زرعی شعبے سے وابستہ نوجوانوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی، اقوام متحدہ

جمعہ 4 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (FAO) نے خبردار کیا ہے کہ 2005 سے 2021 کے درمیان دنیا بھر میں زرعی غذائی نظام سے وابستہ نوجوانوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو عالمی سطح پر خوراک کی پیداوار کے مستقبل کے لیے ایک تشویشناک اشارہ ہے۔

ایف اے او کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، زرعی زمین محض خوراک کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی خطوں میں بڑھاپے میں سماجی تحفظ کا آخری سہارا بھی سمجھی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بزرگ کسان اپنی زمین چھوڑنے سے انکاری ہوتے ہیں۔ اس طرزِ عمل نے نئی نسل کے لیے زمین، وسائل اور زرعی پالیسی سازی تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زمین کے بغیر نوجوانوں کو زرعی پیداوار کے میدان میں قدم جمانے کے لیے وسائل، تربیت اور مواقع تک رسائی نہایت دشوار ہو گئی ہے۔ ایف اے او میں زرعی تبدیلی و صنفی مساوات سے متعلق شعبے کی ڈپٹی ڈائریکٹر لارین فلپس کے مطابق، نوجوان نہ صرف مستقبل کے زرعی پیداکار، بلکہ صارف، سروس فراہم کنندہ اور تبدیلی کے محرک بھی ہیں۔ ان کے بقول یہ سمجھنا ناگزیر ہے کہ نوجوان زرعی غذائی نظام میں کس طرح مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے زرعی خودکفالت کو قومی ترجیح قرار دے دیا

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 تا 24 سال کی عمر کے قریباً 1.3 ارب نوجوانوں میں سے 46 فیصد دیہی علاقوں میں رہتے ہیں، اور ان میں سے 85 فیصد کا تعلق کم اور متوسط آمدنی والے ممالک سے ہے۔ ان ممالک میں زرعی شعبے سے وابستہ نوجوانوں کی شرح 44 فیصد ہے، لیکن ان میں سے 20 فیصد سے زائد رسمی تعلیم، تربیت یا روزگار سے محروم ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی صلاحیتیں ضائع ہو رہی ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اگر ان نوجوانوں کو باعزت روزگار دیا جائے تو عالمی جی ڈی پی میں 1.5 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ممکن ہے، جس میں سے 670 ارب ڈالر صرف زرعی غذائی شعبے سے حاصل ہو سکتے ہیں۔

ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو کے مطابق، نوجوان عالمی معیشت میں تبدیلی کے اہم محرک بن سکتے ہیں، لیکن ان کی راہ میں کئی رکاوٹیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اس وقت 395 ملین نوجوان ایسے زرعی علاقوں میں رہتے ہیں جہاں موسمیاتی تبدیلی کے باعث زرعی پیداوار کو خطرات لاحق ہیں۔

مزید پڑھیں: ایشیا کی سب سے بڑی زرعی اجناس کی منڈی میں 70سالہ چینی سے ملاقات

مزید برآں، زرعی شعبے سے وابستہ 91 فیصد نوجوان خواتین اور 83 فیصد نوجوان مرد ایسے کاموں سے منسلک ہیں جو قلیل اجرت والے اور غیر محفوظ ہیں۔

لارین فلپس کے مطابق، نوجوانوں کو زرعی شعبے میں باعزت روزگار دینے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں مہارت، تربیت، مالی سہولیات اور زمین تک رسائی فراہم کی جائے۔ رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ:

سماجی اور مالیاتی سرمایہ کاری کو بڑھایا جائے۔
بینکنگ اور قرضہ جاتی نظام نوجوانوں کے لیے قابل رسائی بنایا جائے۔
پالیسی سازی میں نوجوانوں کی مؤثر اور بامعنی شرکت یقینی بنائی جائے، صرف رسمی نمائندگی نہیں۔
شراکتی انجمنوں اور تنظیموں کے ذریعے فیصلہ سازی کے عمل میں ان کی آواز شامل کی جائے۔

ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو نے کہا ہے کہ ادارہ پائیدار اور جامع زرعی نظام کی تشکیل کے لیے نوجوانوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم نوجوانوں کی آواز سننے اور ان کے عملی کردار کو وسعت دینے کے لیے اپنے کام میں اضافہ کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp