بنوں واقعے پر جمعرات کو پشاور میں ہونے والے خیبر پختونخوا ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں امن جرگے کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے گئے۔
امن مارچ کے وفد میں شامل پختوں یار خان کے مطابق بنوں واقعے پر صوبائی اپیکس کمیٹی کا طویل اجلاس ختم ہو گیا جس میں امن جرگے کے تمام مطالبات مان لیے گئے۔
اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہوا جس میں کورکمانڈر، مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بنوں واقعہ: کیا صوبائی اپیکس کمیٹی عمائدین کے مطالبات منظور کرلے گی؟
اجلاس 3 گھنٹے تک جاری رہا جس میں بنوں امن جرگے کے مطالبات پر تفیصلی غور کیا گیا۔ ذرائع نے وی نیوز کو بتایا کہ امن مارچ کے وفد نے مطالبات کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔
اجلاس کے بعد ممبر امن مارچ پختوں یار نے دعویٰ کیا کہ ان کے تمام مطالبات منظور کر لیے گئے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ امن مارچ کے تمام خدشات کو دور کردیا گیا
مشترکہ اعلامیہ ایپکس کمیٹی دوئم by Iqbal Anjum on Scribd
ہے۔
سرکاری ذرائع نے بھی اجلاس خوشگوار ماحول میں ہونے کی تصدیق کردی۔
دریں اثنا بنوں واقعے پر خیبر پختونخوا ایپکس کمیٹی کے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق بنوں واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لیے عدلیہ کو درخواست دی جائے گی۔
کمیٹٰی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ پشاور، قبائلی اضلاع کے عوام کا انحصار تجارت پر ہے جس کے لیے مختلف سرحدوں پر نقل وحرکت ہوتی ہے، طورخم ، خرلاچی ، انگوراڈہ، غلام خان سمیت باجوڑ و مہمند کے روایتی بارڈرز پر بھی تجارت کی اجازت دی جائے۔
اس سلسلے میں کیس وفاقی حکومت کے پاس ہے اس سے مقامی افراد کو روزگار ملے گا اور اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
مزید پڑھیے: کیا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بنوں جرگہ کے تمام مطالبات منظور کر لیے؟
اعلامیے میں کہا گیا کہ عوام اور اداروں کے مابین بعض غلط فہمیوں کا فوری حل ضروری ہے، ہر کمشنر کی سطح پر کمیٹیاں مقرر ہوں گی جن میں عوامی نمائندے، سول، عسکری اور پولیس کے نمائندے ہوں گے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ یا مسئلے پر فوری جرگہ بلائیں گے اور قابل عمل حل نکالیں گے۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، سب کا یہ فرض ہے کہ قانون اور ضابطہ اخلاق کی پاسداری ہو لیکن لا قانونیت اور پر تشدد احتجاج سے گریز کیا جائے تاکہ دیگر عناصر اس کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہ کریں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاک فوج، پولیس اور دیگر دفاعی ادارے اور عوام نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے لازوال قربانیاں دی ہیں لہٰذا کسی بھی غیر جمہوری ایجنڈے سے گریز کیا جائے جس سے شہدا کے لواحقین کی دل آزاری ہو۔
اجلاس کے اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ اس دوران بعض عناصر نے سرکاری اداروں پر بے جا تنقید کی جس سے افسروں اور جوانوں کی دل آزاری ہوئی اپیکس کمیٹی کی رائے میں اس طرح رویہ کی گنجائش نہیں۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا کہ دہشتگرد ہر صورت قابل مذمت ہیں اور ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ اگر کوئی بھی مسلح غیرسرکاری شخص ملوث ہو تو اسے گرفتار کرکے کارروائی کی جائے۔
’بیڈ اور ڈیڈ طالبان‘ کے خلاف بلاتفریق کارروائی کا فیصلہ
ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا کہ پولیس مسلح گروہ (یعنی ڈیڈ طالبان یا سابقہ طالبان) کے دفاتر کے خلاف بلاتفریق کارروائی کرے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ عسکری اداروں نے واضح کیا ہے کہ صوبے میں کوئی آپریشن نہیں ہورہا اور دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائی پولیس اور سی ٹی ڈی کرے گی۔
مزید پڑھیں: کچھ قوتوں نے بنوں امن مارچ کو سیاست کی نذر کیا، اب پروپیگنڈا ہورہا ہے، وزیر اطلاعات
اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا بارڈر کے قریب ایسے علاقوں میں جہاں پولیس کارروائی نہ کرسکے وہاں فوج کی مدد لی جائے گی اور پولیس کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ ہر وقت گشت کو یقینی بنایا جائے۔
کمیٹی نے موجودہ نفری اور گاڑیوں سے تمام صوبہ بشمول جنوبی اضلاع کو ترجیحی بنیادوں پر اضافی مدد فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ نئی اسامیوں کی تخلیق میں جنوبی اضلاع کو ترجیح دی جائے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مشکوک علاقوں اور مشکوک مدارس پر سی ٹی ڈی کارروائی کرے گی۔
دوسری جانب بنوں میں امن مارچ کا احتجاجی دھرنا بدستور جاری ہے۔ امن مارچ کے رہنماؤں کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کل جمعے کے روز بنوں کا دورہ کرنے کا وعدہ ہے جو دھرنے کے شرکا سے خطاب کرکے اپیکس کمیٹی کے فیصلوں سے آگاہ کریں گے جس کے بعد ہی دھرنے کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔