اسرائیلی فورسز کی جانب سے پیغامات جاری کیے جارہے ہیں کہ ایران کی جانب سے شدید جوابی کارروائی کے منتظر ہیں، ایران سے آنے والے کسی حملے کی صورت میں امریکا اور مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجی بیسز اسرائیل کو قبل از وقت ہوشیار کردیں گی۔ تاہم، کسی بھی حملے کی صورت میں بھرپور جوابی کارروائی کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے اسرائیلی شخصیت کا نام شائع کیے بغیر بیانات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی طرف سے آنے والے حملے کی صورت میں شدید جوابی کارروائی کے لیے تیاریاں کرلی ہیں۔ حملے کی صورت میں کسی بھی علاقائی جھڑپ کے سدّباب کی خاطر، پس منظر میں، امریکا سمیت بین الاقوامی برادری مصروفِ عمل ہے۔
’بیلسٹک میزائل، کروز میزائل اور ڈرون طیاروں کے ذریعے کسی بھی کثیر الجہتی حملے کی صورت میں اسرائیل نے اپنے تمام فضائی دفاعی سسٹم فعال کرنے کی تیاری کرلی ہے‘۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی جارحیت خطرناک حد تک خطے کے امن کو متاثر کررہی ہے، پاکستان
اسرائیلی شخصیت نے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کے حملے کی صورت میں امریکا، اسرائیل کی مدد کرے گا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی انتظامیہ، ایران، لبنان حتیٰ کہ یمن سے بھی ہوسکنے والے بیک وقت حملے کے امکان پر غور کر رہی ہے۔
’کسی سرپرائز حملے کا امکان بھی اسرائیل کی نگاہ میں ہے اور اسرائیل ہر محاذ پر ہائی الرٹ ہے، اسرائیل اور امریکا کے درمیان دوطرفہ مذاکرات بھی تیز ہوگئے ہیں‘۔
دوسری جانب اسرائیلی چیف آف جنرل اسٹاف ہرزی حلوی نے ایک اور دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ لبنان پر قبضہ کرلیں گے اور بیروت میں نئے قتل عام کریں گے، یہ بیان انہوں نے اپنے ملک کی جانب سے لبنان کی سرحد پر منعقد کی جانے والی فوجی مشق میں شرکت کے بعد دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران بمقابلہ اسرائیل: جنگی میدان میں کس کا پلڑا بھاری؟
فوجی مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے اپنی تقریر میں حلوی نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کے لیڈر حسن نصر اللہ کے قریبی ساتھی اور اہم رہنما فواد شُکر کو قتل کرنے کا ایک سنہری موقع گزشتہ روز ہمارے ہاتھ لگا، جسے ہم نے بخوبی انجام تک پہنچایا۔
’اسرائیلی فوج جانتی ہے کہ بیروت کے ایک محلے میں کیسے جانا ہے اور ایک خاص مقام تک کیسے پہنچنا ہے، وہ یہ بھی جانتی ہے کہ زیر زمین کسی مخصوص مقام پر کیسے حملہ کرنا ہے، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ لبنان میں ایک بڑی طاقت سے کیسے لڑنا ہے‘۔
واضح رہے فواد شُکر ان ناموں میں سے ایک تھا جن کے سر پر واشنگٹن نے 1983 میں بیروت میں امریکی میرین کور کی بیرکوں پر بمباری میں ملوث ہونے پر انعام رکھا تھا۔