آئی پی پیز سی پیک کی طرح اہم معاہدے، کسی صورت ختم نہیں کر سکتے، اویس لغاری

اتوار 28 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے کہا ہے کہ حکومت توانائی کے شعبے میں ہنگامی اقدامات اٹھا رہی ہے، اگلے 2 سے 3 ماہ میں ہم 4 پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقل کر دیں گے، چین کے ساتھ قرضوں کی ری پروفائلنگ سے 8 ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا، جس سے عوام کو بجلی بلوں میں ریلیف ملے گا۔

اتوار کو ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان کا پاور سیکٹر میں بہت خامیاں ہیں، قیمتوں کو کم کرنے کے حوالے سے ہماری پالیسیوں کے 2 اہم جزو ہیں، ایک چین کی طرف سے دیے گئے قرضے کی ری پروفلائنگ ہے، دوسرا پاکستان میں برآمد کیے گئے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کو مقامی سطح پر پیدا ہونے والے پرمنتقل کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اراکین پارلیمنٹ اور بیوروکریٹس کو مفت بجلی فراہم نہیں کی جاتی، پاور ڈویژن کی وضاحت

انہوں نے بتایا کہ توانائی کے شعبے میں چین سے قرضے کی ری پروفائلنگ پر بات چیت ہو گئی ہے، تھرکوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے لیے ٹیکنالوجیکل تبدیلیاں بھی لائی جا رہی ہیں۔ بجلی گھروں کو تھرکوئلے پر منتقل کرنے سے 2 سے اڑھائی روپے بجلی کی قیمت میں کمی آئے گا۔

آئی پی پیز سی پیک کی طرح انتہائی اہم معاہدے ہیں، کسی صورت ختم نہیں کر سکتے

انڈیپنڈنٹ پاورپروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر توانائی نے کہا کہ ہم ان معاہدوں کو کسی بھی صورت تبدیل یا ختم نہیں کر سکتے اور نہ ہی کریں گے کیونکہ یہ معاہدے اسی طرح اہم ہیں جس طرح کہ سی پیک معاہدے اہم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ’آئی پی پیز‘ سے کیے گئے معاہدے پاکستان کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں، اس کے علاوہ توانائی کے شعبے میں سولرپینلز سے متعلق بھی 7، 7 سال کی مدت کے معاہدے ہیں۔

آئی پی پیز سے متعلق پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں اویس لغاری نے کہا کہ ہمارے لیے ایک 5 کلو واٹ کا سولر سسٹم لگانے والا پاور پروڈیوسر اوراس کے ساتھ معاہدہ اتنی ہی اہمیت رکھتا ہے جتنا سی پیک یا کوئی دوسرا معاہدہ ہو۔ جو آئی پی پیز پہلے سے سولر لگا چکے ہیں ہم ان کے ساتھ معاہدے کسی بھی صورت میں تبدیل نہیں کریں گے۔

چین نے ہماری بات مان لی ہے

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین نے ہماری بات مان لی ہے کہ ان دونوں معاملات پر بات کرنا ضروری ہے، ان معاملات کو آگے بڑھانے کے لیے بینکوں سے بھی بات کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری میں بھی چین نے مدد کی یقین دہانی کرائی ہے، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

ایک اور سوال کے جواب میں اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کرنا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اس سے چین کا کوئی تعلق نہیں ہے، چین سے قرضے کی ری پروفائلنگ سے ہمیں ریلیف ملے گا، کیپسٹی پے منٹ کے اندر ہونے والی کمی سے فائدہ ہو گا، اس سے حاصل ہونے والا تمام تر فائدہ ہمارے صارفین کو جائے گا۔

ہمارا عزم ہے کہ جب بھی قرضوں کی ری پروفائلنگ مکمل ہو جائے گی اور اس سے حاصل ہونے والا تمام تر فائدہ صارفین کو ہی پہنچائیں گے۔ قرضوں کی ری شیڈولنگ اورری پروفائلنگ سے 8 ارب ڈالرکا فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ چین سے توانائی کے شعبے میں قرضوں کی ری پروفائلنگ سے ہماری بجلی کی قیمت میں کمی آئے گی اور بجلی کی مانگ میں اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے مفت بجلی سے مستفید ہونے والے افسروں اور اداروں کی تفصیلات طلب کر لیں

پاورپلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کوئلے سے 4 بجلی گھر چل رہے ہیں جن میں سے ایک جامشورو پاور پلانٹ پاکستان کا اپنا ہے جو ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے لگایا گیا تھا، اسے ہم خود لوکل کوئلے پر منتقل کررہے ہیں۔

4 پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقل کر رہے ہیں

باقی 3 پلانٹس 12، 12 سو میگا واٹ کے ہیں، ان کی صرف انرجی کی قیمت 2400 روپے فی یونٹ پڑتی ہے۔ اگر انہیں ہم لوکل کوئلے پرمنتقل کر دیں گے تواس کی قیمت 7 سے 8 روپے آج کے وقت میں پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر سطح پر اقدامات کر رہے ہیں جس کے لیے 2 سے 3 ماہ لگ جائیں گے۔

اویس لغاری نے کہا کہ ہم چین سے قرضوں کی ری پروفائلنگ سے شمسی منصوبوں میں تیزی آئے گی اور کیپسٹی ادائیگیاں مزید بڑھیں گی۔ کیپسٹی ادائیگیوں سے متعلق چین سے کوئی بات نہیں ہوئی، ہمارا جن لوگوں کے ساتھ ہمارے معاہدے ہیں ان کے ساتھ پورا ہوم ورک کر کے بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کیپسٹی پے منٹ اس قرضے کی ری پے منٹ ہوتی ہے جس پرسود ہوتا ہے جوآپ کو اس بینک کوادا کرنا پڑتا ہے جس سے آپ نے قرض لے کر پاور پلانٹ پر لگایا ہوتا ہے۔

حکومت کوئی ریٹرن آن ایکویٹی چارج نہیں کررہی

حکومت نے جن پاور پلانٹس پراپنا پیسہ لگایا ہوتا ہے اس پرمنافع نہیں لیا جاتا ہے، حکومت کوئی ریٹرن آن ایکویٹی چارج نہیں کررہی، حکومت پلانٹ پرکاسٹ آف فنانسنگ ٹیرف کی مد میں لیتی ہے اور وہ ’اوایم ‘ آپریشن آف مینٹیننس کی کاسٹ ہوتی ہے، وہ پلانٹ بجلی پیدا کرے یا نہ کرے حکومت کے ساتھ معاہدے کے طور پر اسے ادائیگی کرنا پڑتی ہے، یہ بھی کیپیسٹی پے منٹ کے زمرے میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ریکوڈک کی طرح 900 ملین کا جرمانہ نہیں دے سکتے، ہماری اس حوالے سے کسی چائنیز پاور پروڈیوسر نہ کسی اور کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے، ہم اس سارے معاملے کا بیک وقت جائزہ لے کرجس کے ساتھ بھی بات کرنا ہوئی بات کریں گے،جس کا فائدہ بھی ہو۔

انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ خود منافع کما کرلوگوں سے لے رہی ہو، ایسا کسی پلانٹ پر نہیں ہوتا۔ تاہم ایسے پرائیوٹ پلانٹس جنہوں نے پلانٹ میں اپنی 20 یا 30 فیصد ایکویٹی ڈالی ہوئی ہوتی ہے اس پرانہیں کیپیسٹی ادائیگیاں کرنا پڑتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp