سابق سفیر عبدالباسط نے کہا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت یقیناً امت مسلمہ یا فلسطین کے لیے بڑا نقصان تو ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ حماس تحریک ہو یا حزب اللہ یہ افراد پر انحصار نہیں کرتیں، یہ جہدوجہد جاری رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں:تہران: حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ قاتلانہ حملے میں شہید، بدلہ لیا جائے گا، حماس
سابق سفیر نے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ یہ اسماعیل ہنیہ پر حملہ ایران میں ہوا ہے، اور ان کی سیکیورٹی کی ذمہ داری ایران کی ذمہ داری تھی، اسماعیل ہنیہ نئے ایرانی صدر کی حلف برداری کی تقریب میں گئے تھے، تو ایسی صورتحال میں ایران کے لیے شرمندگی کا مقام ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران اس واقعے پر لازمی طور پر ردعمل دے گا، دیکھنا یہ ہوگا کہ ایران کیا ردعمل دے گا، ایران براہ راست ردعمل دے گا یا حماس یا حزب اللہ کے ذریعے کوئی ردعمل آتا ہے، یا حوثیز کے ذریعے کوئی ردعمل آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بدترین اسرائیلی حملوں کے باوجود مذاکرات سے دستبردار نہیں ہوئے، حماس
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو یہی چاہتے ہیں کہ جنگ کا دائرہ پھیلے تاکہ سرحدوں کا معاملہ اور قیدیوں کا تبادلہ ایک طرف ہوجائے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت پاکستان کے لیے بھی ٹیسٹ کیس ہے، سینیئر تجزیہ کار حامد میر
سینیئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی ایران میں شہادت ایران کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لیے بھی ٹیسٹ کیس ہے، کیوں کہ قراردار پاکستان جو لاہور میں منظور ہوئی تھی وہ صرف ایک علیحدہ مملکت کے لیے نہیں تھی، اس میں دوسری قرارداد فلسطین کے مسلمانوں کی حمایت کی تھی اور قائداعظم محمد علی جناح نے ہمیشہ فلسطینیوں کی حمایت کی اور جب اسرائیل قائم ہوگیا تو اسرائیل کے وزیراعظم نے قائداعظم کو خط لکھا کہ وہ اسرائیل کو علیحدہ ملک کے طور پر تسلیم کریں تو قائداعظم نے اس خط کا جواب اسرائیلی وزیراعظم کے بجائے امریکی صدر کو دیا۔
’قائداعظم کا امریکی صدر کو جواب ابھی تک امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی آرکائیو میں ابھی تک موجود ہے، قائداعظم نے خط میں لکھا تھا کہ یہ ایک ناجائز ریاست ہے، پاکستان اس کو تسلیم نہیں کرے گا۔‘
سینیئر تجزیہ کار نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے لوگ، موجودہ حکومت میں بھی ہیں جو کہتے تھے کہ 2 ریاستی فامولے کے تحت اسرائیل اور فلسطین کو 2 ریاستوں میں تقسیم کردیا جائے تو مسئلہ حل ہوجائے گا، اسرائیل نے آج کارروائی کر کے اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا ہے تو اس سے وہ لوگ بھی جو فلسطین کے 2 ریاستی حل باتیں کرتے تھے، ان سمیت کوئی بھی مسلم امہ کا لیڈر اس فارمولے کی حمایت اب نہیں کرے گا۔