پاکستان کے اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ فوج کے ساتھ اچھے تعلقات نہ رکھنا بے وقوفی ہوگی، فوج کے ساتھ ‘کسی بھی بات چیت کے لیے تیار ہوں لیکن حکومت کے ساتھ نہیں۔ انتخابی نتائج قبول ہونے تک عدالت سے باہر کوئی تصفیہ نہیں ہو گا۔
بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو 5 اگست کو اڈیالہ جیل میں قید ہوئے ایک سال مکمل ہو جائے گا، قید کو ایک برس ہونے سے ایک روز قبل غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’روئٹرز‘ کو دیے گئے ایک تحریری انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ ان کی امریکا کے ساتھ کوئی زنجش نہیں ہے، حالانکہ انہوں نے 2022 میں اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے حکومت سے بے دخلی کا ذمہ دار بھی امریکا کو ٹھہرایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:فوج سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں، ہم نے ادارے پر الزامات نہیں تنقید کی تھی، عمران خان
’روئٹرز‘ کے مطابق عمران خان نے اپنے میڈیا اور قانونی ٹیم کی جانب سے جاری کیے گئے جوابات میں لکھا کہ ’ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اور پاکستان کے نجی شعبے میں فوج کے اہم کردار کو دیکھتے ہوئے فوج کے ساتھ بہتر تعلقات کو فروغ نہ دینا بے وقوفی ہوگی‘۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے جوانوں اور مسلح افواج پر فخر ہے۔
عمران خان نے پاک آرمی کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے مزید کہا کہ اپنی حکومت کی برطرفی کے بعد سے انہوں نے آرمی کے بعض افراد پر تنقید کی نہ کہ ایک ادارے کے طور پر فوج پر کوئی تنقید کی ہے۔ فوجی قیادت کے غلط اندازوں کو مجموعی طور پر ادارے کے خلاف نہیں ٹھہرایا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ بدھ کو عمران خان نے ایک بیان میں پیش کش کی تھی کہ اگر ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کرائے جائیں اور ان کے حامیوں اور پارٹی اراکین کے خلاف جعلی مقدمات واپس لیے جاتے ہیں تو وہ فوج کے ساتھ مشروط مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مزید پڑھیں:آئین میں کہاں لکھا ہے کہ جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا جرم ہے؟ عمران خان
’روئٹرز‘ کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج اور حکومت نے فوری طور پر عمران خان کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا نہ ہی اس کا کوئی جواب دیا ہے تاہم ان دونوں حکومت اور فوج نے بار بار عمران خان کے دعوؤں کی تردید کی ہے۔
امریکا عمران حکومت کی برطرفی میں کسی بھی کرادار سے انکار کرتا رہا ہے
’روئٹرز‘ نے عمران خان کے جوابات سے متعلق مزید لکھا ہے کہ 71 سالہ سابق کرکٹ اسٹار عمران خان نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ فوج کے ساتھ کیا بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
’روئٹرز‘ کے مطابق کسی بھی پاکستانی وزیر اعظم نے اپنی 5 سالہ مدت پوری نہیں کی ہے اور زیادہ تر نے جیل میں وقت گزارا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر نے فوج کے ساتھ معاہدے کرنے کے بعد اپنی رہائی حاصل کی ہے، تاہم فوج سیاستدانوں کے ان دعوؤں کی تردید کرتی چلی آئی ہے۔
جنرلوں سے اختلافات کے بعد پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ سے اقتدار سے محروم ہونے والے عمران خان الزام لگاتے ہیں کہ فوج ان کے خلاف سیاسی انتقام کے طور پر بنائے گئے مقدمات کی حمایت کر رہی ہے، جب کہ فوج نے عمران خان کے ان الزامات کی بار بار تردید کی ہے اور مسترد کیا ہے۔
مزید پڑھیں:عمران خان نے ’جنگل کا بادشاہ‘ آرمی چیف کو نہیں کہا، بیرسٹر گوہر
عمران خان نے کہا کہ اس سب کے باوجود اگر انہیں جیل سے رہا کیا جائے اور پھر اقتدار میں واپس لایا جائے تو فوجی جرنیلوں کے ساتھ بات چیت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہو گی۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم کسی بھی ایسے مذاکرات کے لیے تیار ہیں جس سے پاکستان کی سنگین صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے، انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی مخلوط حکومت کے ساتھ اس طرح کے کوئی بھی مذاکرات شروع کرنا بیکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت مذاکرات کے لیے تیار لیکن اب پی ٹی آئی کو کوئی پیشکش نہیں کی جائے گی، عرفان صدیقی
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف حکومت کو عوامی حمایت حاصل نہیں ہے کیونکہ ان کا دعویٰ ہے کہ شہباز شریف حکومت 8 فروری کے عام انتخابات میں چوری شدہ مینڈیٹ کے ساتھ اقتدار میں آئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بجائے ان لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنا زیادہ نتیجہ خیز ہوگا جو اس وقت اصل میں اقتدار کے مالک ہیں‘۔
عمران خان نے حکومت یا فوج کے ساتھ عدالت سے باہر کسی تصفیے تک پہنچنے کے امکان کو بھی مسترد کردیا، بشرطیکہ وہ یہ تسلیم کریں کہ 8 فروری کے انتخابات میں ان کی جماعت پی ٹی آئی نے اکثریت حاصل کی ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کی تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیشکش: آئیں ہمارے ساتھ مل کر عوام کی خوشحالی کے لیے کام کریں، مصدق ملک
عمران خان نے خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کو بتایا کہ یہ انتخابات پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ دھاندلی زدہ انتخابات تھے۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان پر فوج اور حکومت کی جانب سے الزامات عائد کیے جاتے ہیں کہ انہوں نے 9 مئی کو ملک میں جلاؤ گھیراؤ کے دوران ملکی اور دفاعی تنصیبات کو نقصان پہنچایا، جس سے ملک میں سیاسی و معاشی عدم استحکام پیدا ہوا۔