جاپانی وزیر برائے اقتصادیات،تجارت وصنعت یاسو توشی نیشیمورا نے کہا ہے کہ ہم اپنی جدید ٹیکنالوجی کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہونے سے روکنا چاہتے ہیں اور یہ کسی مخصوص ملک کے لیے نہیں۔
انہوں نےکہا کہ’ہم ایک تکنیکی قوم کے طور پر بین الاقوامی امن اور استحکام میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں‘
جاپان نے کہا ہے کہ وہ 23قسم کے سیمی کنڈکٹرز مینو فیکچرنگ آلات کی بر آمدات کو محدود کرے گا۔
جاپان نیکون کاروپوریشن(7731-T)اورٹوکیو الیکٹران لمیٹڈ(8035.T) جیسےبڑے چپ سازوں کا گھر ہے۔
اُدھر چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤنِنگ نے بریفنگ میں جاپان کے نئے برآمدی قوانین کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ’معاشی اور تکنیکی مسائل کو سیاست،سازو سامان اور ہتھیار بنانا اور مصنوعی طور پر عالمی پیداوار اور سپلائی چین کے استحکام میں خلل ڈالنے سے صرف دوسروں کو نقصان پہنچے گا اور خود کو نقصان پہنچے گا‘
واضح رہے کہ امریکہ نے چین کی تکنیکی اور فوجی ترقی کو سست کرنے کے لیے چپ میکنگ ٹیکنالوجی تک رسائی پر بڑی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔
امریکہ کو جاپان اور نیدرلینڈ کی بڑی صنعتوں کے تعاون کی ضرورت ہے تا کہ وہ اس بات کو یقینی بنا سکےکہ اس کی کمپنیوں کو مقابلے میں نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
رائٹرز کے مطابق ،جنوری میں جاپان اور نیدر لینڈ نے چین کو آلات کی برآمدات محدود کرنے کے لیےامریکہ کے ساتھ شامل ہونے پر اتفاق کیا جو ذیلی 14 نینو میٹر چپس تیار کرنے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں لیکن چین اس بات پر مشتعل نہ ہو جائے اسی لیے اس معاہدے کا اعلان نہیں کی گیا۔
تاہم نیدرلینڈ نے رواں ماہ کہا ہے کہ اس نے چپس بنانے والے آلات کی برآمد کو محدود کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
دوسری جانب چین نے نیدر لینڈ پر زور دیا ہے کہ وہ امریکہ کی پیروی نہ کرے۔