قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) خود کو بچانے کے لیے کھلاڑیوں کو آمنے سامنے لاکر کھڑا نہ کرے۔
شاہد آفریدی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی کھلاڑیوں کے لیے ایک باپ کی حیثیت رکھتا ہے، میں نے قومی ٹیم کے لیے 20 سے 22 سال تک کرکٹ کھیلی، میرے دور میں بھی بہت مسائل رہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرکٹ بورڈ کا کردار ہمیشہ باپ کا ہونا چاہیے، شاہد آفریدی
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی وفاقی وزیر داخلہ بھی ہیں، انہیں اب ایک عہدہ چننے کا فیصلہ کرنا چاہیے، بطور چیئرمین پی سی بی وہ کسی ایڈوائزر کے کہنے پر چلیں گے تو کچھ نہیں کرپائیں گے۔
’چیئرمین پی سی بی کے ایڈوائزر قابل نہیں‘
شاہد آفریدی نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی کے ایڈوائزر اس قابل نہیں، انہیں کرکٹ کے بارے میں علم نہیں، وہ چیئرمین کو درست سمت کی جانب لے کر نہیں جاسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرے بیانات سے شاہین آفریدی پر اثر پڑتا ہے اور لوگ منفی باتیں کرتے ہیں، اس وجہ سے بولنا چھوڑ دیا ہے، شاہین کی تعریف میں بہت کم کرتا ہوں، میں صرف شاہین کو ڈانٹتا نظر آؤں گا۔
یہ بھی پڑھیں: گراس روٹ لیول کی کرکٹ میں سرجری کی ضرورت ہے، شاہد آفریدی
شاہد آفریدی نے کہا کہ جب ٹیم کو شکست ہوتی ہے تو سب ذمہ دار ہوتے ہیں، ایک 2 سلیکٹرز کو ہٹانے سے کچھ نہیں ہوگا۔ ٹیم سلیکشن میں عجیب و غریب طریقہ کار اپنایا گیا اور ہاتھ کھڑا کرکے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا۔
سابق کپتان نے کہا کہ بھارت کے شہروں میں ہم مشکل حالات میں بھی جاتے رہے ہیں اور دھمکیوں کے باوجود بھی ہم کھیل چکے ہیں، بہرحال اگر بھارتی ٹیم پاکستان نہیں آنا چاہتی تو مت آئے۔