کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم کا آغاز

منگل 30 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی کمیشن برائے خواتین اور یونیسیف نے اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے اشتراک سے ملک گیر رابطہ مہم کا آغاز کیا ہے، اسپیک اپ یعنی ’بولو‘ کے نام سے جاری کردہ اس مہم کا مقصد ملک میں  کم عمری کی شادیوں کا خاتمہ ہے۔

اس ضمن میں جاری ایک مشترکہ اعلامیہ کے مطابق اس ملک گیر مہم کا مقصد بچوں کی شادی کے مضر اثرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور قانون میں ترامیم اور اس کے نفاذ کے لیے زور دینا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں ہر سال 90 فیصد بچوں کو مختلف امراض سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں، یونیسیف

قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکومت، این جی اوز، سول سوسائٹی، میڈیا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ اس ملک گیر مہم کا آغاز اتفاق رائے پیدا کرنے اور حقائق کو جمع کرنے کی غرض سے کیا گیا ہے۔

’اس وقت چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ پارلیمنٹ میں زیر بحث ہے اور ہمیں امید ہے کہ شادی کے لیے درکار کم از کم عمر 18 سال اور قومی شناختی کارڈ کی موجودگی ایک قانون کا درجہ حاصل کرلے گی۔‘

مزید پڑھیں: شادی میں تاخیر کی وجہ سے خواتین کو کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

یونیسیف کے حکام نے مہم کی اہم خصوصیات پیش کرتے ہوئے صنفی نقصان دہ رکاوٹوں اور محرومیوں کو دور کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا، یو این ایف پی اے اور یو این ویمن کے نمائندوں نے قانونی ترامیم اور نفاذ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عہد کیا۔

اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں مقررین نے بتایا کہ بچوں کی شادی کے مسئلے اور لڑکیوں، خاندانوں اور قومی ترقی پر اس کے اثرات کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنا از حد ضروری ہے، انہوں نے بچوں کی شادی کو روکنے کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے کلیدی اسٹیک ہولڈرز کو شامل اور عوام میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں بچوں کو گرمی سے شدید خطرہ لاحق ہے، یونیسیف

مقررین نے بچپن کی شادی کے کثیر جہتی وجوہات پر توجہ رکھتے ہوئے جامع کثیر شعبہ جاتی مدد کی فراہمی پر زور دیا، ان کا کہنا تھا کہ اجتماعی کوششوں سے، کم عمری کی شادیوں کے اس نقصان دہ رواج کو ختم کرنے اور صنفی مساوات کو فروغ دینے کی طرف اہم پیش رفت کی جاسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp