معروف یوٹیوبر مبشر صدیق کو سماجی تجربہ مہنگا پڑ گیا، تاہم انہیں اس تجربے سے پاکستانیوں کی ’ایمانداری‘ کا بھی بخوبی اندازہ ہوگیا۔
مبشر صدیق نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’فیس بک‘ پر اپنی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ بتا رہے ہیں کہ وہ پہلے بھی ایک دکان لگا چکے ہیں اور اب وہ 2 دکانیں لگائیں گے جن میں کوئی دکاندار موجود نہیں ہوگا۔
یہ بھی دیکھیں: عظمیٰ بخاری کی ڈیپ فیک ویڈیو کے ہر کردار کو بے نقاب کیا جائے گا، شزہ فاطمہ
انہوں نے بتایا کہ ایک دکان میں لوگ اپنی ایمانداری سے خریداری کریں گے جبکہ دوسری دکان میں لکھ کر لگا دیا جائے گا کہ کیمرے کی آنکھ آپ کو دیکھ رہی ہے۔
مبشر صدیق جاننا چاہ رہے تھے کہ کس دکان سے انہیں زیادہ پیسے وصول ہوتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے اعلیٰ کوالٹی کے سفید چونسہ آم کی 26 پیٹیاں خریدیں، ایک پیٹی کی قیمت 1700 روپے تھی جبکہ اس کا وزن 10 کلو تھا۔
مبشر صدیق نے اپنے منصوبے کے مطابق 2 ریڑھیاں لیں اور ہر ریڑھی پر 13 پیٹیاں آم فروخت کے لیے لگائے۔ انہیں فی کلو آم 170 روپے میں پڑا جبکہ کسٹمرز کے لیے انہوں نے رعایتی قیمت 150 روپے فی کلو رکھی۔
ایک ریڑھی پر لکھ کر لگایا گیا کہ دکاندار موجود نہیں، خود تولیں اور پیسے گلے میں ڈالیں، کیمرے کی آنکھ آپ کو دیکھ رہی ہے۔ دوسری ریڑھی پر لکھ کر لگایا گیا، ’دکاندار موجود نہیں، اللہ دیکھ رہا ہے، خود تولیں اور پیسے گلے میں ڈالیں۔‘
یہ بھی دیکھیں: ’روک سکو تو روک لو‘، ون ویلنگ کرتے نوجوان کا اسلام آباد پولیس کو چیلنج، ویڈیو وائرل
مبشر صدیق ریڑھیاں الگ الگ مقامات پر چھوڑ کر قریب لگا میلہ دیکھنے چلے گئے۔ میلے سے واپسی پر انہوں نے پہلے اس ریڑھی کا رخ کیا جس پر انہوں نے لکھ کر لگایا تھا، ’کیمرے کی آنکھ آپ کو دیکھ رہی ہے۔‘ اس ریڑھی پر اب کچھ آم ہی باقی رہ گئے تھے۔
آم کی مقدار اور ریٹ کے حساب سے اس ریڑھی کے کیش بکس سے ساڑھے 19 ہزار روپے ملنے چاہئیں تھے مگر مبشر صدیق نے جب کیش بکس چیک کیا تو اس میں سے صرف 770 روپے برآمد ہوئے۔
دوسری ریڑھی جس پر لکھ کر لگایا گیا تھا، ’اللہ دیکھ رہا ہے‘، اس سے بھی انہیں ساڑھے 19 ہزار روپے وصول ہونے چاہئیں تھے مگر اس ریڑھی سے انہیں 12 ہزار 770 روپے ملے۔
یہ بھی پڑھیں: ’مجھے پاکستانی رپورٹر پسند ہیں‘، ڈونلڈ ٹرمپ کی پرانی ویڈیو وائرل
مبشر صدیق نے بتایا کہ اس کام کے لیے انہوں نے 47 ہزار 800 روپے خرچ کیے تھے جن میں آموں کی خریداری، ریڑھیوں کا کرایا اور پلاسٹک بیگز سمیت دیگر اخراجات شامل تھے۔
مبشر صدیق نے اپنی ویڈیو میں بتایا کہ انہیں زیادہ پیسوں کی توقع تھی مگر اس تجربے کے بعد اس بات کا یقین ہوگیا کہ اللہ سے ڈرنے والے لوگ زیادہ ہیں۔ انہوں نے اپنی ویڈیو کے آخر میں سوشل میڈیا صارفین سے سوال کیا کہ آپ کس ریڑھی سے زیادہ پیسے ملنے کی توقع کررہے تھے۔
صارفین نے مبشر صدیق کے اس تجربے کو سراہا مگر اسلامی معاشرے میں لوگوں کی ایمانداری کی صورتحال پر شدید مایوسی کا اظہار کیا۔ اپنے کمنٹس میں صارفین نے کہا کہ پاکستان میں اوپر سے نیچے تک کرپشن کا بازار گرم ہے، تاہم انہوں نے ان خریداروں کی تعریف کی جنہوں نے ایمانداری سے ان ریڑھیوں سے آم خریدے۔