یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے جواب میں اسرائیل کو فوجی ردِ عمل کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ادھر اسرائیل نے بھی انتباہ کیا ہے کہ کسی بھی حارحیت کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
عبدالمالک الحوثی نے ٹیلی ویژن پروگرام میں کہا ہے کہ بنا شرم کے کیے جانے والے اس خطرناک جرم پر کوئی فوجی ردِ عمل ہونا چاہیے، یہ کھلم کھلا اسرائیلی جارحیت ہے۔ حماس کے سربراہ کا قتل تمام عالمی اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے بیروت پر اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر فواد شکر کی ہلاکت کی بھی مذمت کی۔ ادھر اسرائیل نے بھی خبردار کیا ہے کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں انہیں بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
مزید پڑھیں:کیا اسماعیل ہنیہ کی شہادت میں ایرانی ایجنٹ ملوث ہیں؟
نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کسی بھی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے، اگر کسی نے ہم پر حملہ کیا تو جوابی کارروائی کی جائے گی۔
یمنی باغی نومبر 2023 سے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر ڈرون اور میزائل داغتے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ غزہ جنگ کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے۔ یمن اور اسرائیل کے درمیان لگ بھگ 2 ہزار کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔
یمن کے حوثی باغیوں نے اسرائیل کے شہر تل ابیب پر 19 جولائی 2024 کو بھی ایک ڈرون حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔ اس حملے کے جواب میں اسرائیل کے جنگی جہازوں نے یمن میں حوثی باغیوں کے کنٹرول والی بندرگاہ الحدیدہ کو نشانہ بنایا تھا۔ اسرائیل کے حملے میں 3 افراد ہلاک جبکہ 87 زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں:دوحہ: حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سپرد خاک کردیے گئے
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں کے ترجمان یحییٰ ساری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسرائیل کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہے گا، تل ابیب ہمارا اہم ہدف ہے جو ہمارے ہتھیاروں کی رینج میں آتا ہے۔ ادھر اسرائیل کے وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کا کہنا تھا کہ اگر حوثیوں نے دوبارہ حملہ کرنے کی جرات کی تو ان کے خلاف مزید کارروائیاں بھی ہوسکتی ہیں۔