بنگلہ دیشی آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے قوم سے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ ملک کو مخلوط عبوری حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا۔ اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری ہے۔ انہوں نے قوم سے پُرامن رہنے کی اپیل بھی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مل کر ملک کو مسائل سے نکالیں گے۔
بنگلہ دیشی آرمی چیف کے حکم پر وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ فوج نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو 45 منٹ میں استعفیٰ دینے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ محفوظ مقام پر منتقلی سے قبل شیخ حسینہ واجد کو کوشش کے باوجود آخری تقریر ریکارڈ کروانے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔
Reportedly Sheikh Hasina – Prime Minister of #Bangladesh leaving for the airport earlier today. After weeks of protests and hundreds of fatalities. pic.twitter.com/px4zCQgWUu
— Edward Rees. (@ReesEdward) August 5, 2024
غیرملکی اور بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق ملک بھر میں پُرتشدد مظاہرے جشن میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ اپوزیشن و دیگر سیاسی جماعتوں سے ملاقات اور مشاورت کے بعد ملکی تاریخ میں آج پہلی بار بنگلہ فوج کے آرمی چیف قوم سے خطاب کریں گے۔ بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ شیخ حسینہ واجد فوجی ہیلی کاپٹر پر بھارت روانہ ہوگئی ہیں۔ ادھر مشتعل مظاہرین وزیراعظم ہاؤس میں داخل ہوگئے ہیں۔
ڈھاکا میں مقیم بنگلہ دیش سے ایک سینئر صحافی مسیح العالم نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ سے متعلق خبروں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت صورتحال بہت خراب ہے۔ گھر سے باہر نکلنا خطرے سے خالی نہیں، انٹرنیٹ سروسز کافی خراب ہیں۔ جس کی وجہ سے رابطہ کرنا بھی مشکل ہے۔
انہوں نے کہا اس وقت پوری بنگالی قوم آرمی چیف کا خطاب سننے کی منتظر ہے، لیکن مجموعی طور پر بڑی کنفیوزن ہے اور کچھ پتا نہیں چل رہا کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔ مظاہرین کافی مشتعل ہیں اور کاروبار زندگی اس وقت رک سا گیا ہے لوگ گھروں میں قید ہوچکے ہیں۔
The resistance art in the streets of Dhaka is quite something. pic.twitter.com/1nrEWdWyXB
— Hassan Akbar (@hass_akbr) August 5, 2024
استعفے کا پس منظر
گزشتہ روز بنگلہ دیش میں طلبا کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے آغاز پر پرتشدد واقعات میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ وزیراعظم حسینہ واجد نے ملک بھر میں کرفیو کا اعلان کرتے ہوئے طلبا کو دہشتگرد اور تخریب کار قرار دیدیا جبکہ طلبا کی جانب سے ڈھاکا کی جانب مارچ کا اعلان کیا تھا۔
طلبا پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 100 سے افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے جب پولیس نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے ہزاروں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا اور دستی بم پھینکے۔
مزید پڑھیں:بنگلہ دیش کی کشیدہ صورتحال میں پاکستانی طلبا وطالبات سے مسلسل رابطے میں ہیں، ہائی کمشنر
بنگلہ دیش حکومت نے میٹا پلیٹ فارمز فیس بک، میسنجر، واٹس ایپ اور انسٹا گرام کو بند کرنے کے علاوہ 4 جی موبائل اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کوٹہ سسٹم کے خلاف گزشتہ ماہ جولائی سے شروع ہونے والے احتجاج میں پرتشدد واقعات کے نتیجے میں اب تک 300 سے افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ طلبہ نے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور مظاہرین شیخ حسینہ واجد کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
بنگلادیشی وزیراعظم نے کہا ہےکہ جو لوگ احتجاج کے نام پر یہ سب تباہی کررہے ہیں وہ طالب علم نہیں جرائم پیشہ افراد (رضاکار) ہیں، عوام کو ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہیے۔ رواں ہفتے کے دوران کم از کم 11 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے صورتحال پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں فوری طور پر سیاسی قیادت اور سیکیورٹی فورسز سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ زندگی کے حق، اور پرامن اجتماع اور اظہار رائے کی آزادی کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کریں۔
ہندوستان نے بھی بنگلہ دیش میں اپنے تمام شہریوں کو انتہائی احتیاط برتنے اور اپنی نقل و حرکت کو محدود کرنے کا مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ شہریوں کو اگلی اطلاع تک بنگلہ دیش کا سفر کرنے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔