بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف اس قدر غصہ سامنے آیا کہ شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ اور ملک سے فرار کے باوجود بنگلہ دیشی عوام نے ایک جانب جشن منایا اور دوسری جانب انہوں نے شیخ حسینہ واجد کے گھر، دفتر اور اس متعلق املاک پر زبردست حملے بھی کیے ہیں۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق اتوار کو سول نافرمانی کی تحریک میں شیخ حسینہ واجد سے مظاہرین کی جانب سے جب استعفیٰ کا مطالبہ سامنے آیا تو انہوں نے اپنے حامیوں اور پولیس کو مظاہرین کو کچل دینے کا حکم دیا، جس کے بعد پرتشدد واقعات میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔
فوج نے ملک کو مزید بدامنی سے بچانے کے لیے شیخ حسینہ واجد کو 15 منٹ میں استعفیٰ پیش کرنے کا الٹی میٹم دیا جس کے بعد وہ ملک چھوڑ کر فرار ہو گئیں اور عوام نے ملک بھر میں جشن منایا۔
مظاہرین کا غصہ
میڈیا کے مطابق جشن کے ساتھ ساتھ بپھرے ہوئے عوام نے مظاہرے کے دوران اپنے پیاروں کے مارے جانے کا غصہ بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے مجسموں اور شیخ حسینہ واجد کے گھر اور دفتر پر حملے اور توڑ پھوڑ کر کے نکالا۔
دارالحکومت ڈھاکہ اور بنگلہ دیش بھر میں بڑی تعداد میں لوگوں نے جشن کے دوران آزادی کے نعرے لگائے اور کہا ہے بنگلہ دیش ایک بار پھر آزاد ہو گیا۔
شیخ حسینہ کی ساڑھیوں پر حملہ، آگ لگا دی
میڈیا کے مطابق مظاہروں کے دوران بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی بھی اطلاعات ہیں، مظاہرین کو حسینہ واجد کی سرکاری رہائش گاہ سے فرنیچر اور کرسیاں اٹھا کر لے جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے، جس پر دن کے اوائل میں ہی دھاوا بول دیا گیا تھا۔
کہا جا رہاہے کہ مظاہرین نے سرکاری رہائش گاہ میں داخل ہو کر شیخ حسینہ واجد اور ان کے والد شیخ مجیب الرحمان کی تصویر کو پھاڑ کر پھینک دیا، شیخ حسینہ کی ساڑھیوں کو نکال کر آگ لگا دی، جب مظاہرین رہائش گاہ میں داخل ہو کر میز اور کرسیوں پر ٹانگیں رکھ کر آرام پرسکون آرام کرتے رہے۔
شیخ مجیب الرحمان کے مجسمے کی تباہی
نگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد حکومت کے خلاف مشتعل مظاہرین نے بنگلہ دیش کے بانی، شیخ حسینہ واجد کے والد شیخ مجیب الرحمان کا دیو ہیکل مجسمہ تباہ کر دیا، سینکڑوں مشتعل مظاہرین مجسمے پر کلہاڑے اور ہتھوڑے لے کر چڑھ دوڑے۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ہزاروں مشتعل بنگلہ دیشی مظاہرین نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزیراعظم کے محل پر اس وقت دھاوا بول دیا جب یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ شیخ حسینہ نے استعفیٰ دے دیا ہے اور ملک چھوڑ دیا ہے
ڈھاکہ میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملہ
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر سینکڑوں مظاہرین نے حملہ کیا ہے، مظاہرین نے لاٹھیوں سے لیس مرکزی دروازے کو توڑ دیا اور عمارت کے اندرونی حصے میں بھی توڑ پھوڑ کی۔ملک بھر میں پولیس اسٹیشنوں پر متعدد بار حملے کیے گئے۔
بنگلہ دیش میموریل میوزیم کو آگ لگا دی
دارالحکومت ڈھاکہ میں حکومت مخالف مظاہرین نے بنگلہ دیش میموریل میوزیم جہاں شیخ مجیب الرحمان سے متعلق یادگاریں رکھی گئی تھیں اسے جلا کر خاکستر کر دیا، میوزیم میں حسینہ واجد کے والد شیخ مجیب الرحمان کی تصویر کو دیوار سے اتار کر زمین پر پھینک دیا اور اس کی بے حرمتی کی۔
مظاہرین پارلیمنٹ کی عمارت پر چڑھ گئے
شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے بعد ہزاروں مظاہرین بنگلہ دیش پارلیمنٹ ہاؤس پر پہنچ گئے، جہاں وہ عمارت کی چھت پر چڑھ گئے، پوری عمارت پر بنگلہ دیش کے جھنڈے لہرا دیے، اس موقع پر وہ شیخ حسینہ واجد کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے۔
ملک ایک بار پھر آزاد ہے
بنگلہ دیش کی ایک17 سالہ طالبہ فاطمہ نے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ ’میرا ملک ایک بار پھر آزاد ہے‘۔’میں نے اور میرے بھائی بہنوں نے اس کے لیے لڑائی لڑی ہے اور آخر کار یہ آزادی ملی ہے۔ اب ہم وہ کر سکتے ہیں جو ہمیں پسند ہے، نہ کہ وہ جو ہمیں کرنے کے لیے کہا جائے گا۔
بھارت نے بنگلہ دیش کی سرحد پر کرفیو نافذ کردیا
بھارت کی ریاست میگھالیہ نے بنگلہ دیش کے ساتھ اپنی سرحد پر اس وقت تک کرفیو نافذ کر دیا ہے جب تک ملک میں حالات معمول پر نہیں آ جاتے۔ کرفیو ہر شام مقامی وقت کے مطابق 6 بجے سے اگلی صبح 6 بجے تک جاری رہے گا۔
یورپی یونین کا اقتدار کی پرامن اور جمہوری منتقلی پر زور
یورپی یونین نے بنگلہ دیش میں ’انسانی حقوق کے مکمل احترام‘ کے ساتھ ’جمہوری طور پر منتخب حکومت کی طرف منظم اور پرامن منتقلی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
27 رکنی بلاک کے اعلیٰ سفارت کار جوزف بوریل نے ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین بنگلہ دیش میں رونما ہونے والے واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
یورپی یونین نے حالیہ دنوں میں مظاہروں کے دوران ہونے والے المناک جانی نقصان پر افسوس کا بھی اظہار ہے۔
خالدہ ضیا کی رہائی کا حکم
بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے سابق وزیر اعظم اور حزب اختلاف کی اہم رہنما خالدہ ضیاء کی رہائی کا حکم دے دیا ہے۔
صدر کی پریس ٹیم نے ایک بیان میں کہا کہ شہاب الدین کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی چیئرپرسن بیگم خالدہ ضیا کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
اجلاس کے بعد بنگلہ دیش کے صدر نے سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کی رہائی کا حکم دے دیا جب کہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد پر تشدد مظاہروں اور احتجاج کے بعد ملک چھوڑ کر فرار ہو گئیں۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق آرمی چیف جنرل وقارالزمان، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان، بی این پی اور جماعت اسلامی سمیت متعدد اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کی۔
بنگلہ دیش جمہوریت کی بالادستی کو یقینی بنائے
برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر کے ترجمان نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں جمہوریت کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ کے سرکاری ترجمان نے لندن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ وزیر اعظم ’حالیہ ہفتوں میں بنگلہ دیش میں ہونے والے تشدد پر بہت افسردہ ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہاکہ ’مجھے امید ہے کہ جمہوریت کی بالادستی کو یقینی بنانے اور بنگلہ دیش میں لوگوں کے لیے امن اور سلامتی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔
بنگلہ دیش معاشی تباہی کے دہانے پر
لندن اسکول آف اکنامکس میں وزیٹنگ پروفیسر ان پریکٹس لطفی صدیقی کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں حکومت کی تبدیلی ‘معاشی طور پر ناگزیر تھی‘۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ شیخ حسینہ حکومت چلانے کا حق اور طاقت دونوں کھو چکی تھیں۔ جلد ہی اس کے پاس وسائل بھی ختم ہو جائیں گے۔ بنگلہ دیش معاشی بحران کے دہانے پر ہے۔