امریکی ریاست فلوریڈا سے منتخب ری پبلکن سینیٹر مارکو روبیو نے چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے نمٹنے کے لیے امریکا اور بھارت کی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی غرض سے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کا بل متعارف کرایا ہے۔
یہ پہلی بار ہے کہ اس طرح بھارت پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے امریکی کانگریس میں بل پیش کیا گیا ہے جس میں امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے بھارت کو اس کے معاہدے کے اتحادی کی سطح پر رکھنے کی تجویز پیش کی ہے۔
U.S. Senator Marco Rubio introduces a bill that provides a limited exemption for India from CAATSA sanctions for purchases of Russian equipment, treat India at par with 'allies' like Japan, Israel, Korea,
— Sidhant Sibal (@sidhant) July 26, 2024
امریکی سینیٹرکے مطابق بھارت کو چین کی جانب سے بڑھتی ہوئی جارحیت کا سامنا ہے، یو ایس انڈیا ڈیفینس کوآپریشن ایکٹ کا مجوزہ بل بھارت کیخلاف جارحیت پر پاکستان کے لیے امریکی امداد تک رسائی پر بندش کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔
سینیٹر مارکو روبیو کے مطابق کمیونسٹ چین ہند-بحرالکاہل کے خطے میں جارحانہ طور پر اپنے دائرہ کار کو بڑھاتے ہوئے امریکا کے علاقائی شراکت داروں کی خودمختاری میں رکاوٹیں پیدا کرنا چاہتا ہے، امریکا کے لیے ان بدنیتی پر مبنی حربوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی حمایت جاری رکھنا بہت ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مودی سرکار کے ناقدین اب امریکا میں بھی محفوظ کیوں نہیں؟
’خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ ہندوستان اکیلا نہیں ہے، کمیونسٹ چین کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکا اور بھارت کی شراکت داری بہت ضروری ہے، جسے مضبوط بنانے کے لیے، نئی دہلی کے ساتھ اپنے تذویراتی، سفارتی، اقتصادی اور فوجی تعلقات کو بڑھانا بہت ضروری ہے۔‘
بل کے چیدہ نکات کے مطابق مطابق بھارت کو علاقائی سلامتی کے خطرات کی صورت میں امریکا نئی دہلی کو ضروری سیکیورٹی فراہم کرے گا تاکہ وہ اپنے دشمنوں کا مقابلہ کر سکے، اس ضمن میں ٹیکنالوجی کی منتقلی میں بھارت کو اسرائیل، کوریا اور نیٹو جیسے اتحادیوں کو حاصل درجہ دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: چین نے بھارتی ریاست اروناچل پردیش اور متنازعہ اکسائی چین کو نئے نقشہ میں شامل کرلیا، بھارت کا شدید احتجاج
امریکا دفاع، سول اسپیس، ٹیکنالوجی، میڈیسن اوراقتصادی سرمایہ کاری کے شعبوں میں بھارت کے ساتھ تعاون کرے گا اور بھارت کو روس سے ایسے آلات کی خریداری میں پابندیوں سے محدود استثنیٰ دے گا جو بھارت کی فوج استعمال کر رہی ہے۔
مجوزہ بل اس بات کا بھی تقاضا کرتا ہے کہ اگر پاکستان بھارت کے خلاف دہشتگردی کا مرتکب ہوتا ہے تو اسلام آباد سیکیورٹی کی مد میں امداد حاصل نہ کر سکے، اس ضمن میں بھارت کے لیے انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کو بھی وسیع کیا جائے گا۔
بل کے مطابق بھارت کی دفاعی ہتھیاروں تک رسائی کے عمل کو 2 سال کے لیے تیز تر بناتے ہوئے بھارت کو وہی درجہ حاصل ہو گا جو دوسرے اتحادیوں کے لیے ہے۔