ارشد شریف قتل کیس: اسکاٹ لینڈیارڈ نے نوازشریف، مریم نواز کیخلاف تحقیقات بندکر دیں

جمعرات 25 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسکاٹ لینڈ یارڈ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کینیا میں صحافی ارشد شریف کے قتل اور 2 سال قبل وزیر آباد میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان پر فائرنگ کے الزامات کے ثبوت مہیا نہ ہونے پر تحقیقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق اسکاٹ لینڈ یارڈ نے  بتایا ہے کہ اس کے کاؤنٹر ٹیررازم کمانڈ یونٹ نے یہ ثابت کرنے کے بعد تحقیقات شروع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ باضابطہ تحقیقات شروع کرنے کی کوئی بنیاد یا ثبوت نہیں ہیں کیونکہ شکایت کنندہ سید تسنیم حیدر شریف خاندان اور ان کے ساتھیوں میاں سلیم رضا، ناصر محمود، زبیر گل اور راشد نصراللہ کے خلاف اپنے دعوؤں اور الزامات کے حق میں ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ارشد شریف قتل کیس، ٹرائل کورٹ نے کارروائی روک دی

واضح رہے کہ نومبر 2022 میں مسلم لیگ (ن) برطانیہ کے سینیئر کارکن سید تسنیم حیدراس وقت سرخیوں میں آئے جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ثبوت موجود ہیں کہ شریف خاندان، محمود، رضا، گل اور نصراللہ لندن میں ارشد کے قتل کی سازش میں ملوث تھے۔

سید تسنیم حیدر کے الزامات کے جواب میں میٹروپولیٹن پولیس نے الزامات کا جائزہ لینے اور شواہد کی جانچ پڑتال کے لیے ’ اسکوپنگ ‘ شروع کی۔

سید تسنیم حیدر نے یہ الزامات لندن میں اپنے وکیل مہتاب انور عزیز کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں لگائے تھے اور دونوں نے پولیس اسٹیشن میں اور میڈیا ٹاک میں اس بات کا الزام لگایا تھا کہ شریف خاندان اور ان کے ساتھیوں سے جڑے اس کیس کے ان کے پاس کافی ثبوت موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:ارشد شریف قتل کیس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پبلک کرنے والوں کیخلاف تحقیقات کا حکم

پولیس نے ان الزامات کو اتنی سنجیدگی سے لیا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے سینٹرل ویسٹ کمانڈ یونٹ نے یہ معاملہ اپنے کاؤنٹر ٹیررازم کمانڈ یونٹ یعنی ایس او 15 کے حوالے کر دیا۔

تقریباً 18 ماہ تک جاری رہنے والے جائزے کے بعد پولیس نے پاکستان کے نجی ٹی وی چینل کو بتایا ہے کہ وہ شواہد کی کمی کی وجہ سے ’ یہاں برطانیہ میں تحقیقات شروع نہیں کریں گے‘۔

میٹروپولیٹن پولیس کے ایک ترجمان نے نجی ٹی ویکو بتایا کہ ’نومبر 2022 میں، میٹ پولیس کو ایک شکایت کنندہ سے رپورٹ ملی، جو پاکستان اور کینیا میں قتل کی سازش کے الزامات سے متعلق تھی‘۔

یہ بھی پڑھیں:کینیا کی عدالت کا فیصلہ، کرائے کے قاتلوں کو سزا مل گئی ماسٹر مائنڈز کو سزا ملنا باقی ہے، اہلیہ ارشد شریف

بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر سینٹرل ویسٹ کمانڈ یونٹ کے افسران نے معلومات کا جائزہ لیا تھا لیکن الزامات کی نوعیت بشمول ان کے بین الاقوامی پہلو کی وجہ سے معاملہ میٹروپولیٹن پولیس کی انسداد دہشتگردی کمانڈ کو منتقل کر دیا گیا۔ ماہر جاسوسوں نے الزامات اور فراہم کردہ معلومات کا مکمل جائزہ لیا تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ آیا تحقیقات شروع کی جانی چاہییں یا نہیں؟۔

پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’اسکوپنگ مشق‘ مکمل ہو چکی ہے اور یہ طے کیا گیا ہے کہ برطانیہ میں تحقیقات شروع کرنے کے لیے بنیادیں ناکافی ہیں، اس لیے مزید کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ اس کے بعد شکایت کنندہ کو اس نتیجے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلی شکایت 5 نومبر 2022 کو لندن میں کی گئی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز نے لندن سے عمران خان پر حملے کا حکم دیا تھا۔

یہ شکایت سینٹرل چیمبرز لا فرم کے وکیل عزیز نے چیرنگ پولیس اسٹیشن میں کی تھی۔ پولیس نے کہا کہ انہوں نے اس شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی کیونکہ کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:کینیا: ارشد شریف کے قتل میں ملوث پولیس افسران کی بحالی اور ترقی، تحقیقات پر خاموشی

واضح رہے کہ یکم نومبر 2022 کو سابق وزیراعظم عمران خان کو اس وقت گولی مار کر زخمی کر دیا گیا تھا جب پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور پارٹی کے سینیئر رہنماؤں کو لے جانے والے کنٹینر کے سامنے کھڑے ایک مشتبہ شخص نے پستول سے گولیاں چلائی تھیں۔

اسی سال 20 نومبر کو تسنیم حیدر نے مہتاب عزیز کے ساتھ ان کے دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور ایک بار پھر دعویٰ کیا تھا کہ پولیس عمران خان پر حملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور انہوں نے 3 مواقعوں پر پولیس کو ثبوت دیے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ’ہم نے 5 نومبر، 10 نومبر اور 19 نومبر کو پولیس کو ثبوت دیے۔ میں نے مہتاب انور عزیز کے ذریعے جمعہ 18 نومبر اور 19 نومبر کو اسکاٹ لینڈ یارڈ کو ثبوت پیش کیے اور پھر اتوار 20 نومبر 2022 کو پریس کانفرنس کی۔

تسنیم حیدر نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ارشد پر حملے کا منصوبہ لندن میں بنایا گیا تھا اور 20 ستمبر 2022 کو نواز شریف کے ایک ساتھی نے اس سے ارشد پر حملہ کرنے کے لیے کینیا میں شوٹرز فراہم کرنے کو کہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ارشد شریف قتل کیس میں چیف جسٹس سماعت سے اٹھ کر کیوں گئے؟

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ وہ عمران خان اور ارشد شریف پر حملے کی مبینہ منصوبہ بندی سے آگاہ تھے اور انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے لندن دفتر میں ارشد شریف پر تشدد کی فوٹیج دیکھیں جس میں نواز شریف بھی وہاں موجود تھے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جب تسنیم حیدر کو بتایا گیا کہ پولیس مزید کوئی کارروائی نہیں کرنے والی ہے تو انہوں نے بتایا کہ ’ انہیں معلوم ہے کہ کیس بند کر دیا گیا ہے‘۔ لیکن میں نے جو کہا اس پر پھر بھی قائم ہوں۔ یہاں کی پولیس نے مجھے بتایا کہ ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ پولیس کہہ رہی ہے کہ وہ اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتی۔ میں اس الزام پر قائم ہوں کہ ارشد شریف کے قتل میں میاں سلیم رضا، ناصر محمود اور دیگر ملوث تھے۔

انہوں نے کہا کہ میاں سلیم رضا وہ شخص ہیں جنہوں نے اصل میں جج ارشد ملک کو بلیک میل کیا اور انہیں بورڈ میں شامل کیا۔ اس معاملے میں نامزد دیگر لوگ بھی یقینی طور پر ملوث تھے لیکن نظام ان کی حفاظت کر رہا ہے۔ اب میں ارشد شریف کیس پر کینیا کی حکومت سے رابطے میں ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp