سابق وزیر اطلاعات و نشریات و سینیئر سیاستدان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے پہلے سیاسی جماعتوں کو آپس میں مذاکرات کرنے چاہییں، موجود صورت حال میں آگے بڑھنے کا واحد راستہ بات چیت ہی ہے، بانی پی ٹی آئی نے اگر کوئی ڈیل کی تو وہ بھی شہباز شریف بن جائیں گے۔
ہفتہ کے روز ایک ٹی وی انٹرویو میں پی ٹی آئی کے سابق رہنما و سینیئر سیاستدان فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے امکانات نہیں ہیں، اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو پھر وہ بھی شہبازشریف بن جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:فواد چوہدری نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کو مثبت قرار دے دیا
انہوں نے کہا کہ ڈیل اور بات چیت میں فرق ہے، ایسا نہیں لگتا کہ بانی پی ٹی آئی کوئی ڈیل کریں گے، تاہم حالات کی بہتری اور آگے بڑھنے کے لیے مذکرات اور بات چیت کا راستہ اپنانا بہتر ہو گا۔
ڈیل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال میں کہا کہ عمران خان کی ڈیل تو نہیں ہو گی تاہم بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جا سکتا ہے، ڈیل کو ووٹر قبول نہیں کرے گا۔ نواز شریف ڈیل کرتے کرتے پاؤں میں پڑھ گئے تھے، ایسا عمران خان نہیں کرسکتے ہیں نہ ہی کریں گے۔
عمران خان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ اس وقت جیل میں ہیں، انہیں جیل میں درست معلومات چاہییں، جو انہیں مل نہیں رہیں، پارٹی میں عمر ایوب کے علاوہ کوئی سیاستدان بھی نہیں ہے جو عمران خان تک درست معلومات پہنچائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اگر گفتگو کی بات کی ہے تو اس پر انہیں آگے بڑھنا چاہیے، عمران خان اور دیگر سیاسی جماعتوں کو اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت یا مذاکرات سے قبل آپس میں مل بیٹھ کر مفاہمت کا راستہ اپنانا ہو گا، کسی نہیں ڈیل تو نہیں ہو سکتی، مذاکرات اور بات چیت کا راستہ تو کھلا ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں:عمران خان نے جیل سے باہر آنا ہے تو کچھ قدم پیچھے ہٹنا ہوگا، فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ فوج کا پاکستان کی سیاست میں انتہائی اہم کردار رہا ہے، جو ماضی میں بھی تھا اور آج بھی ہے، یہ کردار مختلف ادوار اور صورت حال میں کبھی کم ہوتا رہا اور کبھی بڑھتا رہا، فوج کو باہر نکال کر آپ کہیں کہ ریئل پولیٹکس کرنی ہیں تو یہ بات شاہد ممکن نہ ہو گی۔
فواد چوہدری نے عمران خان کی طرف سے محمود اچکزئی کو مذاکرات کے لیے نامزد کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی تک مذاکرات کا کوئی فریم ورک نظر نہیں آ رہا، نوازشریف کا تو پتا ہی نہیں چل رہا کہ ان کا مائنڈ سیٹ کیا ہے، وہ سینیئر رہنما ہیں اور بالکل خاموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک نواز شریف کی سوچ کے بارے میں معلوم نہیں ہو گا اس وقت تک مذاکرات کے بارے میں بھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کا پی ٹی آئی قیادت پر تنقید نہ کرنے کا فیصلہ
پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات میں نواز شریف کے اہم ہونے سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ اب جو مذاکرات ہونے ہیں وہ ’ایکسکلوسیو ‘ مذاکرات ہونے ہیں جس میں تمام سیاسی قوتیں بھی ہوں گی اور اسٹیبلشمنٹ بھی ہو گی، اس لیے حکومت کی طرف سے 2 لوگ اہمیت کے حامل ہیں، ان میں ایک نوازشریف ہیں اور دوسرے آصف علی زرداری ہیں۔
شہباز شریف اور مریم نواز اس وقت سیاسی طور پر مذاکرات کے لیے غیر متعلقہ لوگوں میں آتے ہیں۔
9 مئی کے واقعات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کے ساتھ الیکشن پراتفاق ہوگیا تھا جس کے بعد جارحانہ سیاست کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا، انہوں نے آزادی کے نعروں سے متعلق کہا کہ’آزادی‘ تو ایک استعارہ ہے اس سے ہم آج بھی پیچھے نہیں ہٹتے۔
مزید پڑھیں: ’ن لیگ کے رہنماؤں پر جھوٹے کیسز بنائے گئے‘ فواد چوہدری کی ویڈیو وائرل
فواد چوہدری نے کہا کہ سیاسی مفاہمت کے لیے سیاسی جماعتوں کو چاہیے ہو گا کہ وہ پہلے ایک دوسرے کواعتماد میں لیں اورعہد کریں کہ وہ اقتدارمیں آکرانتقامی سیاست سے کنارہ کشی اختیارکریں گے۔
سب سے اہم ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ پاکستان میں کوئی بھی الیکشن ’رِگ‘ نہیں ہوگا اور مینڈیٹ چوری نہیں ہو گا، پھرتیسرے نمبرپرہمیں عدلیہ کو فیصلے کرنے میں مکمل آزادی دینا ہو گی اور رہی بات اسٹیبلشمنٹ کی تو پاکستان کی سیاست میں اب اسٹیبلشمنٹ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔