قومی ٹیم کے آل راؤنڈر شعیب ملک نے مستقبل میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے میں عدم دلچسپی ظاہر کردی۔
ویب سائٹ’ کرکٹ پاکستان‘ سے ایک انٹرویو میں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک نے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں، بہت مطمئین ہیں، کئی سال تک کھیلنے کے بعد اب انھیں پاکستان کرکٹ ٹیم کی طرف سے کھیلنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
’دو فارمیٹس میں ، میں نے پہلے ہی ریٹائرمنٹ لے لی ہے۔ بس! ایک ہی رہتا ہے۔ میں اب بھی لیگز کھیلتا ہوں۔ اور انجوائے کر رہا ہوں۔ جہاں موقع ملتا ہے، اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہوں۔ لیکن پاکستان کی طرف سے مزید کھیلنے کی میری کوئی دلچسپی نہیں ہے۔‘
شعیب ملک سے پوچھا گیا کہ کیا اب ہم یہ سمجھیں کہ آپ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوچکے ہیں؟
انہوں نے کہا’ میں نے کہا کہ میری اب کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ماضی میں بھی ایک، دو انٹرویوز میں بول چکا ہوں کہ جب میں ریٹائرمنٹ لوں گا تو وہ ہر قسم کی کرکٹ سے ہوگی۔ قومی ٹیم کی طرف سے کھیلنے میں ، میری کوئی دلچسپی نہیں ہے۔‘
I have no interest in playing for Pakistan again. Shoaib Malik
Watch full interview on Cricket Pakistan website pic.twitter.com/mtmdOLhnVH
— Saleem Khaliq (@saleemkhaliq) July 25, 2024
پاکستان کرکٹ ٹیم میں سرجری کیوں نہیں ہونی چاہیے؟
شعیب ملک نے پاکستانی کرکٹ ٹیم میں کسی بھی طرح کی سرجری کرنے کی مخالفت کر دی، ان کا کہنا ہے کہ سرجری تو تب ہونی چاہیے جب آپ کے پاس بہت کچھ موجود ہو۔ ہمارے پاس تو کچھ نہیں ہے۔ یہی بہترین پلیئرز ہیں، ان میں آپ کیا تبدیلی کریں گے؟
شعیب ملک نے کہا کہ 2،3 افراد سے ذمہ داری واپس لینا کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ آپ جب کسی کو لے کر آتے ہیں تو اسے پورا وقت بھی ملنا چاہیے۔ اس سے چیزیں ٹھیک ہوں گی۔ اگر کسی میں صلاحیتیں ہیں لیکن اسے اندازہ نہ ہو کہ رہے گا یا راتوں رات تبدیل ہو جائے گا تووہ کیسے ملکی کرکٹ میں بہتری لا سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جسے بھی کسی پوسٹ پر آئیں اسے طویل عرصے تک چانس ضرور دیں۔ اس حکمت عملی کو اپنا کر ہی مثبت نتائج ملنا شروع ہوں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ گیری کرسٹن کا وائٹ بال ہیڈ کوچ اور جیسن گلیپسی کا ٹیسٹ میں ذمہ داری سنبھالنا پاکستانی کرکٹ کے لیے اچھا ہے۔
سینئر کھلاڑیوں کو غیرملکی لیگز کے این او سی جاری نہ کرنے کے حوالے سے شعیب ملک نے کہا کہ میری رائے میں یہ اچھا فیصلہ ہے کیونکہ ملک سب سے پہلے ترجیح ہونی چاہیے۔ البتہ پلیئرز کا مالی نقصان بھی نہیں ہونا چاہیے۔
شعیب ملک نے بابر اعظم کو بطور کھلاڑی قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے وائٹ بال میں قیادت فخرزمان کو سونپنے کی تجویز دے دی۔ سابق کپتان کا کہنا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان ضرور آنا چاہیے۔