بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمیشن نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پرنظررکھے ہوئے ہیں، اس وقت پاکستانی شہریوں کی حفاظت ہمارا اولین فرض ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش: سول نافرمانی تحریک میں50 افراد ہلاک، حسینہ واجد کا طلبا کو دہشتگرد قرار دے کر کچلنے کا حکم
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس ڈاٹ کام‘ پر جاری ایک پیغام میں ڈھاکہ میں پاکسانی ہائی کمیشن کے آفیشل اکاؤنٹ پر جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہائی کمیشن ڈھاکہ بنگلہ دیش کی بدلتی صورتحال پر گہری نظررکھے ہوئے ہے۔
پاکستانی شہریوں کی حفاظت ہمارا اولین فرض ہے، اس کے لیے اپنے شہریوں خصوصاً زیرتعلیم طلبا وطالبات سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ ہائی کمشین کے حکام بنگلہ دیش کی اتھارٹیزسے بھی رابطہ رکھے ہوئے ہیں۔
— Pakistan High Commission Bangladesh (@PakinBangladesh) August 4, 2024
پیغام میں پاکستان کی بنگلہ دیش کے لیے ہائی کمشنر سید احمد معروف نے کہا کہ ’بدلتی صورتحال سے طلبا وطالبات کو بھی مسلسل آگاہ رکھا جارہا ہے، جیسے ہی صورتحال خراب ہونا شروع ہوئی طلبا وطالبات کو فوری ہائی کمیشن پہنچنے کا کہا گیا، جو نہیں پہنچ سکے ان کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ موجود ہے، پاکستانی اسٹوڈنٹس سے کہا ہے کہ اپنے کمروں تک محدود رہیں اور موجودہ صورتحال سے اپنے آپ کو الگ رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش میں طلبا پھر بھڑک اٹھے، حکومت کے خلاف سخت احتجاج کا اعلان
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں زیر تعلیم 144 پاکستانی طلبا میں سے ایک تہائی پہلے ہی پاکستان جا چکے ہیں جبکہ چند مزید طلبہ آج یا کل پاکستان روانہ ہو رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں رہ جانے والے طلبا میں سے کچھ طلبا ہائی کمیشن پہنچ چکے ہیں۔ ہائی کمیشن طلبا سے مستقل رابطے میں ہے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکن اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم، ہلاکتوں کی تعداد 130 سے تجاوز کرگئی
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں طلبا کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے آغاز پر پرتشدد واقعات میں کم از کم 80 سے زیادہ افراد ہلاک، درجنوں زخمی ہو گئے ہیں ، وزیر اعظم حسینہ واجد ملک بھر میں کرفیوں کا اعلان کرتے ہوئے طلبا کو دہشتگرد اور تخریب کار قرار دے دیا ہے۔