مشر ق وسطی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر طلب کردہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں چین، روس اور الجزائر نے ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کی ہے جبکہ جاپان خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطی جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ایران میں اسرائیلی حملے میں شہادت پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ایران کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا، جس کی حمایت روس، چین اور الجزائر کی جانب سے کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب
سلامتی کونسل اس اہم اجلاس میں مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی روکنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا گیا، تاہم کونسل کے مستقل رکن امریکا اور برطانیہ کی جانب سے ایران کو مشرق وسطیٰ کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا، نائب جاپانی سفیر شینو مٹسوکو نے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
ایرانی سفیرامیر سعید اراوانی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنے دفاع کا موروثی حق محفوظ رکھتا ہے کہ جب وہ ضروری اور مناسب سمجھے اس دہشت گردانہ اور مجرمانہ اقدام کا فیصلہ کن جواب دے، انہوں نے دہشت گردی کی اس حالیہ کارروائی کو اسرائیل کی دہائیوں پر محیط دہشت گردی اور تخریب کاری کا ایک اور مظہر قرار دیا۔
مزید پڑھیں: اسماعیل ہنیہ کون تھے اور اسرائیل کے لیے خوف کی علامت کیوں سمجھے جاتے تھے؟
سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ جواب دینے کا حق محفوظ رکھنے کے باوجود تہران نے ہمیشہ تحمل کامظاہرہ کیا ہے جبکہ اسرائیل پورے خطے اور اس سے باہر فلسطینیوں اور فلسطینی کاز کے دیگر حامیوں کو نشانہ بنا رہا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرے۔
ایرانی سفیر کا جواب دیتے ہوئے نائب اسرائیلی سفیر جوناتھن ملر نے سلامتی کونسل سے علاقائی دہشتگردی کی مبینہ حمایت پر ایران کیخلاف پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا، انہوں نے واشگاف انداز میں کہا کہ اسرائیل اپنا دفاع کرتے ہوئے اپنی سالمیت کو نقصان پہنچانے والوں تمام عناصر کو بھر پور طاقت سے جواب دے گا۔’
مزید پڑھیں: اسماعیل ہنیہ پر حملے کے لیے کونسا سوفٹ ویئر استعمال کیا گیا؟
سلامتی کونسل کے اجلاس میں چینی سفیر فو کونگ نے کہا کہ غزہ جنگ بندی میں ناکامی خطے میں کشیدگی کا سب سے بڑا سبب ہے، انہوں نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی شدید مذمت کرتے اسے امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ایک صریح کوشش قرار دیا، انہوں نے اس واقعہ سے خطے میں بدامنی میں ممکنہ اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ میں الجزائر کے ایلچی امر بینجامہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا حملہ دہشت گردی کا ایک عمل تھا جس نے بین الاقوامی قانون اور ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی، انہوں نے اسرائیلی قابض طاقت کی طرف سے دہشت گردی کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم تباہی کے دہانے پر ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ، اسماعیل ہنیہ کے خون کا بدلہ لینے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، حماس
’یہ محض ایک شخص پر حملہ نہیں ہے۔ یہ سفارتی تعلقات کی بنیادوں، ریاستی خودمختاری کے تقدس اور ان اصولوں پر ایک شیطانی حملہ ہے جو ہمارے عالمی نظام کی بنیاد رکھتے ہیں۔‘
امر بینجامہ نے کہا کہ اسرائیل کی ’دھوکہ خیز، جھلسی ہوئی زمین‘ جیسی پالیسی کے باعث تشدد کی لہر غزہ، مغربی کنارے، یمن، لبنان، شام اور اب اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے، انہوں نے دریافت کیا کہ یہ پاگل پن کہاں ختم ہوگا۔
واضح رہے حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں اسرائیلی میزائل حملے میں شہادت پر جہاں ایران نے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے، وہیں ان کے بیٹے نے اپنے والد کی شہادت پر فخر کا اظہار کیا ہے، دوسری جانب پاکستان سمیت دنیا بھر کے رہنماؤں نے اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی مذمت کی ہے۔
مزید پڑھیں: والد کی شہادت پر سر فخر سے بلند، قیادت کے قتل سے مزاحمت ختم نہیں ہوگی، اسماعیل ہنیہ شہید کے بیٹے کا ردعمل
الجزئری سفیر نے عالمی برادری سے بھی کہا کہ وہ خاموش نہ رہیں کیونکہ بے گناہوں کا خون بہایا جاتا ہے اور بین الاقوامی قانون کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جاتا ہے۔ ’انتہائی عجلت کے ساتھ، ہم غزہ میں فوری، غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ کی غیر انسانی ناکہ بندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
الجزائری موقف کی تائید کرتے ہوئے، اقوام متحدہ میں روس کے پہلے نائب مستقل نمائندے دمتری پولیانسکی نے اپنے ملک کی جانب سے ہنیہ کے قتل کی مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کے نتائج پورے خطے کے لیے خطرناک ہیں۔
مزید پڑھیں: اسماعیل ہنیہ کے قتل کی دنیا بھر سے مذمت، ’مزید رحم نہیں‘ اسرائیل کا سفاک رد عمل
’یہ ایک سنگین دھچکا ہے، بنیادی طور پر حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کے لیے ہونے والے مذاکرات غزہ کی پٹی میں جنگ بندی پر مرکوز تھے، اور اسماعیل ہنیہ اس میں براہ راست شریک تھے۔ ہم سب کو اسے سمجھنا چاہیے۔‘
روسی ایلچی کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ پر جان لیوا حملہ ایران کو خطے کی ایک ایسی فضا میں گھسیٹنے کی کوشش ہے جو پہلے ہی ابلتے ہوئے مقام پر ہے۔ ’اعلیٰ سیاسی اور عسکری شخصیات کے ٹارگٹ کلنگ کا گھناؤنا عمل پورے مشرق وسطیٰ کو جنگ کے دہانے پر لے جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر حماس کا بدلے کا اعلان، اسرائیلی مہم جوئی پر تشویش ہے، پاکستان
روسی ایلچی کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ پر جان لیوا حملہ ایران کو خطے کی ایک ایسی فضا میں گھسیٹنے کی کوشش ہے جو پہلے ہی ابلتے ہوئے مقام پر ہے۔ ’اعلیٰ سیاسی اور عسکری شخصیات کے ٹارگٹ کلنگ کا گھناؤنا عمل پورے مشرق وسطیٰ کو جنگ کے دہانے پر لے جارہا ہے۔‘
تمام فریقوں سے علاقائی جنگ سے باز رہنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دمتری پولیانسکی نے سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے مکمل اور جامع نفاذ کی ضرورت کو دہرایا، جس میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان دشمنی کے مکمل خاتمے، لبنان سے اسرائیلی افواج کے انخلا کو جنوبی لبنان میں تعینات لبنانی اور اقوام متحدہ کی عبوری فورسز کی جگہ لے جانے اور حزب اللہ سمیت مسلح گروپوں کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔