جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے مطالبات نہ مانے تو ملک کے چاروں صوبوں میں دھرنوں اور پھر ہڑتال کی جائے گی، راولپنڈی دھرنا قوم کی تقدیر بدل دے گا، حکومت کو گھنٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت کی جماعت اسلامی کو مذاکرات کی پیش کش، 3 رکنی کمیٹی قائم
اتوار کی رات راولپنڈی میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتےہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت کو ایک دن کا مزید وقت دیتے ہیں، پھر بھی مطالبات نہ مانے گئے تو لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ سمیت چاروں صوبوں میں دھرنا دیں گے، اس کے بعد جب چاہیں پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیں گے۔
مشکلات ہوں گی لیکن دھرنا جاری رکھیں گے
انہوں نے دھرنے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مایوس نہ ہوں، مشکلات ہوں گی لیکن دھرنا جاری رکھیں گے کیوں کہ یہ دھرنا اس لٹی پٹی قوم کی تقدیر بدل دے گا، ہم حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ روالپنڈی اور اسلام آباد میں عوام کو حقوق دلانے کا مشن لے کر آئے، اشرفیہ اورجاگیرداروں سے یہ ملک آزاد ہوگا، حکمرانوں کو کہتے ہیں ہم پرامن احتجاج پر یقین رکھتے ہیں، ہم پر فسطائیت والے حربے استعمال نہ کیے جائیں، ہم جب چاہیں گے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں جماعتِ اسلامی دھرنا: عوام کا مقدمہ لڑ رہے، مطالبات کی منظوری تک کہیں نہیں جارہے، حافظ نعیم الرحمان
انہوں نے پنجاب میں لاہور کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کے ذمہ داران بھی سن لیں وہاں بھی دھرنا ہوگا، جمعہ یا ہفتہ کو پشاور کے دھرنے کا آغاز کریں گے، ہم جانے کے لیے نہیں بجلی کے بل کم کرانے کے لیے آئے ہیں، جب تک یہ کم نہیں ہوتے واپس نہیں پلٹیں گے۔
عوام کو محروم رکھنے کی چالیں کامیاب نہیں ہوں گی
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ یہ دھرنا پورے پاکستان کو جوڑ رہا ہے، متحد کر رہا ہے یہ پاکستان کی تاریخ بدل کر رکھ دے گا، ہمیں اپنے اندر بحیثیت قوم متحد رہنا ہوگا، ہم اگر تقسیم ہوں گے تو دشمن طاقتور ہو گا، اس وقت پاکستان کو اندر کے دشمنوں سے بھی خطرہ ہے لیکن انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ اب وہ عوام کو محروم رکھنے کی چالوں میں کامیاب نہیں ہوں گے انہیں منہ کی کھانی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں طبقہ اشرافیہ نہیں، طبقہ مدمعاشیہ مسلط ہے، کچھ قوم دشمن لوگ ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ ایسا کرنے سے ان کی مراعات میں اضافہ ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:شہباز شریف 37 ہزار میں غریب شخص کے گھر کا بجٹ بنا کر دکھائیں، حافظ نعیم الرحمان
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ دھرنا دینے اور سڑکوں پر بیٹھنے کا کوئی شوق نہیں اپنے حق کے لیے آئے ہیں اور حق لے کر ہی واپس جائیں گے، ہمیں اپنا حق چھیننا آتا ہے، حق لیے مزاحمت بھی کرنا پڑتی ہے، لڑنا بھی پڑتا ہے اور ایک طویل لڑائی اور جدوجہد بھی کرنا پڑتی ہے۔
ہمیں بدنام کرنے کے لیے ایک سازش رچائی گئی تھی
امیر جماعت اسلامی نے الزام لگایا کہ ہمیں بدنام کرنے کے لیے ایک سازش رچی گئی تھی، جس کے لیے اسلام آباد کوکنٹینرزسے بند کیا گیا تھا، ہم نے اس سازش کو اپنے کارکنوں کے نظم و ضبط اور محب الوطنی سے شکست دی۔ ہم نے اس سازش کو ناکام بنایا ہے، ورنہ ڈی چوک پہنچنا کوئی مشکل کام نہیں تھا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ یہ لوگوں کو رشوت پر مجبور کرتے ہیں، یہاں رشوت پروموٹ کا نظام ہے۔ ہم کہہ رہے ہیں کہ تنخواہ دار طبقہ کا سلیب ختم کرو، بجلی کی قیمتوں میں کمی کرو اور سب کو 1300 سی سی کی گاڑی پر واپس لے آؤ، یہ ایک ایسا نظام ہے جس نے غریب کو غریب تر کر دیا ہے لیکن اب غریب کے ساتھ یہ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے، اس نظام کو جڑ سے اکھاڑنے پھینکنے کا آغاز کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں:جماعت اسلامی کا دھرنا جاری، حکومت کو پیش کیے گئے 10 مطالبات سامنے آگئے
امیر جماعت نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانو! جانتا ہوں آپ کے مستقبل کے ساتھ بھی کھیلا جا رہا ہے، آپ کو یہاں روزگار میسر نہیں ہے مگر ملک سے مایوس مت ہونا۔نوجوانوں تکلیفیں عارضی ہیں، مایوس ہوجاؤ گے تو ظالم طاقتور ہوجائیں گے۔
یہ چاہتے ہیں کہ آئی پی پیز کا دھنداچلتا رہے
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ آئی پی پیز کا دھنداچلتا رہے؟ ہم بھی معیشت کا مسئلہ حل کرنا جانتے ہیں ہمیں اپنی جماعت کےلیے کچھ بھی نہیں چاہیے، ہمیں اپنے نوجوانوں کا مستقبل محفوظ بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال یہ ہے کہ سرکار ی اسکولوں کو بیچا جارہا ہے، یہ تعلیم کو بھی کاروبار بنانا چاہتے ہیں، تم اس طرح اسکول نہیں چلا سکتے،اپنے کاروبار نہیں چمکا سکتے۔ ہم پنجاب حکومت کے 13 ہزار اسکول بیچنے کی شدید مزاحمت کریں گے۔
مزید پڑھیں:مطالبات نہ مانے گئے تو دھرنا آگے بڑھے گا، حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے، حافظ نعیم الرحمان
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک میں ایک نظامِ تعلیم دو، طبقاتی نظام تعلیم ہمیں قبول نہیں۔ ملک پر ٹیکسوں کی بھرمار کر کے لوگوں کو بھوکا مارنا چاہتے ہو، ایک ہی راستہ ہے مزاحمت کریں، پُرامن مزاحمت سب سے بڑی طاقت ہے، ہم اس طاقت کا بھرپور استعمال کریں گے۔