بنگلہ دیش میں عبوری حکومت سنبھالنے والے جنرل وقارالزمان کون ہیں؟

پیر 5 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنگلہ دیش کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل وقار الزمان نے وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ نئی بنگلہ دیشی عبوری حکومت کے قیام اعلان کیا ہے، ایک طویل مدت کے بعد ایک بار پھر بنگلہ دیش کا اقتدار کسی فوجی جنرل نے سنبھال لیا ہے۔

پیر کو بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت سنبھالنے والے جنرل وقار الزمان کون ہیں اور وہ ملک کے کن بڑے عہدوں پر فائز رہے ہیں اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پیشہ کے اعتبار سے وہ ایک مضبوط پروفائل رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش: شیخ حسینہ واجد مستعفی، آرمی چیف کا مخلوط عبوری حکومت بنانے کا اعلان

 وقار الزماں بنگلہ دیش کی فوج کے 4 اسٹار جنرل اور 23 جون 2024 سے بنگلہ دیش آرمی کے موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف (سی اے ایس) ہیں۔  آرمی چیف کے طور پر اپنی تقرری سے پہلے انہوں نے بنگلہ دیش فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف (سی جی ایس) کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

اس سے پہلے وہ آرمڈ فورسز ڈویژن کے 15 ویں پرنسپل اسٹاف آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ پرتشدد مظاہروں کے بعد  5 اگست 2024 کو شیخ حسینہ کے استعفے کے بعد وقار  الزمان نے ایک عبوری حکومت تشکیل دی ہے جس کے وہ خود سربراہ ہوں گے۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم

جنرل وقار الزماں 16 ستمبر 1966 کو ضلع شیر پور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ڈیفنس سروسز کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج سے گریجویشن کی۔  برطانیہ کے جوائنٹ سروسز کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے بنگلہ دیش سے ڈیفنس اسٹڈیز میں ماسٹر ڈگری حاصل کی اور کنگز کالج، یونیورسٹی آف لندن سے ڈیفنس اسٹڈیز میں ماسٹر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔

جنرل وقار الزماں کا پیشہ ورانہ کیریئر

جنرل وقار الزماں نے 20 دسمبر 1985 کو بنگلہ دیش ملٹری اکیڈمی سے ایسٹ بنگال رجمنٹ میں 13 ویں بی ایم اے لانگ کورس میں کمیشن حاصل کیا۔

اپنے طویل فوجی کیریئر کے دوران ، وہ نان کمیشنڈ آفیسرز اکیڈمی (این سی او اے)، اسکول آف انفنٹری اینڈ ٹیکٹکس (ایس آئی اینڈ ٹی) اور بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف پیس سپورٹ آپریشن ٹریننگ (بی آئی پی ایس او ٹی) میں بطور لیکچرر پڑھاتے بھی رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش میں شیخ مجیب کے مجسمے پر عوام کا حملہ، ویڈیو وائرل

انہوں نے لائبیریا میں اقوام متحدہ کے مشن اور اقوام متحدہ کے انگولا مشن میں بھی خدمات انجام دیں۔ انہوں نے ملٹری سیکرٹری کی برانچ، آرمی ہیڈ کوارٹرز میں ڈپٹی اسسٹنٹ ملٹری سیکریٹری کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ انہوں نے آرمی سیکیورٹی یونٹ میں بھی خدمات انجام دیں اور 17 ویں ایسٹ بنگال رجمنٹ کی کمان بھی کرتے رہے ہیں۔

جنرل وقارالزماں ڈھاکہ میں 46 ویں انڈیپینڈنٹ انفنٹری بریگیڈ کی بھی کمان کرتے رہے ہیں۔ وہ 2013 اور 2017 میں 2 مرتبہ آرمی ہیڈ کوارٹرز میں بنگلہ دیشی فوج کے ملٹری سیکریٹری مقرر کیے گئےتھے۔

اس کے بعد انہیں نویں انفنٹری ڈویژن میں جی او سی اور ساور ایریا کا ایریا کمانڈر مقرر کیا گیا۔ 30 نومبر 2020 کو وقار  الزمان کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی اور مسلح افواج ڈویژن کا پرنسپل اسٹاف آفیسر مقرر کیا گیا۔ انہوں نے بنگلہ دیش نیشنل اتھارٹی فار کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے چیئرپرسن کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ وہ نیشنل ڈیفنس کالج کی گورننگ باڈی کے رکن بھی رہے ہیں ۔

مزید پڑھیں:بنگلہ دیش میں سول نافرمانی کی تحریک میں شدت، ایک روز میں 100 سے زائد ہلاکتیں، کرفیو نافذ

انہیں 29 دسمبر 2023 کو بنگلہ دیش آرمی کا چیف آف جنرل اسٹاف (سی جی ایس) مقرر کیا گیا تھا۔ جنرل وقار الزمان کنٹونمنٹ پبلک اسکولز اینڈ کالجز کی سینٹرل کوآرڈینیشن کمیٹی کے قائم مقام چیئرمین کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں۔ 23 جون 2024 کو ، بنگلہ دیش کی حکومت نے انہیں اگلا چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کیا۔

جنرل وقار الزماں کی ذاتی زندگی

جنرل وقار الزمان کی شادی بیگم سرہناز کمالیکا رحمان سے ہوئی ہے جو مرحوم جنرل مستفیض الرحمان کی سب سے بڑی بیٹی ہیں ان کی 2 بیٹیاں ہیں۔ ان کے سسر جنرل مستفیض الرحمان نے 24 دسمبر 1997 سے 23 دسمبر 2000 تک بنگلہ دیش آرمی کے چیف آف آرمی اسٹاف کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے چچا تھے۔ جنرل وقار الزمان کی اہلیہ بھھی شیخ حسینہ کی کزن ہیں۔

جنرل وقارالزمان ساڑھے تین دہائیوں پر محیط اپنے کیریئر میں انہوں نے حسینہ واجد کے ساتھ قریبی ساتھی کے طور پر بھی کام کیا اور وزیر اعظم آفس کے تحت آرمڈ فورسز ڈویژن میں پرنسپل اسٹاف آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

مزید پڑھیں:بنگلہ دیش: سول نافرمانی تحریک میں77 افراد ہلاک، حسینہ واجد کا طلبا کو دہشتگرد قرار دے کر کچلنے کا حکم

رواں ماہ ملک میں ایک بار پھر پرتشدد مظاہروں کے دوران وقار الزمان نے فوجی اہلکاروں پر زور دیا تھا کہ وہ لوگوں کی جانوں، املاک اور اہم ریاستی تنصیبات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

 واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ ماہ طلبہ گروپوں کی جانب سے سرکاری ملازمتوں میں متنازع کوٹہ سسٹم کو ختم کرنے کے مطالبے کے بعد سے مظاہروں اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ معاملہ حسینہ واجد کو اقتدار سے ہٹانے کی مہم میں بدل گیا، جو 15 سال سے اقتدار میں ہیں اور حال ہی میں جنوری میں مسلسل چوتھی مدت کے لیے اقتدار میں آئی تھیں۔

5 اگست 2024 کو بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں کے بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ کے مستعفی ہونے اور پھر بنگلہ دیش سے  فرار ہونے کے بعد وقازالزمان نے عبوری حکومت تشکیل دینے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp