ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات اہم ہیں، کسی دوسرے ملک کی وجہ سے تعلقات کو قربان نہیں کریں گے۔ سی پیک پر کام تیزی سے جاری ہے، اگلے مرحلوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ چین اور پاکستان درینہ دوست ہیں اور ساتھ مل کر دنیا میں امن کے لیے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد بہتر تعلقات چاہتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زاہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے حال ہی میں بھارت کے بارے میں اپنی رپورٹ فائنلائز کی ہے، رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور یہ پاکستان کے موقف کو تقویت دیتی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے قانونی نتائج پر عالمی عدالت کی مشاورتی رائے کا خیرمقدم
ترجمان دفتر خارجہ نے افغانستان اور مقبوضہ جموں کشمیر کی صورتحال سمیت عالمی اور علاقائی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان کا افغانستان کے ساتھ براہ راست رابطہ ہے اور ہم براہ راست انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کر رہے ہیں، القاعدہ اور اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھی امین الحق کو اس سال مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی اسلامی مشاورتی اسمبلی کے اسپیکر محمد باقر غالب کی دعوت پر پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف 30 جولائی کو تہران کا دورہ کریں گے، وزیر اعظم پاکستان ایران کے نو منتخب صدر کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے، یہ دورہ دونوں ممالک کی قیادت کی سطح پر روابط اور دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے بریفنگ میں بتایا کہ جرمنی میں پاکستان کے قونصل خانے پر حملے کے بارے میں پاکستان نے جرمن حکومت کو اپنے تحفظات پہنچائے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ بیرون ممالک ہمارے سفارتی عملے کی حفاظت انتہائی اہم ہے، اس کو یقینی بنایا جائے۔
’فرینکفرٹ میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کے بارے میں جرمن حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور قصورواروں کو کٹہرے میں لایا جائے گا‘۔
اس کو پڑھیں: جرمنی پاکستانی قونصل خانے پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے، پاکستان کا مطالبہ
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 23 جولائی کو امریکی کانگریس میں ہونے والے مباحثے کا نوٹس لیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہونے چاہییں۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے امداد کے اعلان پر تبصرہ نہیں کریں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم نے لندن میں ہونے والے ایک ایونٹ کا بھی نوٹس لیا ہے، یہ ہاؤس آف لارڈز کے ملحقہ کمرے میں ہوا، اور یہ پرائیویٹ ایونٹ تھا، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان باہمی احترام کا تعلق رہنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ چمن میں جاری دھرنا اور انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں متعلقہ حکام اور حکومت بلوچستان سے بات کی جائے، پاکستان کی ون ویزا پالیسی قائم ہے، اور کوئی غیر ملکی بغیر پاسپورٹ اور ویزا پاکستان داخل نہیں ہوسکتا۔
یہ پڑھیں: امریکی سفیر کی عمران خان سے ملاقات کے لیے کون پُر امید؟
’امریکی سفیر کی جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بارے میں اگر کوئی درخواست آئی تو ملکی قوانین اور عدالتی احکامات کی روشنی میں فیصلہ کریں گے، سعودی ولی عہد کا دورہ جب طے ہوگا، ہم اس کا اعلان کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی پر تبصرہ کیا گیا، پاکستانی عدالتیں ملک میں اس طرح کے مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین میں فلسطینی گروپوں کے درمیان مذاکرات کو خوش آمدید کہتے ہیں، فلسطین میں امن کے لیے چین کی کوششوں کو سراہتے ہیں، اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کو جلد از جلد بند کیا جائے۔ پاکستان چین کی فلسطین کے مختلف دھڑوں کو ایک جگہ جمع کرنے کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔
’پاکستان کی فلسطین کے بارے میں رائے واضح ہے، پاکستان کا موقف ہے کہ نہتے فلسطینیوں پر دہشتگردی کی گئی، ہم جنوبی افریقہ کے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان نے فلسطینیوں کے لیے کئی کھیپ امداد بھیجی ہے، اور اگلے چند دنوں میں مزید امداد بھیجنے پر کام کر رہے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ترکمانستان کا تاپی پائپ لائن منصوبے کو تیز کرنے پر اتفاق
ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ ترکمانستان کے وزیر خارجہ راشد میریدوو نے 22-25 جولائی 2024 کو پاکستان کا دورہ کیا اس دوران انہوں نے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات کی، انہوں نے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار سے تفصیلی بات چیت کی۔
’دونوں وزرا نے پاکستان ترکمانستان دوطرفہ سیاسی مشاورت کے تیسرے دور کی مشترکہ صدارت کی۔ مذاکرات کے ایجنڈے میں دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری، توانائی تعاون، رابطوں اور عوامی روابط پر بات چیت شامل تھی۔ دونوں فریقوں نے اعلیٰ سطح مذاکرات اور تبادلوں کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں رہنماوں نے سیاسی، اقتصادی اور دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، تاپی پائپ لائن اور تیپ بجلی کی ٹرانسمشن لائن سمیت اہم کنیکٹیویٹی منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔