مبارک احمد ثانی کیس میں نظرثانی کی درخواستیں جزوی طور پر منظور

بدھ 24 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے مبارک احمد ثانی کیس میں نظرثانی درخواستیں جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ احمدیوں کے حوالے سے وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ فیصلوں سے انحراف نہیں ہو سکتا۔

نظرثانی درخواستوں سے متعلق محفوظ فیصلہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے رکن جسٹس نعیم اختر افغان نے پڑھ کر سنایا، جسے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا تھا، جسٹس نعیم اختر افغان کے مطابق تفصیلی فیصلہ ویب سائٹ پر آج ہی اپ لوڈ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: غلطی ہوگئی ہو تو اصلاح ہوسکتی ہے، سپریم کورٹ نے مبارک احمد ثانی کیس سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی

واضح رہے کہ مبارک احمد ثانی پر توہین قرآن اور دیگر دفعات کے تحت درج مقدمے میں سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کی تھی، جس پر ملک بھر سے علماء کے ردعمل کے بعد پنجاب حکومت اور دیگر فریقین نے نظر ثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔

جسٹس نعیم اخترافغان نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 21 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ اردو میں تحریر کیا گیا ہے، جس میں تمام تحفظات کو مد نظر رکھتے ہوئے جید علماء کی جانب سے دی گئی معاونت کو شامل کیا گیا ہے، فیصلہ میں قرآن وحدیث کے حوالہ جات بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: احمدی شہری کی ضمانت کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ نے علما سے تحریری رائے طلب کرلی

جسٹس نعیم اخترافغان کا کہنا تھا کہ امید ہے تفصیلی فیصلہ پڑھنے سے ابہام دور ہو جائے گا، حضرت محمد صلی اللہ کی ختم نبوت پر مکمل اور غیر مشروط ایمان کے بغیر کوئی مسلمان نہیں ہو سکتا، آرٹیکل 260 میں ختم نبوت کو ایمان کا لازمی جزو قرار دیا گیا ہے۔

جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیے کہ احمدی کہنے والوں کے حوالے سے شریعت کورٹ کے مجیب الرحمٰن فیصلے کو اہمیت حاصل ہے، احمدیوں کے حوالے سے وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ فیصلوں سے انحراف نہیں ہو سکتا، آئین میں دیا گیا مذہبی آزادی کا بنیادی حق آئین، قانون اورامن عامہ سے مشروط ہے۔

’خود کو احمدی کہنے والوں سے متعلق مقدمات کے فیصلے موجود ہیں‘

نظرثانی کیس کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت معاملہ پر دینی مدارس کی معاونت اور تجاویز پر شکرگزار ہے، مذہبی آزادی کا بنیادی آئینی حق، قانون، امن عامہ اور اخلاق کے تابع ہے، پنجاب حکومت کی نظرثانی درخواست منظور کی جاتی ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ختم نبوت پر مکمل، غیرمشروط ایمان اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہے، آئین پاکستان میں بھی ختم نبوت پر ایمان کو مسلمان کی تعریف کا لازمی جزو کہا گیا۔

مزید پڑھیں: توہین مذہب کیس: پولیس ڈرپوک ہوجائے تو بہادر کون رہے گا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

فیصلے میں کہا گیا کہ خود کو احمدی کہنے والوں سے متعلق مجیب الرحمان اور ظہیرالدین کیس کے فیصلے موجود ہیں، اس عدالت نے 6 فروری 2024 کے آرڈر میں ان سابقہ نظیروں سے انحراف نہیں کیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت پنجاب کی نظرثانی درخواست نمبر 2 منظور کی جاتی ہے جبکہ نظرثانی کی درخواست نمبر 3 اور 4 مسترد کی جاتی ہیں، 2019 کے وقوعے پر ان دفعات کا اطلاق نہیں ہوسکتا جو 2021 میں بطور جرم قانون میں شامل ہوئیں۔

مقدمہ کا پس منظر

سپریم کورٹ نے چھ فروری کو احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے فرد مبارک احمد ثانی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر مذہبی تنظیموں کی جانب سے شدید ردِ عمل سامنے آیا تھا، جبکہ سوشل میڈیا پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نفرت انگیز مہم بھی چلائی گئی۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ سماعت کے دوران اسلامی نظریاتی کونسل اور جامعہ نعیمیہ سے معاونت طلب کرتے ہوئے قرآن اکیڈمی کراچی اور جمعیت اہلحدیث کو بھی حکم نامے کی کاپی ارسال کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں:توہین مذہب معاملہ، سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست آج دائر اور آج ہی سماعت

سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا تھا کہ اسلامی اسکالر یا کوئی بھی ذمے دارشخص عدالت کی معاونت کرنا چاہے تو کرسکتا ہے۔

اصل مقدمہ کیا تھا؟

6 دسمبر 2022 کو پنجاب کے شہر چنیوٹ کے تھانہ چناب نگر میں تحفظ ختم نبوت فورم کے سیکریٹری جنرل محمد حسن معاویہ کی مدعیت میں احمدیہ جماعت سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون سمیت 5 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں مدعی کے مطابق 7 مارچ 2019 کومدرسۃ الحفظ عائشہ اکیڈمی کی سالانہ تقریب کے دوران مبینہ طور پر تحریف شدہ قرآن کی ’تفسیرِ صغیر‘ طلبا میں تقسیم کی گئی تھیں۔

مدعی کے مطابق ممنوعہ تفسیرکی تقسیم کا یہ عمل آئین کے آرٹیکل 295 بی، 295 سی اور قرآن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے جب کہ مدعی نے اپیل کی تھی کہ تقریب کے منتظمین اور تحریف شدہ قرآن تقسیم کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp