امریکی صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے بھارتی گاؤں والے کیا باتیں کر رہے ہیں؟

بدھ 24 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا کی نائب صدر اور ممکنہ صدرارتی امیدوار کملا ہیرس کا تامل ناڈو میں واقع گاؤں اپنی بیٹی کی کامیابی کے لیے دعاؤں میں جٹ گیا۔

تھولاسیندراپورم بھارت کے شہر مدراس (موجودہ نام چنّئی) سے 300 کلومیٹر کے فاصلے پر اور امریکی دارالخلافے واشنگٹن ڈی سی سے 14 ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جس سے کملا کے نانا نانی کا تعلق تھا جبکہ ان کے والد ڈونلڈ جے ہیرس اور ددیال کا تعلق امریکا سے ہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی اُمیدوار کے لیے کملا ہیرس کی حمایت میں اضافہ

کملا کی مرحوم والدہ شیاملا گوپالن کی پیدائش بھارت میں ہوئی تھی اور سنہ 1958 میں جب وہ 19 سال کی تھیں تو تعلیم کی غرض سے اکیلی کیلیفورنیا چلی گئی تھیں جہاں ان کی شادی ڈونلڈ جے ہیرس سے ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنی بیٹی کا کملا رکھا جس کا مطلب کنول کا پھول ہے۔

کملا کی والدہ کینسر کی محقق اور شہری حقوق کی کارکن تھیں۔ کملا کے نانا پی وی گوپالن ایک بیوروکریٹ اور پناہ گزینوں کی آباد کاری کے ماہر تھے۔ انہوں نے سنہ 1960 کی دہائی میں زیمبیا کے پہلے صدر کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دی تھیں۔

گاؤں والوں نے ایک مرکزی مقام پر بڑے فخر کے ساتھ 59 سالہ کملا کی تصویر والا ایک جہازی سائز کا بینر بھی آویزاں کیا ہے۔

کملا کی کامیابی کے لیے مندر میں خصوصی دعائیں مانگی جا رہی ہیں اور پرشاد بھی تقسیم کیا جا رہا ہے۔ مندر میں ایک فہرست میں کملا اور ان کے نانا کے نام بطور چندہ دہندہ بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیے: ’دی سمپسنز‘ نے امریکی صدارت کے لیے کملا ہیرس کی پیش گوئی کی تھی؟

واضح رہے کہ امریکی صدر کی اس مرتبہ صدارت کی دوڑ سے دستبرداری کے بعد نائب صدر کملا ہیرس ممکنہ نامزد امیدوار کے طور پر سامنے آئی ہیں اور اس تمام معاملے پر ان کے ننھیال کے گاؤں والوں کی پوری نظر ہے۔

تھولاسیندرا پورم سے تعلق رکھنے والے ایک ریٹائرڈ بینک مینیجر کرشنامورتی کہتے ہیں کہ یہ کوئی آسان کارنامہ نہیں ہے کہ وہ دنیا کے سب سے طاقتور ملک میں جہاں پہنچی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں واقعی اس پر فخر ہے، کبھی ہندوستانیوں پر گوروں کی حکومت تھی اور اب ہندوستانی طاقتور ممالک کی قیادت کر رہے ہیں۔

خواتین میں بھی اس حوالے سے فخر کا جذبہ خاصی حد تک پایا جاتا ہے۔ وہ کملا کو اپنا حصہ سمجھتی ہیں اور فخر کرتی ہیں کہ ان کے لیے ایک اونچا مقام دنیا میں ہر جگہ ممکن ہے۔

نمائندہ میونسپلٹی ارولموزی سدھاکر کا کہنا ہے کہ ہر کوئی کملا کو جانتا ہے یہاں تک کہ بچے بھی اور کوئی کملا کو میری بہن اور کوئی میری ماں کہہ کر یاد کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ وہ اپنی جڑوں کو نہیں بھولیں۔

مزید پڑھیں: بائیڈن امریکی تاریخ کا واحد بدترین صدر، کملا ہیرس کو شکست دینا آسان ہوگا: ڈونلڈ ٹرمپ

جب کملا ہیرس نائب صدر بنی تھیں تو گاؤں والے آتش بازی، پوسٹرز اور کیلنڈروں کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

وہاں ایک اجتماعی دعوت ہوئی تھی جہاں سینکڑوں لوگوں نے روایتی جنوبی ہندوستانی پکوان جیسے سامبر اور اڈلی کا لطف اٹھایا تھا جو بقول کملا کے رشتہ داروں کملا  کی مرغوب غذا ہے۔

کملا ہیرس نے اپنی ماں کے انتقال پر اپنی بہن مایا کے ساتھ مدراس کا گئی تھیں اور ہندو روایات کے تحت اپنی والدہ کی راکھ کو سمندر کے سپرد کیا تھا۔

تھولاسیندراپورم کے مندر کے پجاری نٹراجن نے میڈیا کو بتایا کہ کملا کی خالہ سرلا نے سنہ 2014 میں اپنی بھانجی کی جانب سے مندر میں 5 ہزار ڈالر کا چندہ دیا تھا۔

نٹراجن کو یقین ہے کہ ان کی دعائیں کملا ہیرس کو الیکشن جیتنے میں مدد دیں گی۔

گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ وہ امریکا سے ہزاروں میل دور ہو سکتے ہیں لیکن وہ کملا کے سفر سے جڑے ہوئے ہیں اور انہیں قوی امید ہے کہ وہ کسی دن ان سے ملیں گی یا ان کی کسی تقریر میں گاؤں کا تذکرہ بھی آئے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp