولوں کا احترام پاکستان کے آئین اور قوانین کے مطابق کیا جائے۔‘

پاکستان میں آزادی اظہاررائے اورپرامن اجتماع جیسے انسانی حقوق کے احترام کی حمایت کرتے ہوئے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ان اصولوں کا پاکستان کے آئین اور قوانین کے مطابق احترام کیا جانا چاہیے۔

عمران خان اور امریکا

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان 10 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ کے بعد وزارت عظمیٰ سے محروم ہوگئے تھے، وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد عمران خان نے اپنی برطرفی میں امریکا پر الزام عائد کیا تھا، جس کی پاکستانی فوج اور امریکا نے تردید کی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان حق رکھتا ہے کہ اس کی بات سنی جائے، ڈونلڈ بلوم

عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمہ کا الزام امریکا پر عائد کرتے ہوئے مشہور زمانہ سائفر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی اور وسط ایشیا ڈونلڈ لو نے اس وقت امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر کو ان کی حکومت کے خاتمہ کے لیے کہا تھا۔

امریکہ میں مقیم ایک خبر رساں ادارے دی انٹرسیپٹ نے انٹرسیپٹ نے 7 مارچ 2022 کو امریکا میں پاکستان کے اس وقت سفیر اسد مجید خان اور امریکی بیورو برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو کے درمیان ہونے والی گفتگو کی تفصیلات شائع کی تھیں، جس سے عمران خان کے دعوے کو تقویت ملتی ہے۔

ڈونلڈ لو کی کانگریس میں پیشی

امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی اور وسط ایشیا ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی حمایت پر توجہ مرکوز ہے، امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں پیشی کے موقع پر ڈونلڈ لو نے بتایا کہ امریکی صدر کی طرف سے 10 کروڑ 10 لاکھ ڈالر پاکستان کیلئے امداد کی درخواست کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ لو کے بیان کے دوران امریکی شہری کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ، ویڈیو وائرل

ڈونلڈ لو نے کمیٹی کو بتایا کہ رقم پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جنگ، اقتصادی اصلاحات اور قرض میں مدد کے لیے فراہم کی جائے گی، ان کا کہنا تھا کہ امدادی رقم سے پاکستان کو اپنی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی، افغانستان میں خواتین اور اقلیتی گروہوں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ افغان شہریوں کے حقوق کے احترام تک طالبان حکومت سے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp