پاکستان بار کونسل نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف انتہاپسندانہ مہم کی مذمت کرتے ہوئے شرپسند عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان بار کونسل کے اعلامیہ میں کہا ہے کہ مبارک ثانی نظر ثانی درخواست میں سنائے گئے فیصلے میں واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ ختم نبوت پر کامل اور غیر مشروط ایمان کے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہوسکتا۔
یہ بھی پڑھیں کسی شخص کے قتل کا فتویٰ جاری کرنا غیر شرعی اور غیرقانونی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل
اعلامیہ کے مطابق فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خود کو احمدی کہنے والے گروہ دین و شریعت اور آئین و قانون کے مطابق غیر مسلم ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق خود کو احمدی کہنے والوں کو عوامی یا نجی سطح پر مسلمانوں میں اپنا عقیدہ پھیلانے کا حق نہیں۔
بار کونسل نے کہا ہے کہ فیصلے میں وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے پہلے دیے ہوئے فیصلوں کی بھی پابندی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں چیف جسٹس کو دھمکی دینا غداری قرار، حکومت کا ایکشن لینے کا فیصلہ
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ممتاز علما کرام کے بیانات اور ان کی تحریروں سے بھی رہنمائی حاصل کی گئی ہے، کچھ شر پسند عناصر کی جانب سے اس فیصلے کی اپنی مرضی کے مطابق تشریح کی جارہی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق سوشل میڈیا پر معصوم لوگوں کو اکسانے کی کوشش کی جارہی ہے، اور من گھڑت فتوے جاری کیے جا رہے ہیں جو کہ دینی اور دنیاوی لحاظ سے کسی بھی طور پر مناسب نہیں۔ اسلام قطعاً ان فتوؤں کی اجازت نہیں دیتا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم سب مسلمان ہیں اور حضرت محمد ﷺ پر بطور آخری نبی ایمان لائے بغیر کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا، حکومت پاکستان ان شر پسند عناصر کے خلاف قانون کے مطابق فوری کارروائی کر کے قرار واقعی سزادے۔
پاکستان بار کونسل نے مزید کہاکہ پاکستان بھر کی وکلا برادری اس شر پسند عمل کی پرزور مذمت کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں چیف جسٹس کو قتل کی دھمکی دینے پر تحریک لبیک پاکستان کے نائب امیر ظہیرالحسن شاہ گرفتار
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایک فیصلے کی بنیاد پر قتل کی دھمکی دینے والے تحریک لبیک پاکستان کے نائب امیر ظہیرالحسن شاہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جبکہ دیگر افراد بھی مقدمے میں نامزد ہیں۔