پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمینٹرین کے سیکریٹرل جنرل نیئربخاری نے کہا ہے کہ پیپلز پاڑٹی پارلیمنٹ میں حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے تیار ہے، مگر حکومت کچھ ڈیلیور تو کرے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویر دیتے ہوئے پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نیئربخاری نے کہا کہ پیپلزپارٹی آئینی بالادستی پریقین رکھتی ہے، حل بھی آئین کے مطابق نکلےگا مگر اگر سسٹم ڈی ریل ہوگیا تو نقصان ملک کا ہوگا، صدرآصف علی زرداری بارہا کہہ رہے ہیں کہ بیٹھ کر بات کرتے ہیں، صدر آصف علی زرداری کرداراداکر سکتے ہیں مگرکوئی بیٹھنے کو تیار تو ہو۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت مدت پوری کرے گی اور ہم ایک مضبوط معاشی بنیاد دے کر جائیں گے، وفاقی وزیر احسن اقبال
بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نیئربخاری نے کہا کہ عمران خان قابل اعتبارسیاستدان نہیں ہیں، وہ بات کر کے پھر جانے والے ہیں۔’عمران خان ایک دن اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کی بات کرتے ہیں تو دوسرے دن کچھ اور کہتے ہیں، بات اس سے کی جاتی ہے جو قابل اعتبار ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ واز شریف کی وطن واپسی کاکریڈٹ بے نظیر بھٹو کو جاتا ہے، اگر پرویز مشرف کی یونیفارم نہ اترتی تو کیا نوازشریف واپس آ جاتے؟
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف ورک فرام ہوم کیوں کر رہے ہیں؟
نیئر بخاری نے کہا کہ عام انتخابات سے قبل پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ بلاول بھٹو وزیراعظم کے امیدوار ہوں گے، ہم نے 8 فروری کے انتخابات کے نتائج کو تحفظات کے ساتھ قبول کیا، پیپلز پارٹی کو منصوبے کے تحت کچھ نشستیں نہیں دی گئیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر پیپلزپارٹی ن لیگ کا ساتھ نہ دیتی تو کیا آج پارلیمان اور چیف ایگزیکٹو کا آفس چل سکتا؟
سیکریٹرل جنرل پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت کو خطرہ ہے تو وزیراعظم صدر کو ایڈوائس کریں اور اسمبلی تحلیل کرکے نئے انتخابات کرالیں۔
انہوں نے کہا کہ گرسسٹم ڈی ریل ہواتونقصان ملک کا ہوگا، ہم توغیرآئینی اقدام کوکبھی سپورٹ نہیں کرینگے کیونکہ حل آئین میں ہے۔