ڈیپ فیکس سے وابستہ ناپسندیدہ مواد گوگل سرچ سے ہٹانا آسان کیسے؟

جمعرات 1 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گوگل نے اپنے سرچ الگورتھم میں تبدیلیوں اور مصنوعی ذہانت سے جڑے ’ڈیپ فیکس‘ سے متعلق ناپسندیدہ مواد کو ہٹانے کے عمل کا اعلان کیا ہے۔

وہ لوگ جو واضح طور پر ڈیپ فیکس کا شکار ہو چکے ہیں وہ پہلے ہی گوگل سے ان جعلی تصاویر کو ہٹانے کا کہہ سکتے ہیں، اب کمپنی نے اس عمل کو مزید آسان بنانے کا وعدہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی سال میں ڈیپ فیکس: کیا ایشیا اس عفریت سے نمٹنے کے لیے تیار ہے؟

ایک بار جب گوگل کو رپورٹ شدہ ڈیپ فیک مل جاتا ہے، تو وہ تلاش کے نتائج میں اسی طرح کی تصاویر کو ظاہر ہونے سے روک دے گا، اس کا مطلب ہے کہ لوگوں کو ایک ہی یا متعلقہ جعلی تصاویر کو بار بار رپورٹ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

گوگل کمپنی کا کہنا ہے کہ ڈیپ فیکس کا مسئلہ آن لائن بدتر ہوتا جا رہا ہے، یہ جعلی تصاویر مصنوعی ذہانت کے نئے ٹولز کے ساتھ بنانا آسان ہیں، جنہیں کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: گوگل نے جی میل اور دیگر سروسز کے لیے اے آئی ماڈل متعارف کروا دیا

گوگل اپنی نئی الگورتھم پالیسی کے تحت بار بارغیرمتفقہ ڈیپ فیکس کا اشتراک کرنے والی ویب سائٹس کو تلاش کے نتائج میں کم درجہ بندی پر فائز کردے گا، گوگل کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے دیگر نقصان دہ مواد کے ضمن میں کارآمد ثابت ہوا ہے اور اس سے آن لائن جعلی تصاویر کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

گوگل حقیقی مگر قانونی طور پر بالغ مواد کی اجازت دیتے ہوئے صریح طور پر جعلی تصاویر کو تلاش کے نتائج میں ظاہر ہونے سے روکنا چاہتی ہے، تاہم کمپنی نے تسلیم کیا ہے کہ جنسی طور پر واضح اصلی اور جعلی تصاویر کے درمیان فرق کرنا مشکل ہے۔

مزید پڑھیں: گوگل کروم کے صارفین کو سیکیورٹی خطرات کا سامنا، بچا کیسے جائے؟

اس کا مطلب ہے کہ سرچ انجن ان تصاویر کی ہمیشہ صحیح طور پر اصل یا جعلی ہونے کی شناخت نہیں کر سکتا، تکنیکی چیلنجوں سے قطع نظر، گوگل کا کہنا ہے کہ سرچ میں کی گئی تبدیلیوں نے ڈیپ فیکس کو دوبارہ سرفہرست ہونے کے امکانات کو 70 فیصد تک گہنا دیا ہے۔

گوگل کی اعلان کردہ ان تبدیلیوں سے لوگ حقیقی غیر متفقہ جعلی تصاویر والے صفحات دیکھنے کے بجائے ڈیپ فیکس کے معاشرے پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp