بلوچستان حکومت نے بلوچ یکجہتی کونسل کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو دانستہ طور پر خرابی کی جانب دھکیلا جارہا ہے، مستونگ میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے فائرنگ کی اطلاعات غیر مصدقہ ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت نے کہاکہ قانون سے کوئی مبرا نہیں، امن میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، گوادر میں مظاہرے کے درپردہ عزائم واضح ہیں۔
یہ بھی پڑھیں اسلام آباد: پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار کے وفد کی بلوچ یکجہتی کونسل کے دھرنے میں آمد
انہوں نے کہاکہ پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے، تاہم کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، بلوچ یکجہتی کونسل کو بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کی دعوت دے چکے ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچستان کی خواتین اراکین اسمبلی نے مظاہرین کو مذاکرات کی دعوت دی، جبکہ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں پالیسی بیان دیا۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان حکومت پرُامن احتجاج کاُحق تسلیم کرتی ہے تاہم بلوچ یکجہتی کونسل جگہ کے انتخاب کا انتظامیہ کا حق تسلیم کرے۔
یہ بھی پڑھیں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ماہ رنگ بلوچ کا ریاست مخالف پروپیگنڈا بے نقاب
انہوں نے کہاکہ احتجاج کے لیے مقام کا تعین مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، حکومت ایک بار پھر بلوچ یکجہتی کونسل کو مذاکرات کی دعوت دیتی ہے۔