حافظ آباد میں مسلح افراد کی شوہر اور بیٹی کے سامنے خاتون سے اجتماعی زیادتی

ہفتہ 27 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یہ واقعہ 24 جولائی کو ضلع حافظ آباد میں پیش آیا جب چنیوٹ کا رہائشی شاہد علی اپنے رشتہ داروں سے ملکر کر واپس چینوٹ اپنے گھر جا رہا تھا۔ بیوی اور اڑھائی سالہ بیٹی بھی شاہد علی کے ساتھ موٹر سائیکل پر سوار تھی کہ بانس کے کھیت کے دائیں جانب 3 افراد نے اسلحے کے زور پر انہیں روکا اور زبردستی بانس کے کھیت میں لے گئے۔

شاید علی نے ڈاکوؤں کو بتایا کہ وہ ایک غریب انسان ہے محنت مزدوری کرتا ہے لیکن ڈاکوؤں نے اس کی کوئی بات نہیں سنی اور دست دارزی شروع کر دی۔ ایف آئی آر کے مطابق شاید علی نے بتایا کہ جب میں نے روکنے کی کوشش کی تو میرے سر پر گن رکھا کر کہا کہ اگر آپ نے مزاحمت کی تو آپ کو اور آپ کی بیٹی کو قتل کردیں گے۔

مزید پڑھیں:چترال، ذہنی و جسمانی معذور خاتون سے زیادتی، جب پورا گاؤں شامل تفتیش اور نوجوانوں کا ڈی این اے کیا گیا؟

میرے سامنے میری بیوی کے کپڑے اتار دیے

ایف آئی آر میں شاہد علی بتایا کہ ایک ڈاکو جو اسلحے کے بغیر کھڑا تھا اس نے میرے اور میری بیٹی کے سامنے میری بیوی کے کپڑے اتارنے شروع کر دیے اور زبردستی ہمارے سامنے زیادتی کرنے لگا۔ 2 ڈاکو میرے اوپر پسٹل تان کر کھڑے رہے۔ زیادتی کرنے کے بعد تینوں ڈاکوؤں نے مجھے اور میری بیوی کو کہا اب چپ کرکے یہاں سے چلے جاؤ اگر کسی سے اس بات کا ذکر بھی کیا تو قتل کر دیں گے۔ ہم وہاں سے موٹر سائیکل پر سوار ہوکر نکل آئے ، ایف آئی آر میں یہ استدعا کی ہے کہ اگر ملزمان پکڑئے جائیں تو انہیں اچھی طرح شناخت کر سکتے ہیں۔

ایف آئی آر کا عکس

ڈکیتی اور زیادتی کی واردات پولیس تھانے کی حدود کا تعین کرتی رہی

شاہد علی نے بتایا کہ جب وہ ایف آئی آر کٹوانے تھانہ سکھیکی منڈی میں گیا تو وہاں پتا چلا کہ یہ کیس دوسرے تھانے کی حدود میں آتا ہے لیکن جب یہ بات ڈی پی او حافظ آباد کے علم میں آئی تو انہوں نے تھانہ سکھیکی کے ایس ایچ او کو معطل کرکے لائن حاضر کردیا۔ متاثرہ شخص کی ایف آئی آر بھی درج کروائی گئی۔ ڈی پی او حافظ آباد فیصل گلزار نے بتایا کہ ایس ایچ نہ صرف اس وقع میں غیر ذمہ دار پایا گیا بلکہ وہ کئی اور مواقع پر غیر ذمہ دار پائے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:کراچی: زیادتی کی شکار 12 سالہ بچی کے ہولناک انکشافات

زیادتی کے واقعے میں بھی انہوں نے میڈیکل کروانے کے لیے مقدمے کے تفتیشی انچارج انوسٹیگیشن یعنی انسپکٹر رینک کے افسر کے بجائے کسی معمولی ملازم کو اسپتال بھیجا جو اتنے بڑے کیس میں ایک غیر ذمہ دارانہ عمل تھا۔ ایسے محسوس ہوا کہ انہوں نے اس کیس کو بہت ہلکا لیا ہے اس لیے انہیں معطل کیا گیا۔

قانونی طور پر اگر یہ حدود دوسرے ضلع میں آئی تو ایف آئی آر سمیت ہر چیز وہاں منتقل ہو جائے گی۔ پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا ہے اس سے 2 پستول بھی برآمد کیے ہیں، باقی 2 کی تلاش جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp