ایران بمقابلہ اسرائیل: جنگی میدان میں کس کا پلڑا بھاری؟

جمعہ 19 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

’گلوبل فائر پاور انڈیکس‘ ایک معتبر آن لائن معلوماتی پلیٹ فارم ہے جو ہر سال دنیا کے 145 ممالک کی فوجی قوت اور ان کی دفاعی صلاحیت کی بنیاد پر درجہ بندی کی فہرست جاری کرتا ہے۔ یہ درجہ بندی 60 سے زائد عوامل کو مدنظر رکھ کر کی جاتی ہے، جن میں فوج کی تعداد، دفاعی سازوسامان، ملک کی معاشی اور جغرافیائی حیثیت کے علاوہ دیگر اہم عوامل اور اعدادوشمار شامل ہوتے ہیں۔

گلوبل فائر پاور کا کہنا ہے کہ اس کے درجہ بندی فارمولہ کے تحت بہترین پاور انڈیکس اسکور صفر (0.0000) تصور کیا جاتا ہے جو حقیقت میں کسی بھی ملک کے لیے حاصل کرنا ناممکن ہے۔ اس فارمولہ کے مطابق، جس ملک کا پاور انڈیکس جتنا کم ہوگا وہ معاشی، دفاعی اور جنگی اعتبار سے اتنا ہی طاقتور ہوگا۔

عسکری اعتبار سے دنیا کے 10 طاقتور ترین ممالک

فائر پاور انڈیکس کی جانب سے رواں سال جنوری میں جاری کی گئی درجہ بندی فہرست کے مطابق، امریکا دنیا کی طاقتور ترین فوجی قوت ہے۔ اس فہرست میں روس دوسرے، چین تیسرے اور بھارت چوتھے نمبر پر ہے۔ دنیا کی 10 بڑی فوجی طاقتوں میں جنوبی کوریا پانچویں، برطانیہ چھٹے، جاپان ساتویں، ترکیہ آٹھویں، پاکستان نویں اور اٹلی دسویں نمبر پر ہے۔

 ایران بمقابلہ اسرائیل (سرسری جائزہ)

گلوبل فائر پاور کی درجہ بندی کے مطابق، ایران دنیا کی 14ہویں بڑی فوجی قوت جبکہ اسرائیل اس جنگی میدان میں 17ہویں نمبر پر ہے۔ ایران کا پاور انڈیکس 0.2269 جبکہ اسرائیل کا پاور انڈیکس 0.2596 ہے۔ ان دونوں ممالک کے درمیان 8 عوامل کی بنیاد پر ایک سرسری جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ ان عوامل میں افردای، فضائی، زمینی اور بحری قوت، قدرتی وسائل، معیشت، لاجسٹکس اور جغرافیائی حیثیت شامل ہیں۔ اس جائزے کے مطابق، ایران کو 6 شعبوں میں برتری حاصل ہے جبکہ اسرائیل صرف 2 شعبوں میں ایران سے آگے ہے جن میں فضائی قوت اور جغرافیائی حیثیت شامل ہیں۔

دفاعی بجٹ اور معیشت

اسرائیل معاشی لحاظ سے طاقتور ملک ہے جس کا سالانہ دفاعی بجٹ 24 ارب ڈالر سے زائد جبکہ ایران کا سالانہ دفاعی بجٹ تقریباً 10 ارب ڈالر ہے۔ دفاعی بجٹ کے لحاظ سے اسرائیل دنیا کے 145 ممالک میں 19ویں جبکہ ایران 33ویں نمبر پر ہے۔ تاہم اسرائیل کا کل بیرونی قرض 135 ارب ڈالر جبکہ ایران کا 80 ارب ڈالر ہے۔ اسرائیل کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 212 ارب ڈالر سے زائد ہیں جبکہ ایران کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 127 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں۔

فوج کی تعداد

ایران رقبے اور آبادی کے لحاظ سے ایک بڑا ملک ہے۔ اس کے حاضر سروس فوجیوں کی تعداد 6 لاکھ 10 ہزار جبکہ اسرائیلی حاضر سروس فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار ہے۔ اسرائیل کے ریزرو فوجیوں کی تعداد 465000 جبکہ ایران کے ریزرو فوجیوں کی تعداد ساڑھے 3 لاکھ ہے۔ ایران کی پیراملٹری فورس کے جوانوں کی تعداد 2 لاکھ 20 ہزار جبکہ اسرائیل کی پیراملٹری فورس 35 ہزار فوجیوں پر مشتمل ہے۔

فضائی قوت

فضائی طاقت کے لحاظ سے بھی اسرائیل کو ایران پر برتری حاصل ہے۔ اسرائیل کا فضائی بیڑہ کل 612 چھوٹے بڑے طیاروں اور ہیلی کاپٹرز وغیرہ پر مشتمل ہے جبکہ ایران کے پاس 551 طیارے اور ہیلی کاپٹرز ہیں۔ اسرائیل کے جنگی طیاروں کی تعداد 241 اور ایران کے جنگی طیاروں کی تعداد 186 ہے۔ اسرائیل کے پاس 39 گراؤنڈ اٹیک ایئرکرافٹس، 146 ہیلی کاپٹرز اور 48 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں جبکہ ایران کے پاس یہ بالترتیب  23، 149 اور 13 کی تعداد میں ہیں۔

بری قوت میں کون آگے؟

ایران بری طاقت میں اسرائیل سے آگے ہے۔ ایران کے پاس 1996 ٹینک ہیں جبکہ اسرائیلی آرمی کو صرف 1370 ٹینک میسر ہیں۔ آرمرڈ وہیکلز کی تعداد میں بھی ایران کا پلڑا بھاری ہے، ایران کے پاس 65768  جبکہ اسرائیل کے پاس 43407 آرمرڈ وہیکلز ہیں۔ اسرائیلی سیلف پروپیلڈ آرٹلری کی تعداد 650 جبکہ ایران کے پاس اس کی مجموعی تعداد 580 ہے۔ ایرانی آرمی کے پاس towed آرٹلری کی تعداد 2050 جبکہ اسرائیل کے پاس ان کی کل تعداد 300 ہے۔ ایران کے موبائل راکٹ لانچرز کی تعداد 775 جبکہ اسرائیل کے پاس یہ صرف 150 ہیں۔

بحری لحاظ سے کون مضبوط ہے؟

ایران دنیا کی 37ویں بڑی بحری قوت جبکہ اسرائیل اس میدان میں 46ویں نمبر پر ہے۔ ایرانی بحریہ کے پاس 101 چھوٹے بڑے جنگی جہاز اور کشتیاں ہیں جبکہ اسرائیل کے پاس صرف 101 ہیں۔ ایران کے پاس 19 آبدوزیں جبکہ اسرائیلی بحریہ کے پاس صرف 5 آبدوزیں ہیں۔ اسرائیل کے پاس 5 فریگیٹس (بڑی کشتیاں) ہیں جبکہ ایرانی بحریہ کے پاس کوئی فریگیٹ موجود نہیں۔ اسرائیل کے چھوٹے جنگی جہازوں کی تعداد 7 جبکہ ایران کے پاس یہ صرف 3 ہیں۔ ایران کے پاس سمندر کی تہہ میں بارودی سرنگیں بچھانے والی صرف ایک مشین ہے جبکہ اسرائیل کے پاس ایسی وہیکل موجود نہیں۔

جنگ کی صورت میں کیا ہوگا؟

ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ صرف ان 2 ملکوں کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ہولناک ثابت ہوسکتی ہے جس کے اثرات کئی دہائیوں تک موجود رہیں گے۔ اسرائیل کو دنیا کی بڑی فوجی طاقتوں کی حمایت اور سرپرستی حاصل ہے۔ اگر خدانخواستہ ایران اسرائیل جنگ ہوئی تو امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر یورپی ممالک اسرائیل کا اعلانیہ یا غیراعلانیہ ساتھ دیں گے۔ ایران سفارتی سطح پر بظاہر تنہا نظر آتا ہے لیکن جنگ میں امریکا اور دیگر ممالک کے کودنے کی صورت میں چین اور روس بھی پیچھے نہیں رہیں گے اور وہ کھل کر ایران کی حمایت کریں گے۔ ایسی صورت میں صرف خطے کے ممالک ہی نہیں بلکہ دنیا کی دیگر چھوٹی بڑی قوتیں بھی جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کرسکتی ہیں، جس کے بعد 2 ملکوں کی یہ لڑائی ایک خطے سے نکل کر دنیا بھر میں پھیل سکتی ہے اور تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp