امریکی حکومت نے شارٹ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف دائر عدالتی کیس میں اپنے دستاویزات جمع کراتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ٹک ٹاک حساس موضوعات پر صارفین کی معلومات چین بھیجتا ہے اور ممکنہ طور پر مذکورہ معلومات تک چینی حکام کی رسائی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق امریکی حکومت نے ٹک ٹاک کی جانب سے اپریل میں دائر کردہ درخواست پر اپنا تحریری جواب جمع کرادیا ہے۔ امریکی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹک ٹاک، مذہب، فائرنگ کے واقعات، اسقاط حمل اور متنازع جنسی رجحانات جیسا کہ ہم جنس پرستی جیسے موضوعات پر بڑے پیمانے پر غیر قانونی طور پر معلومات حاصل کرتا ہے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک مذکورہ معلومات اپنے سرورز کو بھیجتا ہے، جس پر اس کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کے ملازمین کو بھی رسائی حاصل ہے اور خدشہ ہے کہ مذکورہ معلومات تک چینی حکام کی بھی رسائی ہے۔ جواب میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک چینی حکومت کے مطالبے پر ہی دوسرے ممالک میں مواد پر پابندیاں بھی لگاتا ہے۔
مزید پڑھیں:امریکا کا شارٹ ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر بچوں کی پرائیویسی سے متعلق بڑا الزام
امریکی حکومت کے تحریری جواب میں خفیہ ایجنسیوں کی رائے بھی شامل کی گئی ہے، جس کے مطابق ٹک ٹاک بڑے پیمانے پر چینی حکومت کے ساتھ معاونت کرکے جمہوریت کے منافی اقدام بھی کرتا ہے۔
ٹک ٹاک نے جون 2024 میں 100 صفحات پر مشتمل اپنی قانونی اپیل بھی عدالت میں جمع کروائی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی حکومت کی جانب سے ٹک ٹاک پر قومی سلامتی کے خطرے کے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور یہ صارفین کے حقوق پر ڈاکا ہے۔

امریکی عدالت میں ٹک ٹاک نے اپریل 2024 میں اپنی ممکنہ پابندی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ بعد ازاں جون میں ٹک ٹاک نے عدالت میں تحریری جواب جمع کرایا تھا اور اب امریکی حکومت نے بھی جواب جمع کروادیا ہے۔
مزید پڑھیں:صدر مملکت کی توہین کرنے پر ٹک ٹاکر کو 6 سال قید کی سزا
امریکی عدالتی قوانین کے تحت جب بھی فریقین میں ٹرائل ہوتا ہے، وہاں پہلے فریقین کو قانونی اپیلیں، دستاویزات اور ایک دوسرے کے الزامات کے دلائل تحریری طور پر پہلے ہی جمع کروانے پڑتے ہیں۔ اب فریقین 15 اگست تک ایک دوسرے کے خلاف اپنے تحریری دلائل عدالت میں جمع کرائیں گے، جس کے بعد ستمبر میں مذکورہ ٹرائل کا آغاز ہوگا۔
امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کے لیے امریکا کے ایوان نمائندگان یعنی کانگریس نے 20 اپریل جبکہ سینیٹ نے 24 اپریل کو بل منظور کیا تھا۔ ایوانوں سے بل کے منظور ہونے کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے 25 اپریل کو بل پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد وہ قانون بن گیا تھا۔

قانون کے تحت ٹک ٹاک کو آئندہ 9 ماہ یعنی جنوری 2025 تک کسی امریکی شخص یا امریکی کمپنی کو فروخت کیا جانا لازمی ہوگا، دوسری صورت میں اس پر امریکا میں پابندی عائد کردی جائے گی۔ قانون کے تحت امریکی صدر چاہیں تو ٹک ٹاک کو فروخت کرنے کی مدت میں 9 ماہ کے بعد مزید 3 ماہ کا اضافہ کرسکتے ہیں۔














