وزیر اعلیٰ پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے لاہور میں بارش کا 44 سالہ ریکارڈ ٹوٹا ہے، شدید بارشوں کی پہلے سے ہی پیش گوئی کی گئی تھی، حکومت نے بارشوں اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھا رکھے ہیں۔ وزیر اعلیٰ صورتحال کو خود مانیٹر کر رہی ہیں، ان کی حکومت کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا بند کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:ملک بھر میں بارشیں: مختلف حادثات میں 31 افراد جاں بحق، راولپنڈی اسلام آباد میں رین ایمرجنسی نافذ
جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ مون سون کے لیے تیاریاں مکمل تھیں، وزیر اعلیٰ کی خصوصی ہدایات پر بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے ٹیمیں ہائی الرٹ تھیں۔
سروسز اسپتال میں ایک کھڑکی کھلی رہنے کی وجہ سے یقیناً پانی آیا، اس پر محکمانہ بات بعد میں کی جائے گی، سروسز اسپتال کو بارش کی وجہ سے زیادہ ہائی لائٹ کیا گیا، یہ نا انصافی ہے کہ اس خبر کو تمام ٹی وی چینلز نے بریکنگ نیوز کے طور پر چلایا، کیمرے کی آنکھ سے جھوٹ نہیں بولا جا سکتا، انہوں نے ٹی وی چینلز کی نیوز کے کلپس بھی چلائے اور کہا کہ یہ 4 گھنٹے پہلے کا معاملہ ہے، حالانکہ یہ پانی اطلاع ملنے کے فوری بعد ہی نکال دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:مون سون بارشیں: وزیراعظم کی این ڈی ایم اے کو جانی و مالی نقصانات کا تخمینہ لگانے کی ہدایت
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ نابع روڈ پر جمع پانی کی نکاسی مکمل کر لی گئی ہے، جی پی او کو 9 بج کر 12 منٹ پر، ریلوے اسٹیشن کو 2 بج کر 55 منٹ پر، ایکسپریس روڈ کو 2 بج کر 50 ، کوپر روڈ 3 بجے، شاہ جمال روڈ 11 بج کر 6 منٹ پر برجی چوک کو 4 بج کر 40 منٹ پر کلیئر کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بارشیں ایک قدرتی عمل ہے جنہیں روکا جا سکتا ہے نہ ہی کم کیا جاسکتا ہے، حکومت کے بس میں جو ہے وہ سارے اقدامات کر رہی ہے، ہم بھی ایسے حالات میں ہم بھی چاہتے ہیں کہ عوام کی تکالیف کو کم کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: کاغان: سیلاب کے باعث بڑی تعداد میں سیاح پھنس گئے، ہوٹل مالکان نے مفت رہائش کی پیشکش کردی
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ واسا کا سارا عملہ کارروائیوں میں حصہ لے رہا ہے، پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار کسی نے چیف سیکریٹری پنجاب کو صبح 9 بجے سڑکوں پر دیکھا ہے۔
انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اپنے چینلز پر سچ دکھائیں، سوشل میڈیا پر پرانے فوٹیج چلا کر پنجاب حکومت کو بدنام کیا جا رہا ہے، آج ان کے پاس کوئی چیز ہاتھ نہیں لگی تو پرانے فوٹیج چلا کر بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
خیبر پختونخوا میں کیا سیلاب نہیں آیا، وہاں ہلاکتیں نہیں ہوئیں، یہ لوگ شور مچا رہے ہیں، میں کوئی سیاسی بات نہ کرتی لیکن اگر قدرتی آفات پر بات نہ کی جاتی، ملک میں ڈینگی آیا تو ان کا لیڈر کے کسی نے کہا کہ تبھی بچو گے جب تم پہاڑوں پرچڑھ جاؤ گے، یہ تو ڈینگی سے بھاگ کر پہاڑوں پر چڑھ گئے تھے۔
خیبر پختونخوا میں لوگ ڈینگی سے مررہے تھے لیکن وہ پہاڑوں سے نیچے نہیں اترا، اس وقت خادم اعلیٰ جو اس وقت وزیر اعظم پاکستان ہیں، نے ہی اپنے اسپتالوں میں خیبر پختونخوا کے لوگوں کو لا کر علاج کروایا۔ فلیڈ اسپتالوں نے وہاں جا کر لوگوں کی خدمت کی ہے۔
ہم خدائی دعویٰ نہیں کر رہے ہیں لیکن جو کام کر رہے اسے تسلیم بھی کیا جانا چاہیے۔ تکلیف ہو رہی ہے کہ گزشتہ 3 دنوں میں بارشوں سے 24 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، مریم نواز خیبرپختونخوا کے لوگوں کو بھی اپنا سمجھتی ہیں، اگر خیبر پختونخوا کو بھی ہماری مدد چاہیے تو بتائیں ہم مدد کے لیے تیار ہیں۔
مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے، عوام سے اپیل ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں، جھوٹے بچوں کو باہر نہ جانے دیا جائے، الیکٹرک آلات یا کنبھوں یا تاروں سے خود کو دور رکھنا چاہیے۔
پاکستان کی ایک سیاسی جماعت بارش کے پانی پر بھی سیاست کر رہی ہے، یہ مذاق نہیں ہے کہ 2 سے 3 گھنٹوں میں شہر سے پانی کی نکاسی کی گئی ہے۔