مانسہرہ میں ماہ نور برساتی نالے میں طغیانی کے ساتھ آنے والے ملبے سے دریائے کنہار کا بہاؤ رک گیا ہے، جس سے کئی میل تک بننے والی لمبی جھیل مہانڈری بازار کت لیے خطرہ بن گئی ہے۔
گزشتہ روز ماہ نور ویلی میں تیز بارش سے دوسرے بڑے سیلابی ریلے نے مہانڈری میں مزید تباہی مچائی تھی۔ سیلابی ریلے سے متعدد دکانوں اور مکانات کو نقصان پہنچا تھا جبکہ مرکزی پل بہہ جانے کے بعد بنایا گیا متبادل راستہ بھی سیلاب کی نذر ہوگیا تھا۔
دریائے کنہار پر بننے والی جھیل کے باعث کسی بھی خطرے کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے جھیل کنارے 9 ہوٹلز خالی کرالیے جبکہ ایک ہوٹل میں جھیل کا پانی داخل ہوگیا، جھیل کا پانی دکانوں میں بھر جانے سے 4 دکانیں بھی بہہ گئیں۔ مقامی رہائشیوں نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر جھیل کو توڑا نہ گیا تو مہانڈری بازار مکمل ڈوب سکتا ہے جبکہ بازار میں کھانے پینے کی اشیا بھی ختم ہونے والی ہیں۔
مزید پڑھیں:فیکٹ چیک: تفریح کرتی ’سرکاری اسکول کی پرنسپل دریائے کنہار‘ کی بےرحم موجوں کا شکار؟
دوسری جانب پولیس نے وادی کاغان سے سینکڑوں کی تعداد میں گاڑیوں کے قافلے چلاس کے راستے سے واپس روانہ کردیے ہیں۔ چترال کے بالائی پہاڑوں میں گلیشیئرز پھٹنے سے دریائے چترال میں اونچے درجے کے سیلاب سے نشیبی علاقوں میں مکانات اور باغات کو نقصان پہنچا ہے، درجنوں دیہات ڈوب گئے ہیں۔ گرینلشٹ گاؤں کے رہائشی مکانات خالی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔
یاد رہے کہ 4 جنوری 2010 کو ہنزہ تحصیل کے گاؤں عطا آباد سے گزرنے والے دریائے ہنزہ میں ’مٹی کا تودہ’ گرنے کے باعث دریائے ہنزہ میں پانی کا بہاؤ رک گیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک جھیل معرضِ وجود میں آگئی، جسے عطا آباد جھیل کانام دیا گیا تھا۔