جماعت اسلامی کے زیراہتمام ملک میں مہنگی بجلی اور مہنگائی کے خلاف راولپنڈی کے لیاقت باغ میں دھرنا جاری ہے، آج حکومتی کمیٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور کمشنر راولپنڈی کے دفتر میں ہوا جس میں بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔
مذاکرات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہاکہ ہم 6 روز سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں، حکومتی کمیٹی کے چاروں ممبران نے ہمارے مطالبات کا جائزہ لیا اور ان سے اتفاق کیا۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کا مہنگی بجلی اور مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کے دھرنے کی حمایت کا اعلان
انہوں نے کہاکہ بجلی کے بل ادا کرنا اب عوام کے لیے مشکل ہوچکا ہے، حکومت ٹیکسز کا خاتمہ کرے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو کم کرے۔
لیاقت بلوچ نے کہاکہ حکومت کو ہر ادارے میں بدنامی کا سامنا ہے، انتظامی اخراجات کی وجہ سے لاوا پھٹنے کو تیار ہے، سرکاری سطح پر مفت خوری کو ختم کیا جائے۔
حکومت کی غیرسنجیدگی نظر آئی تو مذاکرات سے الگ ہوجائیں گے، لیاقت بلوچ
انہوں نے کہاکہ حکومت کو واضح کر دیا ہے کہ دھرنا جاری رکھا جائے گا، کمیٹی میں سے کمیٹی نکلے گی تو پھر کمیٹی چوک ہی نکلے گا۔ اگر حکومت کی غیر سنجیدگی نظر آئے تو ہم مذاکرات ختم کردیں گے۔
ایک دو روز میں دوبارہ بیٹھیں گے، امیر مقام
دوسری جانب حکومتی کمیٹی کے رکن امیر مقام نے کہاکہ امید ہے جماعت کے ساتھ مذاکرات کے مثبت نتائج نکلیں گے، ایک دو روز میں دوبارہ بیٹھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں جماعت اسلامی کا دھرنا جاری، موجودہ حکومت اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، سراج الحق
طارق فضل چوہدری نے کہاکہ عوام کو جو ریلیف ممکن ہوسکا دیں گے، اس وقت کوئی وزیر مفت بجلی استعمال نہیں کررہا۔
مذاکرات کے لیے حکومتی وفد میں مشیر وزیراعظم امور کشمیر امیر مقام، ممبر قومی اسمبلی طارق فضل چوہدری شریک ہوئے جبکہ عطااللہ تارڑ فون پر رابطے میں رہے۔
اس کے علاوہ حکومتی ٹیکنیکل کمیٹی میں اسپیشل سیکریٹری پاور ڈویژن راشد مجید اور ممبر ایف بی آر میر بادشاہ بھی مذاکرات میں شریک تھے۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے وفد کی قیادت مذاکراتی ٹیم کے سربراہ لیاقت بلوچ کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں جماعت اسلامی کا دھرنا جاری، حکومت کو پیش کیے گئے 10 مطالبات سامنے آگئے
واضح رہے کہ جماعت اسلامی کا راولپنڈی کے لیاقت باغ میں دھرنا 6 روز سے جاری ہے، اور قیادت کی جانب سے حکومت کو 10 مطالبات پیش کیے گئے ہیں۔