گزشتہ روز وی نیوز نے اپنی خبر میں یہ بتایا تھا کہ پاکستان میں بجلی بنانے والی کمپنیوں یعنی آئی پی پیز کی کل تعداد 100 کے قریب ہے جن میں سے 7 سیاسی شخصیات کی ملکیت ہیں اور ان 7 میں سے ایک وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے صاحبزارے سلیمان شریف کی بھی ہے۔
خبر میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال اس آئی پی پی نے 33 فیصد بجلی بنائی جبکہ اس کمپنی کو 1 ارب 55 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے تاہم سلیمان شہباز شریف نے اس حوالے سے ایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔
وی نیوز کو اعلیٰ حکومتی عہدیدار کی جانب سے فراہم کی گئی دستاویز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز آئی پی پی چنیوٹ پاور لمیٹڈ نامی کمپنی کے مالک ہیں، بجلی کا شارٹ فال پورا کرنے کے لیے نیپرا نے اس کمپنی کے ساتھ بھی ماہانہ وار 62.4 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا معاہدہ کررکھا ہے۔
مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں 11 جون 2014 کو اس کمپنی کو لائسنس جاری کیا گیا اور 30 جون 2045 تک ماہانہ وار 62.4 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا معاہدہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان میں آئی پی پیز کے مالک کون؟ ان کو کتنے کیپیسٹی چارجز ادا کیے گئے؟
دستاویز کے مطابق گزشتہ سال اس آئی پی پی چنیوٹ پاور لمیٹڈ نے اپنے معاہدے کی 33 فیصد بجلی یعنی 14 کروڑ 15 لاکھ یونٹ بجلی پیدا کی اور 18 روپے فی یونٹ کے حساب سے ادائیگی کی گئی، اس کے علاوہ اس کمپنی کو 1 ارب 55 کروڑ روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے۔
‘ادائیگی گرڈ کو فراہم کیے گئے یونٹس کی بنیاد پر کی جاتی ہے’
تاہم سلیمان شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس حوالے سے وضاحتی پیغام میں کہا ہے کہ ’بگاس ٹیرف میں کوئی کیپیسٹی پیمنٹ نہیں ہے، ادائیگی گرڈ کو فراہم کیے گئے یونٹس کی بنیاد پر کی جاتی ہے، اگر پلانٹ کام نہیں کررہا ہو تو کسی قسم کی ادائیگی نہیں کی جاتی، لہذا یہ دعویٰ سراسر بے بنیاد ہے کہ بگاس پلانٹس کو کبھی کوئی کیپیسٹی پیمنٹ کی گئی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں : بجلی کے ہوشربا بلز: معذور شہری نے اپنے جسمانی اعضا فروخت کرنیکا اعلان کردیا
بگاس کیا ہے؟
بگاس دراصل بجلی بنانے والے طریقوں میں سے ایک ہے، ملک میں موجود 8 آئی پی پیز بگاس یعنی گنے کا رس نکلنے کے بعد بچنے والے فضلے سے بجلی پیدا کرتے ہیں، 15 آئی پی پیز آر ایف او (residual fuel oil) سے، 21 آئی پی ایل پائپ لائن گیس، قدرتی گیس، آر ایل این جی سے بجلی پیدا کرتے ہیں، 4 آئی پی پیز ہائیڈل یعنی پانی سے، 3 آئی پی پیز امپورٹڈ کوئلے سے، 5 آئی پی پیز تھر کے کوئلے سے، 10 آئی پی پیز سولر پی وی سے، جبکہ 36 بجلی بنانے والے کارخانے ہوا کے ذریعے بجلی پیدا کرتے ہیں۔