مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت فلسطینیوں کے لیے المیہ ہے، ان کی شہادت پر ہم فلسطینی عوام کے دکھ میں شریک ہیں، وہ ایک عظیم مجاہد اور فریڈم فائٹر تھے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد میں جنگ بڑھنے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے،طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز کے بعد یہ فلسطینیوں کے لیے سب سے بڑا دھچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ایران محتاط، واضح مؤقف سے گریز
انہوں نے کہا کہ پچھلے 35 سالوں میں اسرائیلی ایجنسی موساد نے فلسطین کے عظیم مجاہدین کو شہید کیا ہے، 1988 میں الفتح کے لیڈر ابوجہاد کو تیونس میں اور 2004 میں حماس کے بانی شیخ احمد یسین کو غزہ میں شہید کیا گیا، اور اب اسماعیل ہنیہ کو بھی شہید کردیا گیا ہے، اس سے قبل ان کے 3 بچوں کو بھی شہید کیا گیا۔
واضح رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق حماس نے اسماعیل ہنیہ کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے، وہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران گئے تھے۔
حماس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ تہران میں اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ شہید ہوئے، حملے میں ان کا ایک محافظ بھی شہید ہوا ہے۔
Hamas leader Ismail Haniyeh killed in Iran, group says | World News | Sky News https://t.co/Rq7ovqalFV Great loss to Palestine freedom struggle, Ismail Haniya was top Hamas leader who earlier lost 3 of his sons to Israeli assassins! 3rd biggest killing of Palestinian freedom… pic.twitter.com/OJRHjp26BB
— Mushahid Hussain Sayed (@Mushahid) July 31, 2024
مشاہد حسین سید نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں حماس کے شہید رہنما اسماعیل ہنیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ ایران میں مارے گئے۔ حماس کا کہنا ہے کہ فلسطین کی جدوجہد آزادی کو بڑا نقصان ہے۔
مشاہد حسین سید نے مزید لکھا کہ اسماعیل ہنیہ حماس کے سرکردہ رہنما تھے جنہوں نے اس سے قبل اسرائیلی قاتلوں کے ہاتھوں اپنے 3 بیٹے کھو دیے تھے۔ گزشتہ 35 سالوں میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی آزادی پسندوں کا تیسرا سب سے بڑا قتل ہے۔ انہوں نے لکھا کہ 1988 میں فتح کے رہنما ابو جہاد کو تونس میں شہید کیا گیا، پھر حماس کے بانی شیخ احمد یاسین کو 2004 میں غزہ میں اور اب اسماعیل ہانیہ کو تہران میں شہید کیا گیا۔
’اسماعیل ہنیہ کی شہادت ایران کی انٹیلیجنس اور سیکیوررٹی کی بھی ناکامی ہے‘
یہ بھی پڑھیں : اسماعیل ہنیہ کون تھے اور اسرائیل کے لیے خوف کی علامت کیوں سمجھے جاتے تھے؟
انہوں نے کہا کہ یہ صرف اسماعیل ہنیہ کی شہادت نہیں ہے، یہ ایران پر بھی حملہ ہے، یہ حملہ ایران کی انٹیلیجنس اور سیکیوررٹی کی بھی ناکامی ہے، اسماعیل ہنیہ ایران کے مہمان تھے اور ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں آئے تھے، ان کو گھر میں جاکر مارا گیا۔
’ایران کا ردعمل بڑا ہوگا‘
مشاہد حسین سید نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ پر حملے پر ایران کا ردعمل بڑا ہوگا، ایران کا ردعمل ڈائریکٹ بھی ہوسکتا ہے یا انڈائریکٹ بھی ہوسکتا ہے، انڈائریکٹ کا مطلب یہ ہے کہ ایران کے لبنان میں حلیف حزب اللہ یا یمن میں حوثیز اور فلسطین میں حماس یا فلسطینی اسلامی جہاد کے ذریعے بھی ردعمل ہوسکتا ہے، کیوں کہ اس سے قبل ایران کے 2 اہم لوگ بھی شہید ہوچکے ہیں، اسرائیل نے نومبر 2021 میں ایران کے نیوکلیئرسائنسدان کو تہران میں شہید کیا، امریکا نے ڈرون کے ذریعے قاسم سلیمانی کو 2020 میں بغداد میں شہید کیا تھا۔
نیتن یاہو نے امریکیوں سے مشاورت کی ہوگی
انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکا گئے ہوئے تھے، ظاہر ہے انہوں نے اس حوالے سے امریکی کانگریس سے مشاورت کی ہوگی، اس سے ایک ہفتہ پہلے بیجنگ میں 14 فلسطینی تنظیموں نے اتحاد قائم کیا تھا، اسماعیل ہنیہ کی شہادت اس اتحاد کو بھی سبوتاز کرنے کی کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیں : تہران: حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ قاتلانہ حملے میں شہید، بدلہ لیا جائے گا، حماس
لیگی رہنما نے کہا کہ امریکا ہی اسرائیل کو جارحیت سے روک سکتا ہے، لیکن امریکا میں بھی اس وقت کوئی لیڈر نہیں ہے، جوبائیڈن فارغ ہوگیا ہے، امریکی انتخابات کو 4 مہینے رہ گئے ہیں، امریکا میں اس وقت لیڈرشپ کا خلا موجود ہے لیکن میرے خیال میں نیتن یاہو نے اسماعیل ہنیہ پر حملے کے لیے امریکا سے مشورہ ضرور کیا ہوگا۔
’نیتن یاہو اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے‘
مشاہد حسین سید نے کہا کہ اسرائیل وزیراعظم نیتن یاہو بھی اس وقت اپنی بقا کی جنگ لڑرہا ہے، اس کو پتا ہے کہ جب بھی جنگ ختم ہوئی وہ فارغ ہے، اس لیے وہ ریڈلائنز کراس کررہا ہے، دوسری طرف سے بھی اسی قسم کے ردعمل کا امکان ہے۔