چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف ریفرنس دائر، برطرفی کا مطالبہ

بدھ 24 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کے خلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: لوگ انصاف کے لیے ہماری طرف دیکھتے ہیں، کبھی کوئی فیصلہ غصے میں نہیں دیا، جسٹس عامر فاروق

درخواست گزار نے الزام عائد کیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق ان سے متعلق تمام مقدمات میں غیر ضروری دلچسپی کا مظاہر کرتے ہیں اور باوجود اعتراضات تمام مقدمات سماعت کے لیے اپنے پاس ہی مقرر کرتے ہیں جس کے بعد ان مقدمات کو غیر ضروری طول دیتے ہیں۔

عمران خان کا درخواست میں کہنا تھا کہ انہیں تمام زیر التوا مقدمات میں یا تو ریلیف دیا ہی نہیں جاتا یا ایسے دیا جاتا ہے جس سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

بانی پاکستان تحریک انصاف نے الزام عائد کیا کہ چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے قانون کے خلاف حکمنامے  جاری کیے جس سے درخواست گزار کے بنیادی حقوق اور فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہوا۔

بانی پی ٹی آئی نے مؤقف اپنایا ہے کہ یہ معاملات نہ صرف ایک جج کے حلف بلکہ سپریم جوڈیشل کونسل کے جاری کردہ کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل (8)209 کی خلاف ورزی ہیں۔

’درخواست گزار پاکستان کو ریاست مدینہ بنانا چاہتا تھا، لوگوں کو پسند نہیں آیا‘

درخواست گزار نے بتایا کہ وہ پاکستان کے سابق وزیراعظم ہیں اور پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے لیکن یہ کچھ لوگوں کو پسند نہیں آیا۔

ان کے تمام حکومتی عرصے کے دوران ان کے مخالفین ان کی حکومت گرانے کی کوششیں کرتے رہے اور آخرکار اپریل 2022 میں درخواست گزار کو ایک سازش اور تحریک عدم اعتماد کے ذریعے سے ہٹا دیا گیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو کالعدم اور پارٹی کی سینیئر قیادت کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کے الزامات لگا کر ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

’آئین میں جج کے مس کنڈکٹ کی تعریف موجود نہیں‘

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ ایک جج کے مس کنڈکٹ کی تعریف نہ تو آئین اور نہ ہی سپریم جوڈیشل کونسل کوڈ آف کنڈکٹ میں دی گئی ہے لیکن جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے مقدمے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ سیاق و سباق کو مدنظر رکھتے ہوئے مس کنڈکٹ کے مطالب مختلف ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیے: تحریک انصاف کا چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ

عمران خان کا کہنا ہے کہ ججوں کے حلف نامے کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ جج کو متعصب نہیں ہونا چاہیے۔ درخواست گزار نے الزام عائد کیا کہ چیف جسٹس عامر فاروق اسلام آباد ہائیکورٹ کو ون مین ہائیکورٹ کی طرح چلا رہے ہیں۔

’بانی پی ٹی آئی کے مقدمات میں دوسرے ججز پر اعتماد نہیں کیا جاتا‘

درخواست گزار نے کہا ہے کہ ان سے متعلق تمام مقدمات میں ہائیکورٹ کے دوسرے ججز کو بینچ کا حصہ نہیں بنایا گیا جس سے صاف پتا چلتا ہے کہ ہے درخواست گزار کے معاملے میں چیف جسٹس دوسرے جج صاحبان پر بھروسہ نہیں کرتے۔

بینچ تشکیل دینے سے متعلق اپنے اختیارات کے غلط استعمال کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 دیگر ججز نے 12 فروری کے ایک خط کے ذریعے سپریم جوڈیشل کونسل کو آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ مقدمات سے الگ نہ ہوئے تو ریفرنس دائر کیا جائے گا، عمران خان نے منظوری دیدی

درخواست میں عمران خان نے کہا کہ میرے اور بشریٰ بی بی کے خلاف بہت سارے جھوٹے مقدمات دائر ہیں، چیف جسٹس عامر فاروق کو بارہا درخواست دی گئی کہ وہ یہ مقدمات نہ سنیں لیکن انہوں نے درخواست مسترد کر دی۔

’ہماری نہیں سنتے،مقدمات خود ہی سنتے ہیں‘

درخواست گزار اور ان کی اہلیہ نے مسلسل چیف جسٹس عامر فاروق پر عدم اعتماد ظاہر کیا لیکن وہ ان کے تمام مقدمات خود ہی سنتے ہیں۔

درخواست گزار کو پابند سلاسل رکھنے کے لیے چیف جسٹس نے توشہ خانہ مقدمہ گزشتہ کئی ہفتوں سے سماعت کے لیے مقرر ہی نہیں کیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیف جسٹس عامر فاروق سے ان الزامات کی بابت تحقیقات کی جائیں اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کی بنیاد پر انہیں عہدے سے ہٹایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp