اسرائیلی کارروائی کے نتیجے میں حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پرفلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ اس کا بدل لیں گے جبکہ پاکستانی وزرات خارجہ نے ایک بیان میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی مذت کرتے ہوئے خطےمیں بڑھتی ہوئی اسرائیلی مہم جوئی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق، اسماعیل ہنیہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری کے لیے ایران گئے تھے۔ ایرانی پاسداران انقلاب نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کردی ہے اور کہا ہے کہ حملے میں اسماعیل ہنیہ کا ایک محافظ بھی شہید ہوا ہے۔
اسرائیلی حملے میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے 10 رشتہ دار شہید
دوسری جانب، حماس نے بھی اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔ ایک بیان میں حماس نے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں اسرائیلی یہودی ایجنٹوں نے ان کی قیام گاہ پر قاتلانہ حملے میں شہید کیا۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی وقت کے مطابق رات تقریباً 2 بجے تہران میں اس مقام پر ایک میزائل فائرکیا گیا جہاں اسماعیل ہنیہ اپنے محافظ سمیت موجود تھے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لیا جائے گا، حماس
حماس نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ ایک بیان میں حماس نے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ پر حملے کے ذمہ داران کو سزا دی جائے گی، اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر فلسطینی عوام، عرب عوام، امت مسلمہ اور دنیا بھر کے انصاف پسند عوام سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی بربریت جاری: اسماعیل ہنیہ نے پوتی بھی کھودی، خاندان کا 15 واں رکن شہید
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، گزشتہ روز ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری سے قبل حماس اور اسلامی جہاد کے سربراہان نے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔
اسماعیل ہنیہ نے صدر مسعود پزشکیان سے الگ ملاقات میں انہیں صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی تھی۔ اس موقع پر ایرانی صدر نے فلسطینی عوام اور ان کی جدوجہد کی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کیا تھا۔
ایران نے اسماعیل ہنیہ پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات جلد سامنے لانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ تحقیقات کے نتائج کا جلد اعلان کیا جائے گا۔
اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے اب تک 60 سے زیادہ افراد شہید ہوچکے
واضح رہے کہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے 60 سے زیادہ افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں ان کے 3 بیٹے، ایک بیٹی اور 4 پوتے اور پوتیاں بھی شامل ہیں۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد حماس کے مکمل خاتمے خصوصاً سینیئر حماس رہنماؤں کو قتل کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ اسرائیلی وزیراعظم اور وزرا اس حوالے سے اب تک متعدد بیانات بھی جاری کرچکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا بیروت میں حزب اللہ کمانڈر کو مارنے کا دعویٰ
ادھر، اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے منگل کے روز بیروت کے ایک علاقے پر حملہ کرکے حزب اللہ کے فوجی کمانڈر فواد شکر کو ہلاک کردیا ہے۔ تاہم حزب اللہ نے فوری طور پر اپنے کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: شام: ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملہ، القدس کے سینیئر کمانڈر رضا زاہدی سمیت 8 افراد شہید
اسرائیل نے دعویٰ کہا ہے کہ جاں بحق ہونے والے حزب اللہ کمانڈر گولان کی پہاڑیوں پر راکٹ حملے کے ذمہ دار تھے جس میں 12 اسرائیلی بچے ہلاک ہوگئے تھے۔
سعودی میڈیا رہورٹ کے مطابق، فواد شکر اسرائیلی حملے میں محفوظ رہے۔ لیکن اسرائیلی میڈیا نے اسرائیلی فوج کے ایک ذریعے کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اس بات کا غالب امکان ہے کہ فواد شکر مارے گئے ہیں کیونکہ اگر وہ عمارت میں موجود تھے تو وہ زندہ نہیں بچے ہوں گے۔
اسماعیل ہنیہ کون تھے اور اسرائیل کے لیے خوف کی علامت کیوں سمجھے جاتے تھے؟
اسماعیل ہنیہ فلسطینیوں کے ان رہنماؤں کی فہرست میں شامل تھے جو دلیری کے باعث مقبول تھے، کیونکہ کبھی کوئی ایسا موقع نہیں آیا جس میں اسماعیل ہنیہ کے قدم ڈگمگائے ہوں۔ ان کے بارے میں یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ ان کی ساری زندگی فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے ہی گزری ہے۔
اسماعیل ہنیہ کون تھے؟
اسماعیل ہنیہ کی پیدائش غزہ کے ایک پناہ گزین کیمپ میں ہوئی، اسرائیلی حملوں اور مظالم سے بچتے بچاتے جوانی تک پہنچے اور1980 کی دہائی کے آخر میں حماس میں شمولیت اختیار کی۔ اپنی قائدانہ صلاحیتیوں کی وجہ سے جلد ہی ایک مقام تک پہنچ گئے، اور حماس کے بانی اور روحانی پیشوا شیخ احمد یاسین کے قریبی ساتھی بن گئے۔
اسماعیل ہنیہ نے 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں اسرائیلی جیلوں میں کئی سزائیں کاٹیں۔ 2006 کے قانون ساز انتخابات میں حماس کی جیت کے بعد وہ فلسطینی اتھارٹی کی حکومت کے وزیر اعظم بن گئے تھے، لیکن کچھ ہی عرصے کے بعد 2007 میں صدر محمود عباس نے ان کو عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:اسماعیل ہنیہ کا قتل بزدلانہ فعل جس کی سزا دی جائے گی، حماس
10 برس بعد اسماعیل ہنیہ کو ایک انتہائی اہم پوزیشن پر کام کرنے کے لیے جگہ ملی، 2017 میں انہیں حماس کے سیاسی شعبے کا سربراہ منتخب کیا، ساتھ ہی امریکا کی جانب سے اسماعیل ہنیہ کو عالمی دہشتےگرد قرار دے دیا گیا۔
اسماعیل ہنیہ اسرائیل کے لیے خوف کی علامت کیوں تھے؟
اسماعیل ہنیہ حماس کے ان رہنماؤں میں شامل تھے جن کے پورے خاندان نے فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑی اور قربانیاں دیں، حال ہی میں عید الفطر کے موقع پر اسرائیلی فورسز کے ایک حملے میں ان کی بہن، 3 بیٹوں اور پوتے سمیت پورے خاندان کو شہید کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ایران محتاط، واضح مؤقف سے گریز
اسرائیلی فوج اور قیادت کی نگاہیں بھی اسماعیل ہنیہ کی سرگرمیوں پر نظر جمائے رہتی تھیں اور ان کی ایک ایک حرکت کو مانیٹر کیا جاتا تھا، جیسے جیسے غزہ میں اسرائیلی جارحیت بڑھتی گئی، حماس کی جانب سے بھی اسرائیل پر حملے تیز ہوتے گئے، اس دوران یمنی حوثی او حزب اللہ بھی میدان میں کود پڑے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اسرائیل اپنے حواسوں پر قابو نہ رکھ سکا اور بزدلانہ اقدامات کی طرف گامزن ہوگیا، جیسا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کرنا شروع کردیے۔
یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے حماس اتنی طاقت ور تنظیم نہیں ہے لیکن اسماعیل ہنیہ کی قیادت میں حماس نے اپنے آپ کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف ثابت قدم رہنے کے لیے اچھی طرح تیار کیا۔ حماس کے کارکنوں کے لیے اسماعیل ہنیہ کا حوصلہ مشعلِ راہ کے مانند تھا۔ وہ اپنی تقریروں میں انتہائی جوش و خروش کے ساتھ اس نکتے پر زور دیتے تھے کہ کامیابی یا ناکامی کے بارے میں زیادہ سوچے بغیر ہمیں اپنے کاز پر دھیان دینا چاہیے، اور جو بھی ہو جائے ثابت قدم رہنا ہی اصل فتح ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’اسماعیل ہنیہ ایسے حملے کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے‘
اسماعیل ہنیہ فلسطین حماس ہی نہیں بلکہ تمام مسلم دنیا میں ایک مقبول شخصیت تھے، اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے کبھی اپنی جدوجہد کے کسی بھی موڑ پر سمجھوتے یا اصولوں پر سودے بازی کی بات نہیں کی اور فلسطین کی آزادی پر کسی حال میں سمجھوتا نہیں کیا۔ یہی وجہ تھی کہ اسرائیل اُنہیں شہید کرنے کے درپے تھا، اور بالآخر اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہوگیا۔
پاکستان کا اظہار مذمت
پاکستان نے بھی آج تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی رہنما کے اہل خانہ اور فلسطینی عوام کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کی اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتا ہے۔
اسماعیل ہنیہ کے قتل کو ماورائے عدالت قتل قرار دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے خطے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی مہم جوئی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ’اس کی تازہ ترین کارروائیاں پہلے سے ہی عدم استحکام کے شکار اس خطے میں ایک خطرناک اضافہ ہے، جس سے امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا ہے۔‘