اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ، ایرانی سپریم لیڈر کا اسرائیل پر براہ راست حملے کا حکم

جمعرات 1 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اپنے لیے سخت سزا کی بنیاد فراہم کی ہے اور یہ تہران کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسماعیل ہنیہ کی موت کا بدلہ لے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تہران میں حماس کے سرکردہ رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے جواب میں اسرائیل پر براہ راست حملہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا اعلان کرنے کے فوراً بعد ایران نے بدھ کی صبح ملک کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ حکام کے مطابق خامنہ ای نے ملاقات کے دوران حملے کے احکامات جاری کر دیے تھے۔ ایسی ملاقات صرف غیر معمولی حالات میں ہوتی ہے۔ اس سے قبل اپریل میں شام میں اسرائیلی فضائی حملے میں 2 اعلیٰ ایرانی فوجی کمانڈروں کی ہلاکت کے بعد بھی اسی طرح کا اجلاس طلب کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسماعیل ہنیہ کے خون کا بدلہ لینا ہم پر فرض ہے، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای

دریں اثناء اسرائیل کے چینل 12 نے خبر دی ہے کہ ایران کو سفارتی بیک چینلز کے ذریعے پیغامات بھیجے گئے ہیں کہ اگر ایران اور اس کے حامی ملک کے خلاف کوئی حملہ کرتے ہیں تو اسرائیل مکمل پیمانے پر جنگ کے لیے تیار ہے۔

ایران اور حماس نے اس اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔ اب تک اسرائیل نے ایران کے نئے صدر مسعود پیزکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود ہنیہ کے قتل کو نہ تو قبول کیا ہے اور نہ ہی اس کی تردید کی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس قتل کا ذکر کیے بغیر کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف کسی بھی محاذ پر اس کے خلاف کسی بھی جارحیت کرنے والا بھاری قیمت ادا کرے گا۔

مزید پڑھیں: اسماعیل ہنیہ کی شہادت، ’ایران کا ردعمل اب کیا ہوسکتا ہے؟‘

امریکی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں ان کے حوالے سے کہا ہے کہ ‘آنے والے دن مشکل ہیں۔ تاہم اس سے قبل غزہ جنگ کے آغاز کے دوران اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس پر حملے پر اسماعیل ہنیہ اور حماس کے دیگر رہنماؤں کو شہید کرنے کا عہد کیا تھا۔

 تہران میں ہنیہ کے قتل کے بعد آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ ’انتقام‘ ’ہمارا فرض‘ہے اور اسرائیل نے ’ہمارے گھر میں ایک عزیز مہمان کو قتل کرکے اپنے لیے سخت سزا کا سامان تیار کیا ہے‘۔

ایران اور اس کی حمایت کرنے والی علاقائی قوتیں جن میں حماس، لبنان میں حزب اللہ، یمن میں حوثی اور عراق میں مختلف ملیشیا شامل ہیں، خود کو ’مزاحمت کا محور‘ قرار دیتی ہیں۔ ان گروہوں کے رہنما منگل کے روز تہران میں پیزکیان کی افتتاحی تقریب کے لیے جمع ہوئے تھے۔

ادھر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ایران میں ایرانی حکومت کے خلاف سیکیورٹی صورت حال پر غم و غصے میں اضافہ ہو رہا ہے، جب کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے ایران کو اسرائیل پر براہ راست حملہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یہ حکم ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میں دیا، جس کے فوراً بعد ایران نے اعلان کیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ شہید ہو گئے ہیں۔

اسماعیل ہنیہ کو مقامی وقت کے مطابق رات 2 بجے کے قریب اس وقت قتل کیا گیا جب وہ تقریب میں شریک تھے اور خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔ اس قتل نے ایرانی حکام کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جنہوں نے اسے سرخ لکیریں عبور کرنے کا نام دیا تھا۔

ایران کے سرکاری پریس ٹی وی کے مطابق آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعرات کو حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ پڑھائی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp