عازمین حج کو اخراجات میں ریلیف مل پائے گا؟

جمعہ 31 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

رواں ماہ 10 مارچ کو وزارتِ مذہبی امور کی جانب سے اخراجات میں دگنے اضافے کے ساتھ حج پیکیج کا اعلان  کیا گیا تھا، جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے اعتراضات بھی سامنے آئے تھے۔ حج خراجات میں اضافے کی بنیادی وجہ قومی معیشت میں افراط زر کا بڑھ جانا ہے، جس کے باعث ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بری طرح متاثر ہوئی اور اس کا نتیجہ ہوش ربا مہنگائی کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔

بہرحال وزراتِ مذہبی امور نے عوامی ردِ عمل کے جواب میں مؤقف اپنایا تھا کہ ’حج پیکج کو سستا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس حوالے سے حج خراجات پر سعودی حکومت سے مذاکرات جاری ہیں‘۔ نیز  متعلقہ وزرات نے امکان ظاہر کیا تھا کہ ’سعودی عرب کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد عازمین حج کے لیے حج پیکیج میں 40 سے 45 ہزار روپے کی کمی ہوسکتی ہے‘۔

’حج اخراجات میں 40 سے 45 ہزار روپے کمی کا امکان‘

ترجمان وزراتِ مذہبی امور عمر بٹ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کامیاب مذاکرات کی صورت میں حج اخراجات میں 40 سے 45 ہزار روپے کمی واقع ہو سکتی ہے اور اس دوران کرنسی ریٹ بہتر ہوا تو اس کا فائدہ بھی عازمین کو پہنچایا جائے گا‘۔

تاہم عمر بٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ابھی یہ بات حتمی اعلان نہیں ہے ،اس حوالے ابھی صرف کوشش کی جا رہی ہے، ممکن ہے کہ ہم اس میں کامیاب ہو پائیں گے اور اس بات کا حتمی اعلان قرعہ اندازی کے وقت یا پھر حج سے پہلے کیا جائے‘۔

’حج کوٹے کا پچاس فیصد اسپانسر شپ اسکیم کے لیے مختص‘

ترجمان وزراتِ مذہبی امور کے مطابق روپے کی قدر مستحکم رہنے کی صورت میں حکومتی اسکیم کے تحت حج پیکج شمالی ریجن کے لیے 11 لاکھ 30 ہزار اور جنوبی ریجن کے لیے 11 لاکھ 20 ہزار روپے میں ممکن بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں واضح کیا کہ سرکاری اسکیم کے تحت 89 ہزار605 پاکستانی حجازمقدس جائیں گے جب کہ سرکاری حج اسکیم کا 50 فیصد کوٹہ اسپانسر شپ اسکیم کے لیے مختص کیا گیا ہے‘۔

واضح رہے حج پالیسی میں اعلان کیا گیا تھا کہ اس سال حج کی ادائیگی کے لیے شمالی ریجن  (اسلام آباد، لاہور، پشاور، ملتان، فیصل آباد، رحیم یار خان، سیالکوٹ ) میں 11 لاکھ ، 75 ہزار روپے کل اخراجات ہوں گے۔ جہاں تک اسپانسر شپ اسکیم کی بات ہے تو شمالی ریجن میں اسپانسر شپ حج اسکیم کے تحت کل اخراجات اندازاً  4 ہزار 3 سو 25 ڈالر ہوں گے۔

اسی طرح جنوبی ریجن ( کراچی ، کوئٹہ، سکھر) کے کل اخراجات اندازاً 11 لاکھ 65 ہزار روپے ہوں گے جب کہ اسپانسر شپ اسکیم کے کل اخراجات اندازاً 4 ہزار 2 سو 85 ڈالر ہوں گے۔ شمالی اور جنوبی ریجن کی قیمتوں میں تفریق کی وجہ جنوبی ریجن سے پروازوں کے کرائے کم ہونا ہیں۔

حج اسپانسرشپ اسکیم کا طریقہ کار کیا ہے ؟

حج اپانسر شپ اسکیم صرف سمندر پار مقیم پاکستانیوں یا پھر ان کے عزیز و اقارب کے لیے ہے۔ اس حوالے سے وزارتِ مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے وی نیوز کو بتایا کہ ’سمندر پار پاکستانی غیر ملکی زرمبادلہ وزارت مذہبی امور کے مخصوص اکاؤنٹ میں بھیجیں۔رقم کی ادائیگی کے بعد خواہشمند شخص اپنی درخواست آن لائن جمع کروانا ہوگی، بعد ازاں اسے پاکستان آ کر باقی کے دیگر امور مکمل کرنے ہوں گے جس میں حج ٹریننگ بھی شامل ہے، اس کے بعد ہی وہ فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے حجاز مقدس راوانہ ہو سکے گا‘۔

ترجمان وزارتِ مذہبی امور کے مطابق ’اس اسکیم کے تحت رجسٹر  تمام پاکستانی بنا قرعہ اندازی فریضہ حج کے لیے منتخب قرار پائیں گے‘۔

’ ایک لاکھ 80 ہزار پاکستانی عازمین‘

عمر بٹ کے مطابق ’رواں موسم حج میں تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار عازمین سعودی عرب روانہ ہوں گے، جن میں سے 50 فی صد گورنمنٹ منتخب کرے گی اور 50 فی صد کے ذمہ دار ہمیشہ کی طرح پرائیویٹ ٹورز آپریٹرز ہوں گے۔ اس حوالے سے گورنمنٹ اور پرائیویٹ ٹورز آپریٹرز ، دونوں کو اپنے اپنے کوٹے کا 50 فی صد اسپانسر شپ اسکیم کے ذریعے پُر کرنے کا ہدف دیا گیا ہے، جب کہ باقی 50 فی صد ریگولر کوٹے کے تحت اپلائی کریں گے اور قرندازی میں منتخب ہونے کے بعد حج کی سعادت حاصل کریں سکیں گے‘۔

 اس اسکیم کا کیا مقصد ہے؟

ایک سوال پر ترجمان مذہبی امور کا کہنا تھا کہ ’اس اسکیم کو متعارف کروانے کا مقصد صرف غیر ملکی زر مبادلہ کی کمی ہے۔ چونکہ اسٹیٹ بنک کو غیر ملکی کرنسی کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے لہٰذا اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ اسکیم متعارف کروائی گئی ہے‘۔

عمر بٹ کے مطابق ’جس طرح معاشی عدم استحکام نے ہر چیز کی قیمت میں اضافہ کیا ہے اسی طرح اس کا اثر حج اخراجات پر بھی پڑا ہے، اس صورتحال میں عازمین کو حج سبسڈی ملنا ناممکن لگ رہا ہے‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس حکومت کی جانب سے حجاج کو فی کس ڈیڑھ لاکھ روپے سبسڈی دی گئی تھی۔

حج اسپانسر شپ اسکیم کی بدولت 194 ملین ڈالر وصول ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ وزارت کو کل 284 ملین ڈالر درکار ہیں۔ جب کہ وزارتِ خزانہ نے بقیہ تقریباً 90 ملین ڈالر کے انتظامات کا وعدہ کیا ہے۔

عازمین کی بکنگ ایک بڑا مسئلہ ہوگا، مفتی خالد شریف

سی او اے القاسم ٹریول مفتی خالد شریف نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ماضی کی نسبت اس سال حج بہت مہنگا ہوا ہے جب کہ عوام کی قوت خرید کمزور ہوئی ہے ایسے میں پرائیویٹ کمپنیوں کے لیے عازمین کرام کی بکنگ ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔ کیونکہ اس بار حج کی لاگت میں تقریبا دوگنا اضافہ ہوا ہے اور پاکستان کے معاشی حالات اس قدر خراب ہیں کہ لوگوں کے لیے حج کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

ابھی تک تو پرائیویٹ کمپنیوں کی درخواست کی وصولی کا عمل شروع نہیں ہوا مگر حالات سے لگتا ہے کہ رواں برس لوگوں کی خاص تعداد نہیں ہوگی‘۔

اسپانسرشپ اسکیم  کے متعلق بات کرتے ہوئے ’مفتی خالد شریف کے مطابق پاکستان کی معاشی حالات کی بہتری کے لیے یہ اسکیم ایک اچھا قدم ہے۔ جس سے پاکستان کے معاشی حالات میں بہتری آسکتی ہے۔ انہوں نے ایک اور سوال پر بتایا کہ پچھلے سال حج کی ادائیگی کی سعادت حاصل کرنے والوں کی کل تعداد تقریباً 80 ہزار تھی‘۔

عازمین حج کی پریشانیاں:

پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ہر سطح پر عوام کے لیے پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی نے ایک عام مسلمان کی زندگی کا سب سے بڑا خواب بھی دھندلا دیا ہے ۔

وی نیوز نے حج پر جانے کے خواہشمند افراد سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ فریضہ حج اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے لیکن حالیہ مہنگائی کی لہر نے اس عبادت کو بھی مشکل بنادیا ہے

راولپنڈی کی 58 سالہ ریحانہ اشفاق (فرضی نام)  نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ  گزشتہ ایک سال سے حج پر جانے کے لیے پُر جوش تھیں اور انھوں نے کچھ تیاری بھی کر رکھی تھیں۔ ریحانہ اشفاق کے مطابق ’میں نے کمیٹی ڈال رکھی تھی تا کہ میں اس سال حج پر ضرور جا سکوں، مجھے اندازہ نہیں تھا کہ جس حساب سے میں نے کمیٹی ڈالی ہے اس میں حج کرنا میرے لیے ناممکن ہوجائے گا، اس برس مجھے بہت امید تھی مگر ہمیشہ کی طرح اس سال پھر حکومت نے حج کے اخراجات بڑھا دیے ہیں۔ اس بار اس قدر اضافہ ہوا ہے کہ جانے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ حکومت تو ان غریبوں کا نہیں سوچتی جو اس آس پر سالوں پائی پائی جوڑتے ہیں کہ ایک روز وہ بھی حجاز مقدس جا سکیں گے‘۔

’توقع سے کہیں زیادہ اضافے نے مایوس کیا ہے‘

صدر راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے 45 سالہ محمد ابراہیم کہتے ہیں کہ ’حج کے اخراجات میں ہر سال اضافہ ہوتا ہے، مگر اس سال غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، میری توقع سے کہیں زیادہ اضافے نے مجھے کافی مایوس کیا ہے۔ حالانکہ میں نے پورا ارادہ کر لیا تھا کہ اخراجات کتنے بھی ہوں میں اس سال حج کے لیے ضرور جاوں گا، مگر لوگوں کو دیکھ کر دکھ ہوتا ہے کہ وہ مہنگائی کی وجہ سے چاہ کر بھی نہیں جا پا رہے‘۔

واضح رہے کہ کورونا کے وبائی صورت اختیار کر جانے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب حسب سابق دنیا بھر کے مسلمان اپنی بھرپور تعداد کے تعداد مناسک حج ادا کر سکیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp