جنوبی چین میں طوفان گاایمی کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کے کئی واقعات ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ شمال مشرق میں سیلاب اور دیگر مقامات پر ریلوے کی آمدورفت میں خلل پڑا ہے۔
چین کے میڈیا کی رپورٹس کے مطابقگاایمی سے آنے والی سمندری ہوائیں اتوار تک زیادہ تر ختم ہو چکی تھیں لیکن چین کے کئی علاقوں میں قبل از وقت بارشوں کی وجہ سے سیلاب کے خطرات کے پیش نظر الرٹ جاری رہے گا۔ پیش گوئی کرنے والے اداروں نے متنبہ کیا ہے کہ گاایمی میں بننے والے وسیع بادلوں کے باعث مزید شدید بارشیں ہو سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور چین کو ملانے والی شاہراہِ قراقرم لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک کے لیے بند
سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق اتوار کی صبح صوبہ ہنان کے شہر ہینگ یانگ کے قریب لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوگئےجب کہ 6 زخمیوں کو بچا لیا گیا۔ ہنان کے صوبائی حکام نے اتوار کو بھی موسلادھار بارشوں کے پیش نظر سیلاب کی وارننگ جاری کی۔
سرکاری ٹی وی نے شہری حکام کے حوالے سے بتایا کہ صوبہ جیلن کے شہر جیانگ کے ڈپٹی میئر سمیت 2 اہلکار سیلاب سے بچاؤ کی کوششوں کے دوران لاپتا ہوگئے ہیں۔ شمال مشرقی چین میں 27 ہزار سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے اور سینکڑوں فیکٹریوں نے کام روک دیا۔
مزید پڑھیں:معمول سے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی، پنجاب میں الرٹ جاری، کیا مون سون شروع ہو گیا؟
اس سال ملک سے ٹکرانے والا سب سے طاقتور طوفان جمعہ کے روز ساحلی صوبہ فوجیان کے قصبوں میں شدید بارشوں اور تیز ہواؤں کے ساتھ ٹکرایا جہاں جنوب مشرقی ساحل سے سے اس نے آبادی والے علاقوں کا رخ کیا۔
شمالی کوریا کی سرحد سے متصل صوبہ جیلن نے اتوار کی صبح شدید بارشوں اور سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے۔ جیانگ کے حکام نے اتوار کے روز اسکولوں، فیکٹریوں اور کاروباری اداروں کو بند کر دیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ ‘سیلاب کی وجہ سے بڑی تباہ کاریاں آ سکتی ہیں۔‘
جنوبی چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ اور ہینان جزیرے میں ریلوے خدمات معطل کردی گئیں جبکہ جنوبی صوبوں فوجیان اور جیانگسی میں کچھ مسافر ریل لائنیں بحال کردی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:کیا اس سال پھر شیشپر گلیشیئر پھٹنے سے قراقرم ہائی وے بند ہوسکتی ہے؟
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق تائیوان میں طغیانی اور فلپائن میں موسمی بارشوں کے باعث آنے والے طوفان ’گاایمی‘ نے جہاں سینکڑوں افراد کو ہلاک کیا وہاں فوجیان میں تقریباً 6 لاکھ 30 ہزار افراد کو متاثر بھی کیا ہے جن میں سے تقریباً نصف کو دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا ہے۔