چین کے سائنسدانوں کی جانب سے چاند پر بھیجی گئی چاند گاڑی زمین پر چٹانوں اور مٹی کے نمونے لے کر اتری ہے، جن میں پانی کے مرکبات پائے گئے ہیں۔
سائنسی جریدے نیچر آسٹرونومی میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق چین کے سائنس دانوں کے ایک گروپ نے چاند سے لائے گئے نمونوں میں پانی کے مستند آثار پائے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ناسا کی منفرد مقام سے چاند طلوع ہونے کی تصویر، نیچے زمین ہے یا سمندر؟
ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ چانگے۔5 نے یہ نمونے چاند کے اونچائی والے ان حصوں سے اکھٹے کیے جہاں سورج کی روشنی پڑتی ہے، چینی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں نمکیات کی شکل میں پانی کی موجودگی کا امکان نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
چائنز اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف فزکس اور چینی یونیورسٹیوں کے ماہرین اور سائنسدانوں نے چانگے۔5 کے لائے ہوئے نمونوں میں ایک مرکب یو ایل ایم ون دریافت کیا ہے جس میں پانی اور امونیم کے مالیکیولز پائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : چین کا خلائی مشن چاند سے کیا لیکر آیا ہے؟
چینی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس مرکب میں پانی کے مالیکیولز کی تعداد 41 فی صد ہے، چاند پر پانی کی دستیابی خلائی مہمات میں انسان کے لیے آسانیاں پیدا کر سکتی ہے۔
اپالو سیریز کے اختتام کے لگ بھگ 40 برسوں کے بعد چانگے۔5 چاند سے مٹی اور چٹانوں کے نمونے لانے والا پہلا مشن تھا۔
چین نے پچھلی دہائی کے دوران اپنے خلائی پروگرام پر بہت زیادہ وسائل صرف کیے ہیں، وہ روایتی خلائی طاقتوں امریکا اور روس کے مقابلے میں آنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سائنسدانوں نے چاند کے بارے میں نئے حیران کن انکشافات کر دیے
یاد رہے کہ چین نہ صرف روس اور امریکا کے بعد اپنے خلابازوں کو زمین کے مدار سے باہر بھیجنے والا تیسرا ملک بن چکا ہے بلکہ اس نے خلا میں اپنا ایک الگ خلائی اسٹیشن بھی قائم کر لیا ہے۔
چین 2030 تک چاند پر اپنے خلاباز اتارنے اور وہاں اپنا ایک سائنسی مرکز بنانے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔