پاکستان کے شمالی علاقے گلگت میں ہنزہ حسن آباد کے مقام پر قراقرم ہائی وے کی حفاظتی دیوار تیسری بار ٹوٹ رہی ہے۔
سلیم برچہ حسن آباد کے رہائشی ہیں جنہوں نے شیشپر گلیشیئر ٹوٹنے کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اور املاک کا نقصان ہوتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ کئی سالوں سے گلیشیئر پھٹ جانے کی وجہ سے قراقرم ہائی وے، گھروں، زمینوں اور پھلدار درختوں کا نقصان ہوا، ہر سال ہم متعلقہ محکمے کو آگاہ بھی کرتے ہیں کہ آبادیوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے مگر حکومت اور متعلقہ اداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔
’شیشپر گلیشیئر کی وجہ سے اس سے قبل قراقرم ہائی وے کو نقصان پہنچنے کے علاوہ حسن آباد اور آر سی سی پل بھی گرگیا جبکہ گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔ اس بار بھی متعلقہ ادارے اس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوگا تو پھر حرکت میں آئیں گے‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حسن آباد گاؤں اس وقت بھی خطرے میں ہے اور سڑک پر دراڑیں پڑی ہوئی ہیں، اگر لینڈ سلائیڈنگ ہوتی ہے تو اس سے قراقرم ہائی وے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پاک چین راہداری کا واحد راستہ بند ہونے کے خدشات
سلیم برچہ نے مزید کہاکہ حفاظتی دیوار نہ ہونے کی وجہ سے ہائی وے کسی بھی وقت دریا برد ہوسکتی ہے جس کے باعث پاک چین راہداری کا واحد راستہ اور ہنزہ سے گلگت کا راستہ بھی بلاک ہونے کے خدشات ہیں جبکہ 20 سے 30 رہائشی گھر بھی زد میں آسکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کہ قراقرم ہائی وے کی حفاظت کے لیے بنائی گئی دیوار 2 بار گرچکی ہے جبکہ کام معیاری نہ ہونے کی وجہ سے تیسری بار بھی گر سکتی ہے، ایسی صورت میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث دریائے ہنزہ کا پانی بند ہونے سے آبادی کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔
اس حوالے سے ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی گلگت کے اعلیٰ عہدیداروں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے جواب نہیں دیا۔
حسن آباد گاؤں ایک بار پھر خطرے سے دوچار
شمس الدین حسن آباد کے رہائشی ہیں جن کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ناقص کام کی وجہ سے حسن آباد گاؤں ایک بار پھر خطرے سے دوچار ہے۔
انہوں نے متعلقہ عہدیداروں سے اپیل کی ہے کہ جلد از جلد ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ کسی بھی ناگہانی صورت سے بچا جاسکے۔
ڈپٹی کمشنر ہنزہ مہرین عباسی کے مطابق گلاف ٹو کے پراجیکٹ میں شیشپر گلیشیئر حسن آباد، شمشال اور غولکن حسینی گلیشیئر ہیں۔ اس سے قبل گلیشیئرز پر جھیلوں کے بننے اور پھٹنے سے تباہ کاریاں تو ہوئی ہیں مگر متعلقہ اداروں نے ہمیں آگاہ کیا ہے کہ شیشپر گلیشیئر اس سال جھیل نہیں بنی اور نہ ہی گلیشیئر پگھلنے کے خطرات ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسی طرح غولکن حسینی اور شمشال میں بھی کسی قسم کی جھیلیں نہیں بنی اور نہ ہی پھٹنے کے خدشات ہیں۔