وی ایکسکلوسیو: گورنر پختونخوا آرٹیکل 6 کو دعوت دے رہے ہیں: شوکت یوسفزئی

جمعہ 31 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سابق صوبائی وزیر خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈوان کو ریاستی جبر و بربریت قرار دے دیا، کہتے ہیں شہباز شریف کی سربراہی میں پی ڈی ایم حکومت نے مارشل لا ادوار کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔انسداد دہشتگردی کے مقدے ایسے درج ہو رہے جسے رمضان میں آلو ٹماٹر فروخت ہو رہے ہوں۔

وی نیوز کے ساتھ خصوصی نشست میں شوکت یوسفزئی نے تحریک انصاف کی آئندہ حکمت عملی، آنے والے انتخابات اور موجودہ ملکی صورت حال پر تفیصلی گفتگو کی۔

’اسمبلی تحلیل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا‘

جب پوچھا گیا کہ صوبے میں اچھی خاصی حکومت تھی اسمبلی تحلیل کرنے کے پیچھے کیا حکمت عملی تھی؟ تو ان کا جواب تھا کہ ان کے پاس اسمبلی تحلیل کرنے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، تحریک انصاف فریش انتخابات چاہتی تھی اس لیے دونوں اسمبلیاں تحلیل کیں،۔ اُن کے مطابق عمران خان کا خیال تھا کہ آئین کی رو سے 90 روز میں انتخابات ہوں گے اور تحریک انصاف کو پانچ سال مل جائیں گے۔

 ’حکومت نے آئین کی دھجیاں اڑا دیں‘

شوکت یوسفزئی سمجھتے ہیں کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے سے تحریک انصاف کو سیاسی طور پر فائدہ پہنچا ہے، پارٹی کی مقبولیت میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ ایسے میں الیکشن میں جانا تحریک انصاف کے لیے بہت فائدہ ہو گا۔ لیکن بدقسمتی سے موجودہ حکومت نے آئین کی دھجیاں اڑا دیں ہیں، یہ انتخابات نہیں کرنا چاہتی ہے۔

’کے پی گورنر آرٹیکل چھ کو دعوت دے رہے ہیں‘

شوکت یوسفزئی نے انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے گورنر اور مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا  کہ ’گورنر کو کیا اختیار ہے کہ وہ الیکشن کی تاریخ پہ مشاورت کرے؟ اسمبلی تحلیل کرتے وقت گورنر کو سوچنا چاہیے تھا اور جب تحلیل کی دستاویز پر دستخط کر دیے تو پھر تاریخ دینے میں تاخیر کیوں؟ انہوں نے گورنر کو مشورہ دیا کہ مشاورت چھوڑیں اور آئینی طور پر الیکشن کی تاریخ دیں، کیوں کہ آئین کی خلاف ورزی کرکے گورنر آرٹیکل چھ کو دعوت دے رہے ہیں۔

‘حکومت کی کوئی سمت نہیں ہے‘

شوکت یوسفزئی کہتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی نہ کوئی حکمت عملی اور نہ ہی کوئی سمت ہے، بس من مانی کر رہی ہے۔ گورنر آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہے ہیں ، انہیں آئین کے مطابق کام کرنا چاہیے لیکن پتا نہیں وہ کس کے اشارے پر چل رہے ہیں، وہ الیکشن کی تاریخ دینے کے بجائے مشاورت پر اتر آئے ہیں۔ آخر وہ کس سے اور کیوں مشاروت کر رہے ہیں، ان کا کام صرف تاریخ دینا ہے اور وہ دیں۔

’ جو کچھ ہو رہا ہے وہ پہلے کبھی نہیں ہوا ‘

سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ اس وقت 13 سیاسی جماعتیں تحریک انصاف کے خلاف ایک پیچ پر ہیں اور مل کر عمران خان کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ اس کا توڑ انھوں نے یہ نکالا ہے کہ تحریک انصاف کے ورکرز کو ختم کیا جائے اور اس کے لیے تحریک انصاف کے کارکنان پر ظلم و جبر کیا ہے۔

شوکت یوسفزئی کے مطابق اس وقت جو کچھ پارٹی ورکرز کے ساتھ ہو رہا ہے وہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، مارشل لا دور میں بھی اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس ملک سے افراتفری پھیلتی ہے۔

’تحریک انصاف کو کبھی بھی ختم نہیں کر سکتے‘

شوکت یوسفزئی کے مطابق مخالفین کی خواہش اور کوشش ہے کہ تحریک انصاف کو ختم اور عمران خان کو نااہل قرار دے کر جیل میں ڈال دیا جائے، لیکن یہ پارٹی کو کبھی بھی ختم نہیں کر سکتے، ان کو شاید نہیں پتا کہ اس سے پارٹی مزید مضبوط ہو گی۔

شوکت یوسفزئی نے پی پی پی کی مثال دی اور کہا کہ ان کے کارکنان پر جتنا ظلم کیا گیا تھا مگر آج تک پی پی پی کو ختم نہیں کر سکے۔ بات یہ ہے کہ اس طرح سے کبھی بھی کسی پارٹی ختم نہیں کیا جا سکتا ہے۔

’جعلی مقدے بنائے جا رہے ہیں‘

شوکت یوسفزئی کے مطابق لوگوں کو گھروں سے نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جعلی مقدے بنائے جا رہے ہیں، یہ انارکی ہے۔ انسداد دہشتگردی کے مقدے ایسے بنا رہے جسے آلو ٹماٹر پیاز بیچ رہے ہوں۔ عمران خان پر سو سے زائد مقدے بنائے ہیں جس میں زیادہ تر دہشتگردی کے ہیں، میں پوچھتا ہوں کہ عمران خان نے کیا کیا ہے؟ کسی کو پتھر مارا ہے؟ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے وہ تحفظ مانگ رہے ہیں یہ ان کے خلاف کیس بنا رہے ہیں۔

’صورت حال مزید ابتر ہو جائےگئی‘

تحریک انصاف کے رہنما سے موجودہ حالات میں عدلیہ کے رویے کی بات ہوئی تو وہ اعلیٰ عدلیہ سے خوش نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج جو کچھ بچا ہے وہ صرف عدلیہ کی وجہ سے ہے اور اس وقت سب کی اُمید عدلیہ سے ہے۔ اگر خدانخواستہ عدلیہ بھی انصاف کی فراہمی میں ٹال مٹول سے کام لیا تو صورت حال مزید ابتر ہو جائےگئی۔ شوکت یوسفزئی کے مطابق یہ ن لیگ والوں کا وتیرہ ہے کہ عدالتوں کو دباؤ میں لاؤ اور اپنی مرضی کے فیصلے لو۔

’یہ لوگ سیاسی مقابلہ نہیں کر سکتے‘

سابق صوبائی وزیر کے مطابق 25 مارچ کو خان کے ساتھ ورکرز پُر امن طور پر اسلام آباد گئے، مگر وہاں حکومت نے شیلنگ شروع کردی، تشدد کیا، پکڑ دھکڑ شروع کر دی کہا کہ دہشتگرد آئے ہیں۔ شوکت یوسفزئی کے مطابق کسی سیاسی جماعت کو دہشتگردوں سے تشبیہ دینا انتہا ہے، یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ یہ لوگ سیاسی مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ریاستی ظلم و جبر عروج پر ہے، جو سیاسی جماعتوں کے لیے اچھا نہیں ہے۔

’ تمام نظریں سپریم کورٹ پر ہیں‘

کے پی اور پنجاب میں عام انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں  شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ تمام نظریں سپریم کورٹ پر ہیں۔ آئین میں 90 دن میں الیکشن کرانے ہیں جو نہیں ہوئے، سپریم کورٹ کا حکم آیا پھر بھی نہیں ہو رہے، اب سپریم کورٹ ہی الیکشن کروا سکتی ہے۔

’ان سے ملک نہیں چل رہا‘

سابق صوبائی وزیر سمجھتے ہیں کہ ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ معشیت خراب ہے۔ پیسے نہیں ہیں۔ ایسے میں اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ آٹھ اکتوبر تک سب ٹھیک ہو جائے گا، کیا اس وقت تک امن و امان کی صورت حال بہتر ہو جائے گی؟ کیا تب تک  پیسے آجائیں گے؟ شوکت یوسفزئی کے مطابق جو نظر آرہا ہے وہ یہ کہ ملک ان سے نہیں چل رہا۔ دوسرا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت پارلیمنٹ ادھوری ہے، پاکستان کی سب سے بڑی جماعت پارلیمنٹ سے باہر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے کہہ رہے تھے کہ پارلیمنٹ میں آؤ اور اب جب جا رہے ہیں تو اسپیکر کہہ رہے ہیں کہ نہیں آسکتے۔ عدالت کہہ رہی ہے پارلیمنٹ جاؤ۔سوال یہ ہے کہ ملک کون چلا رہا ہے؟ اور کس نظام کے تحت چلا رہا ہے؟

’ملک ’بنانا ری پبلک‘ نہیں بن رہا ہے‘

سابق صوبائی وزیر سمجھتے ہیں کہ ن لیگ اور اس کے اتحادی عمران خان کو پسند نہیں کرتے یا مقبولیت کو ہضم نہیں کر سکتے تو ایسے فیصلوں پر اتر آئے ہیں۔ اس صورتحال میں ملک کس سمت جائے گا؟ کیا یہ ’بنانا ری پبلک‘ نہیں بن رہا ہے؟

شوکت یوسفزئی کے مطابق حکمران نہ آئین و قانون کو نہیں مانتے، وہ بس اپنی مرضی کر رہے ہیں۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تحریک انصاف کوئی غلطی کرے اور یہ لوگ اس پر پابندی لگانے کا جواز نکالیں۔

’کہیں بھی ٹماٹر سالن میں استعمال نہیں ہوتا‘

شوکت یوسفزئی نے ماضی ٹماٹر مہنگا ہونے پر دہی کا استعمال اور ڈالر کے اوپر جانے سے فائدے کی اپنے بیانات پر بھی کھل کر بات کی اور کہا کہ دنیا میں سوائے پاکستان کے کہیں بھی ٹماٹر سالن میں استعمال نہیں ہوتا، انڈیا میں دہی استعمال کرتے ہیں، میں نے بھی یہی کہا تھا مگر اس کا مذاق بنایا گیا۔ ان نے خود منسوب ایک بات کی وضاحت میں کہا کہ ڈاکٹروں کو نہیں کہا کہ پکوڑے فروخت کر رہے ہیں، میرا مطلب تھا مہنگائی بڑھنے سے تعلیم یافتہ افراد بے روزگار ہیں، اُس وقت ہامریحکومت نے ڈاکٹروں اور انجینیئروں کی تنخواہ میں خاطر خواہ اضافہ بھی کیا تھا

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp